31
اللہ کے عاشق تب بنتے ہیں جب کسی کا یہ حال ہوجائے کہ وہ ظاہر اور باطن میں ہر چیز سے ہاتھ اٹھا کے عاجز اور مجبور ہو کے اللہ کے سامنے گر پڑے کہ
’ میں کج وی نئی ‘...
جب یہ حالت اپنی انتہا کو پہنچتی ہے تو اللہ اس بندے پر اپنا خاص فضل کر تا ہے۔ اور اسے اپنے محبوبﷺ کی راہ دکھا دیتا ہے ۔اور جب بندہ اس عشق کی راہ پر خود کو راہ گزار بنا دیتا ہے تو تب کہیں جا کر اللہ کے محبوبﷺ کا عاشق بنتا ہے۔ اور اس کا عشق اتنا ہی بڑ ھتا جا رہا ہوتاہے کہ جتنا وہ امتیوں کے لیے جنت کی راہ ہموار کر تا جا رہا ہوتا ہے۔ بس مشکل صرف اتنی ہوتی ہے کہ جنت کی طرف لے جانے والے ہر امتی کے ہر قدم کے رکھنے کے لیے عاشق کو اپنی جسم وجاں پیش کرنی ہو تی ہے۔ اور جو خود کو جتنے قدموں تلے بچھاتا گیا وہ اتنا عروج پاتا گیا۔