فاروق اور فاروق اعظم کا خطاب

حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے اسلام قبول کرنے کے فورا بعدبارگاۂ ِ نبوی میں عرض کی یارسول اﷲ! کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ تو عرض کیا حضور! ہم اپنا دین کیوں پوشیدہ رکھیں؟
چنانچہ مسلمانوں کی دو صفیں بنیں ایک کی قیادت عمِ رسول حضرت امیر حمزہ رضی اﷲ عنہ نے فرمائی اور دوسری صف کی قیادت حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے فرمائی۔
اور مسجد حرام میں داخل ہو کر اسلام کا با ٓواز بلند اظہار کیا اور اعلانیہ عبادت کی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ مسلمانوں نے مسجد حرام میں کھل کر اسلام کا اظہار کیا اور اعلانیہ عبادت کی اس موقع پر رسول اﷲ ﷺ نے آپ کو فاروق (حق وباطل میں فرق کرنے والا) کا خطاب عطا کیا اور اب دنیا بھر کے تمام مسلمان آپ کوفاروق اعظمکے نام سے ذکر کرتے ہیں۔ حیرت ہے کہ کچھ لوگ غوث اعظم کو شرکیہ کلمہ کہتے ہیں حالانکہ جو توجہیہ فاروق اعظم میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کا فاروق اعظم ہونا صحابہ کبار کی نسبت سے ہے نہ کہ اﷲ تعالیٰ اور رسول اکرم ﷺ کے مقابلہ میں ہے۔ اسی طرح غوث اعظم (سب سے بڑا غوث) بھی اولیاء کرام کی نسبت سے ہے اور امام اعظم فقہاءِ اسلام کی نسبت سے ہے جیسا کہ قائداعظم کا لفظ قائدین تحریک پاکستان کی نسبت سے ہے نہ کہ ا ﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کے مقابلہ میں شرکیہ وکفریہ کلمہ ہے۔