تعارف
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قریشی) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ
میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علماء و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
عمر بن خطاب ہجری تقویم کے بانی ہیں، ان کے دور خلافت میں عراق، مصر، لیبیا، سرزمین شام، ایران، خراسان، مشرقی اناطولیہ، جنوبی آرمینیا اور سجستان فتح ہو کر مملکت اسلامی میں شامل ہوئے اور اس کا رقبہ بائیس لاکھ اکاون ہزار اور تیس (22,51,030) مربع میل پر پھیل گیا۔ عمر بن خطاب ہی کے دور خلافت میں پہلی مرتبہ یروشلم فتح ہوا، اس طرح ساسانی سلطنت کا مکمل رقبہ اور بازنطینی سلطنت کا تقریباًً تہائی حصہ اسلامی سلطنت کے زیر نگین آ گیا۔ عمر بن خطاب نے جس مہارت، شجاعت اور عسکری صلاحیت سے ساسانی سلطنت کی مکمل شہنشاہیت کو دو سال سے بھی کم عرصہ میں زیر کر لیا، نیز اپنی سلطنت و حدود سلطنت کا انتظام، رعایا کی جملہ ضروریات کی نگہداشت اور دیگر امور سلطنت کو جس خوش اسلوبی ۔۔
اور مہارت و ذمہ داری کے ساتھ نبھایا وہ ان کی عبقریت کی دلیل ہے

سلسلہ نسب
حضرت ابو حفص عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ بن خطاب بن نفیل بن عبد العزّیٰ بن رباح بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوئی القرشی کا سلسلہ نسب کعب بن لوئی میں حضور نبی اکرم ﷺ سے ملتا ہے۔ آپ عام الفیل کے تیرہ سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے بڑے ہو کر کشتی، فن سپہ گری اورخطابت میں خوب مہارت حاصل کی۔ آپ قریش کے لئے سفیر کے فرائض بھی انجام دیتے تھے۔ عدل وانصاف اور دیانتداری کی وجہ سے زمانہ جاہلیت میں آپ کو قبائل عرب اپنے جھگڑوں میں ثالث تسلیم کرتے تھے۔ آپ نے تجارت کا پیشہ اختیار کیا اور دور دراز علاقوں کے سفر کئے جس کی بدولت تجربہ اور دور بینی میں خوب اضافہ ہوا۔