چندآیات قرآنی
الم
الف، لام، میم
یہ وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں یہ پرھیزگاروں کے لیے ہدایت ہے
اللہ ہمیں اس کتاب کے وسیلے سے ھدایت پا نے کی توفیق دےآمین
﴿
اللہ کی مدد
اگر اللہ تمہارا مدد گار ہے تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا۔ اور اگر وہ تمہیں بے سہارا چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو تمہاری مدد کر سکے اور مومنوں کو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں (القرآن سورة ال عمران آیت160
یہاںاللہ خود اپنے ساتھ اور مد د کی طاقت کا احساس دِلا رہا ہے۔ اللہ ہمیں اپنے ساتھ کی طاقت پر ہی یقین اور بھروسہ عطا فرما دے۔ آمین
﴿
اللہ سے ڈرنا
القرآن سورة الاعمران آیت 198 میں اللہ کا فرمان ہے
لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ، ان کے لیے بہشتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔اللہ کے ہاں سے ان کی مہمانی ہے اور جو کچھ بھی اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لیے بہت اچھا ہے۔“
ڈرنے والا ہی خود کو برائیوں سے بچائے گا اور جس نے خود کو برائیوں سے بچا لیا وہی کامیاب ہے۔
﴿
آزمائش
القرآن سورة العنکبوت آیت 2,3 میں اللہ کا فرمان ہے
”کیا یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ صرف ان کے اتنا کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں ،چھوڑدیا جائے گا،اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی۔ اور بیشک ہم نے ان لوگوں کو بھی آزمایا تھا جو ان سے پہلے تھے ۔تو اللہ یقینا ان لوگوں کو آزمائش کے ذریعے نمایاں فرما دے گا جو دعوی ایمان میں سچے ہیں۔ اور جھوٹ کو بھی ضرور ظاہر کر دے گا۔
اللہ ہمیں ایسا ایمان عطا کر دے جو ہمیں ہر آزمائش میں تیری طرف سے بھلائی کی امید کے ساتھ کھڑا رکھے۔آمین)
﴿
”آخرت کا دن“
القرآن سورة نساءآیت 136 میں اللہ کا فرمان ہے
”اے ایمان والو!تم اللہ پر اس کے رسول ﷺ پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول ﷺ پر نازل فرمائی اور ان کتابوں پر جو اس نے اس سے پہلے اتاریں تھیں ایمان لے آﺅ۔ اور جو کوئی اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا ،اس کی کتابوں کا، اور آخرت کے دن کا انکار کرے تو بیشک وہ دور دراز کی گمراہی میں بھٹکے گا“
آخرت کا دن دنیا میں کئے گئے اعمال کے حساب کا دن ہے۔اللہ ہمیں اس دن پر حقیقی ایمان عطا کرے۔آمین
﴿
”بھلائی برائی“
القرآن سورة نساءآیت 79 میں اللہ کا فرمان ہے
”اے انسان اپنی تربیت یوں کر کہ جب کوئی بھلائی پہنچے تو سمجھ کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے ۔اسے اپنی حسن ِتدبیر سے منسوب نہ کر۔ اور جب تجھ کو برائی پہنچے تو سمجھ کہ وہ تیری طرف سے ہے یعنی اسے اپنی خرابی ِ نفس کی طرف منسوب کر۔ اور اے محبوب ﷺہم نے آپ ﷺ کو تمام انسانوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا ۔ اور آپﷺ کی رسالت پر اللہ گواہی میں کافی ہے۔“
غور کریں ....!!! دراصل سب بھلائیاں اللہ کے کرم سے اور برائیاں اپنے ہی نفس کی پیروی کا شاخسانہ ہیں۔
﴿

٭ ”اطاعت کرنے والوں پر اللہ کا فضل“
القرآن سورة نساءآیت 69,70 میں اللہ کا فرمان ہے:
”اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے تو وہی لوگ روز ِ قیامت ان ہستیوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے خاص انعام فرمایا ہے جو کہ انبیاء، صدیقین ، شہیدائ، صالحین ہیں۔اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیں۔ یہ فضل ِ خاص اللہ کی طرف سے ہے۔ اور اللہ جاننے والا کافی ہے۔“
﴿
”اللہ کا ذکر
القرآن سورة العنکبوت آیت 45 میں اللہ کا فرمان ہے
