ابتدائی زندگی

عثمان بن عفان کی پیدائش سنہ 576ء میں عام الفیل کے چھ سال بعد طائف میں ہوئی، تاہم ایک قول مکہ میں پیدائش کا بھی ہے۔ یہ قریش کی ایک شاخ بنو امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف میں پیدا ہوئے، یہ قبیلہ سرداران قریش میں سے تھا۔ ان کے والد عفان ابو سفیان بن حرب کے چچا زاد بھائی تھے۔
عثمان غنی
کی ایک بہن بھی تھی جس کا نام آمنہ بنت عفان تھا۔ عفان کے انتقال کے بعد ان کی والدہ نے عقبہ بن ابی معیط سے نکاح کر لیا، جس سے تین بیٹے اور بیٹیاں ہوئیں، ولید بن عقبہ، خالد بن عقبہ، عمارۃ بن عقبہ اور ام کلثوم بنت عقبہ، یہ سب عثمان غنی کے ماں شریک بھائی بہن تھے۔ عثمان غنی کی والد اروی بنت کریز نے اسلام قبول کیا تھا اور انہی کے دور خلافت
میں وفات پائیں، جبکہ ان کے والد عفان کا انتقال زمانہ جاہلیت ہی میں ہو گیا تھا۔

عثمان غنی زمانہ جاہلیت ہی سے انتہائی شریف الطبع، ذہین اور صائب الرائے تھے۔ اسلام قبول کرنے سے قبل کبھی کسی بت کو
سجدہ کیا اور نہ شراب پی۔ نیز علوم عرب مثلاً انساب، امثال اور جنگوں کے بڑے عالم تھے، شام اور حبشہ کا سفر کیا تو وہاں غیر عرب قوموں کے ساتھ رہنے کا موقع ملا، جس کی وجہ سے ان اقوام کے حالات، طور طریقے اور رسم و رواج سے انھیں واقفیت حاصل ہوئی، یہ خصوصیت ان کی قوم میں کسی اور شخص کو حاصل نہیں تھی۔
عثمان غنی
کا پیشہ تجارت تھا جو ان کے والد سے انھیں وراثت میں ملی تھی، اس پیشہ سے انھوں نے خوب دولت حاصل کی اور بنو امیہ کی اہم شخصیات میں شمار ہونے لگے۔ عثمان غنی انتہائی سخی اور کریم النفس تھے، زمانہ جاہلیت میں ان کی کنیت ابو عمرو تھی، لیکن جب رقیہ بنت محمد سے ان کے گھر میں عبد اللہ کی ولادت ہوئی تو مسلمان ان کو ابو عبد اللہ کی کنیت سے پکارنے لگے۔