💥نماز توڑنے کے عذر:
بلاعُذر نماز توڑنا حرام ہے۔ البتہ چند حالتوں میں نماز توڑنا جائز ہے۔ مثلاً
▪1۔ اپنے یا کسی کے مال کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو۔
▪2۔ کسی ڈوبتے یا جلتے ہوئے کی جان بچانے کے لیے۔
▪3۔ موذی جانور یا زہریلے کیڑوں سے اپنی جان کے بچاؤ کے لیے۔
▪4۔ پاخانہ یا پیشاب کے دباؤ کے وقت۔
▪5۔ کسی سوالی کی انتہائی مجبوری پر فوری امداد کرنے کے لیے۔
▪6۔ اندھے کو کھائی یا کنوئیں میں گرنے سے بچانے لے لیے۔
▪7۔ ماں باپ کا گھر کے کسی بزرگ کے تین بار آواز دینے پر (بشرطیکہ ماں باپ یا بزرگ کو اس کے نماز میں مصروف ہونے کا علم نہ ہو)۔
▪8۔ سواری کے بھاگ جانے کا ڈر ہو۔
▪9۔ بچے کے رونے پر کہ بچے کی آواز باقی نمازیوں کے لئے خلل کا باعث ہو اور غالب گمان ہو کہ پوری نماز میں بچہ چپ نہ کرے گا۔
▪10۔ بچے کو کسی نقصان پہنچنے کی صورت میں۔
▪11 منہ بھر کر اچانک الٹی آ جانے کی صورت میں۔
▪12۔ دروازے پر شوہر کے دستک دینے پر کہ عورت کو اس بات کا خدشہ ہو کہ دروازہ نہ کھولے گی تو میاں بیوی میں لڑائی کی نوبت آ سکتی ہے۔
▪13۔ گھر میں یا اپنے اردگرد اچانک آگ لگ جانے کی صورت میں۔
____
💥 مندرجہ بالا وجوہات پر نماز توڑنے کا طریقہ:
نماز توڑنے کے لیئے بیٹھنا ضروری نہیں بلکہ کھڑے کھڑے ایک طرف سلام پھیر دینا کافی ہے۔