14
اللہ کی از ل سے اپنے بندے سے محبت ہے۔ پیار کرنا اس کی صفت ہے۔ اس نے ہر ایک کے لےے محبت عام کر دی کہ وہ اپنے بندے سے
70
ماﺅں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے۔ اس میں اس نے کسی گناہ گار یا نیکو کار کے درمیان
فرق نہیں رکھا۔ اللہ بلا تخصیص ہر بندے کو
70
ماﺅں سے زیادہ پیار کرنے والا ہے۔ اب اس نے تو پیار کیا مگر ہم اس کے پیار کے بدلے
میں کیا کر رہے ہیں۔ کون اس کی محبت میں عمل کر کے آگے نکلتا ہے ۔یہ سب کی اپنی اپنی دوڑ ہے کہ پھر وہ کتنا خود کو مارتا ہے ۔کتنا اپنی ذات کو کاٹتا ہے ۔ ہر ایک کے دل میں محبت کا لیول ایک سا نہیں ہوتا۔ محبت ہر ایک کو ہو گی مگر اس کا درجہ مختلف ہو گا۔ ایسے ہی کہ جیسے خالص اللہ والا ہو تو اس سے آپ کو جو آشنائی، پیار محبت ملے گا تو اس کے لےے بھی دل میں محبت کے احساس ہوں گے۔ مگر وہاں بھی جو عمل میں سبقت لے جائے گا تو ظا ہر ہے کہ اسی کے لیئے ہی دل میں محبت کا لیول بھی زیادہ ہو گا۔اس طرح سے جو کوئی اللہ کی آشنائی کے خزانے کو بھی حفاظت سے رکھتا ہے اور اس آشنائی کے احساس لے کر جو بھی اللہ کا بندہ ان باتوں کو یوں ہی پلو سے باندھ لے گا کہ جیسے ہم کسی قیمتی شے کو یا اہم کاغذ حتی کہ کبھی چند سکوں کو بھی باندھ لیتے ہیں اس غرض سے کہ وہ ضائع نہ ہوں...تو وقت کے وقت ان باتوں پر عمل کرنا اور خود کو بدلنا اس کو اللہ کی محبت میں آگے لے جاتا ہے کیونکہ اس نے اللہ کی محبت ملنے کے بعد اس محبت کے احساس ہی میں خود کو بدلا جیسے کہ اللہ کو پسند ہے۔ یہی بات اس کو اللہ کی قربت میں لے جاتی ہے اور اس کے دل میں اللہ کی محبت اوروں سے زیادہ کر دیتی ہے ۔ یعنی اللہ کا پیار ، محبت، رحمت، مغفرت، سب کے لےے برابر تو ہے ہی ہے... مگر کون ہے جو اپنے اللہ سے یہ سب اضافی طور پر بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو اس کی رحمت، محبت،مغفرت کو لوٹتے ہیں۔ اللہ کے احکام کے مطابق خود کو بدل کر اس کی حدود میں رہ کر زندگی گزارنے کے لیئے ہر طرح کی تکلیف اور پریشانی کو اس کی محبت کے احساس اور اس یقین پر کھڑے رہ کر سہتے ہیں کہ وہ صرف بہترین کرتا ہے اور اب بھی بہترین کر رہا ہو گا۔ یہ سب کچھ ہی کسی بھی اللہ کے بندے کو اللہ سے قریب تر کرتا چلا جا رہا ہوتا ہے ۔ جو کوئی جتنا اللہ کے پیار کے یقین پر کھڑا رہتا ہے اور اس کے بدلے میں پھر خود آگے آکے جان ماری کرتا ہے ،اپنی خواہشات اور نفس کی غلامی سے خود کو آزاد کرتا ہے اسی کے احساس،سوچ اور عمل میں اللہ کا احساس اترتا اور گھر کرتا چلا جا رہا ہوتا ہے اور وہی اللہ کی قربت میں آگے چلتا جاتا ہے۔