”اورواقعی اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے ۔اور اللہ ان( کاموں )کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو“
اے اللہ ہماری زبان اور دل کو ہر لمحہ اپنے ذکر کے نور سے سجائے رکھنا۔آمین

﴿
”اللہ کے مقبول بندے“
القرآن سورة فرقان آیت 63میں اللہ کا فرمان ہے
اور خدا ئے رحمن کے مقبول بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستہ سے چلتے ہیں۔اور ان سے جب جاہل لوگ بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے ہوئے الگ ہو جاتے ہیں
اللہ کے مقبول بندے جاہلوں کی لڑائی اور فساد پھیلانے کی باتوں پر بھی غصہ نہیں کرتے بلکہ سلامتی کی دعا دیتے ہیں ۔اور فساد سے بچنے کے لیے وہاں سے ہٹ جاتے ہیں۔
﴿
مومنین کی صفات
القرآن سورة الاعمران آیت 17 میں اللہ کا فرمان ہے
یہ وہ لوگ ہیں جو (مشکلات میں) صبر کرتے ہیں۔ اور قول و عمل میں سچائی والے ہیں۔اور ادب و اطاعت میں جھکنے والے، اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں۔ اور پچھلی رات کو اپنے گناہوںکی معافی مانگنے والے ہیں
اللہ ہمیں بھی ان صفات کی خیرات عطا کر دے۔آمین
﴿
آخرت سے غفلت
القرآن سورة التکاثر آیت 1,2 میں اللہ کا فرمان ہے
”تمہیں کثرت ِ مال کی ہوس اور فخر نے (آخرت ) سے غافل کر دیا یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچے۔“
دنیا کی خواہشات بڑھتی ہی جاتی ہیں ۔اور ان کو حاصل کرنے کی چاہت نے ہمیں آخرت سے غافل کر دیا ہے،جبکہ ہماری بڑھتی ہوئی دنیاوی ہوس کی آگ صرف قبر کی مٹی ہی ٹھنڈا کر سکتی ہے۔
اللہ ہمیں دنیاوی حرص وہوس سے بچا کر اپنی پناہ عطا فرمائے۔آمین
﴿
”انسان “
القرآن سورة المعارج آیت 21,20,19میں اللہ کا فرمان ہے
بیشک انسان بے صبر اور لالچی پیدا ہوا ہے۔جب اسے کوئی مصیبت یا (مالی نقصان ) پہنچے تو گھبرا جاتا ہے۔اور جب اسے بھلائی یا (مالی فرضی) پہنچے تو بُخل کرتا ہے
اللہ ہمیں اپنے پسندیدہ اعمال کی توفیق عطا فرما دے۔
آمین
﴿
ایک نصیحت
القرآن سورة الحجرات آیت 10 میں اللہ کا فرمان ہے
”بات یہ ہے کہ (سب) اہل ِ ایمان بھائی ہیں۔ تو تم اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرایا کرو۔اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ تم پر رحم کیا جائے۔“
خیال رکھنا ہو گا کہ ہماری کسی بھی بات سے لوگوں کے دلوں میں دوریاں نہ آئیںبلکہ جہاں تک ہو سکے ہم لوگوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کا باعث بن سکیں۔
آمین
﴿
”غافل لوگ“
القرآن سورة اعراف آیت 179 میں اللہ کا فرمان ہے
”اور بیشک ہم نے جہنم کے لیے جنوں اور انسانوں میں سے بہت سے( افراد) کو پیدا فرمایا۔ وہ دل اور دماغ رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے (حق کو) نہیں سمجھتے اور وہ آنکھیں رکھتے ہیں (مگر) وہ ان سے(حق کو) نہیں دیکھ سکتے۔ اور وہ کان بھی رکھتے ہیں(مگر) وہ ان سے(حق کو) نہیں سن سکتے۔وہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ (ان سے بھی ) زیادہ گمراہ ، اور وہی لوگ غافل ہیں۔ “
اے اللہ ہمیں غافل لوگوں میں سے نہ کرناآمین)
﴿
” دُعا “
القرآن سورة الفاتحہ میں اللہ کا فرمان ہے:
”اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں سیدھا رستہ دکھا۔ ان لوگوں کا رستہ جن پہ تیرا انعام ہوا۔ اور ان لوگوں کا نہیں جن پہ تیرا غضب ہوا اور نہ ہی گمراہوں کا“( آمین)
﴿
”اللہ کی تسبیح“
القرآن سورة جمعہ آیت 1 میں اللہ کا فرمان ہے:
”ہر چیز جو آسمانوں میں ہے یا جو زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے جو (حقیقی) بادشاہ ہے، (ہر نقص و عیب سے) پاک ہے، عزت و غلبے والا ہے بڑی حکمت والا ہے۔“سبحان اللہ
اللہ ہمارے دلوں کو بھی ہر لمحے اپنی حمد و ثناءکی توفیق عطا فرما دے۔آمین
احساس بیدار رہیں
﴾﴿