گفتگو

ایسی بات جس کی نہ تو ضرورت ہو اور نہ ہی اس بات کے کرنے سے کرنے یا سننے والے کا کوئی فائدہ ہو تو ایسے میں ہم اسلام کے حسن سے محروم ہو جاتے ہیں۔
پیارے آقائے دو جہاں ﷺ نے فرمایا ۔”انسان کے اسلام کی خوبیوں میں سے بیکار باتوں کا چھوڑ دینا ہے “
(اللہ ہمیں اسلام کی خوبیاں عطا فرمائے۔(آمین
﴿
اگر ہم یہ یقین رکھیں کہ اللہ ہمیں ہر لمحے سن رہا ہے اور ہمارے دائیں بائیں دو فرشتے ہر وقت ہماری ہر بات لکھ رہے ہیں ۔تو یقینا ہماری گفتگو بہتر سے بہترین ہوتی جائے گی۔ اگر کم از کم ایک دن ہی ہم ایسا کر لیںتواس کا بہترین رزلٹ ہم خود محسوس کرسکیں گے۔

﴿
ہمارے سماجی سسٹم کا حصہ بھی ہے اور اب یہ ہماری عادت بھی بن گئی ہے کہ ہم نے جہاں بیٹھنا ہے بس بات برائے بات کرتے رہنا ہے۔یہ سوچے سمجھے بنا کہ ایک دن ہم سے ان سب باتوںکا حساب لیا جائے گا۔
اب خیال رکھیئے کہ جب کبھی مل بیٹھیں تو بات برائے بات کرنے کی غرض سے ایسی باتیں نہ کرنا شروع کر دیں جن کا روز قیامت حساب دینا ہمیں مشکل میں ڈال دے۔
﴿
پیارے آقائے دو جہاں ﷺ نے فرمایا کہ:
”جو اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہے وہ کوئی اچھی بات ہو تو کرے ورنہ چپ رہے“
ضرور سوچیے کیا ہم خاموشی کو بری بات پرترجیح دیتے ہیں
﴿
اگر ہم زیادہ بولتے ہیں تو غلطیوں کا امکان بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔اور ہم سے کسی کی دل آزاری ، غیبت ، چغلی جھوٹ جیسے بہت سے گناہ سرزرد ہوتے رہتے ہیں۔لہذٰا بہت خیال رکھیئے
﴾﴿