PDA

View Full Version : 44:عظمتِ آقائے دو جہاںﷺ



Admin-2
05-03-2017, 05:06 PM
عظمتِ آقائے دو جہاںﷺ

” اور ہم نے آپﷺ کی خاطر آپ ﷺکا ذکر اپنے ذکر کے ساتھ ہی ملا کر دنیا میں اور آخرت میں ہر جگہ بلند فرما دیا
“(القرآن)
اللہ ہمیں اپنا اور اپنے حبیبﷺ کا ذکر کرنے والوں میں شامل کر لے۔آمین)
﴿
پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة والسلام فرمایا
اے ابو بکرؓ ! قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ معبوث فرمایا ۔میر ی حقیقت میرے پروردِگار کے سوا کوئی دوسرا نہیں جانتا۔
خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفیﷺ جانے
مقام مصطفیﷺکیا ہے محمدﷺکا خدا جانے
اللہ ہمارے دلوں میں ہمارے آقائے دو جہاںﷺ کی شانِ عظیمی کے احساس بیدار کر دے۔آمین
﴿
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ تمام اولادِ آدم میں سے بہتر 5ہستیاں ہیں۔
حضرت نوحؑ
حضرت ابراہیمؑ
حضرت عیسیؑ
حضرت موسیٰؑ
پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمدمصطفی ﷺ
اور ان سب میں افضل ترین ہستی پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمدمصطفی ﷺکی ہے۔
ہماری خوشی کے لیے یہی بہت ہے کہ ہم افضل ترین ہستی پیارے آقائے دو جہاں حضرت محمدمصطفی ﷺ کی امت ہیں۔
﴿
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اللہ نے حضرت عیسیٰ ؑ پر وحی نازل فرمائی

اے عیسیٰ ! حضرت محمد ﷺ پر ایمان لاﺅ اور اپنی امت کو بھی حکم دو کہ جب بھی انﷺ کا زمانہ پائیں تو (ضرور) ان پر ایمان لائیں (جان لو) اگر محمد نہ ہو تے تو میں حضرت آدم ؑ کو بھی پیدا نہ کر تا اور اگر محمد نہ ہو تے تو میں نہ جنت پیدا کر تا نہ دوزخ ۔جب میں نے پانی پر عرش بنایا تو اس میں لرزش پیدا ہوئی لہذا میں نے اس پر کلمہ طیبہ لکھ دیاتو وہ ٹھہر گیا۔ سبحان اللہ....!
﴿
حضرت حلیمہ ؓ جب پیارے آقاﷺ کو رضاعت کے لیے اپنے گھر کی طرف لے کر چلیں تو راستے خوشبوﺅں سے معطر ہو گئے ۔
حضرت حلیمہ ؓ بیان کر تی ہیں کہ جب میں حضورﷺ کو اپنے گھر لائی تو قبیلہ بنو سعد کا کوئی گھر ایسا نہ تھا کہ جس سے کستوری کی خوشبو محسوس نہ کی گئی ہو۔
واہ....! کیا شان ہے کونین کے والی ہمارے پیارے آقائے دو جہاںﷺ کی...!
﴿
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة و السلام نے وصال کے روزے (نہ سحری نہ افطاری مسلسل روزے) رکھنے سے منع کیا۔
صحابہ کرام ؓ میں سے ایک نے عرض کیا
یا رسول اللہﷺ آپﷺ تو وصال کے روزے رکھتے ہیں۔
آپ ﷺنے فرمایا
تم میں سے کون ہے جو میرے مثل ہو؟
” بیشک میں رات (اپنے رب کے پاس) اس حال میں گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا بھی ہے اور پلاتا بھی ہے“
اللہ ہمارے دل میں پیارے آقائے دو جہاںﷺکی عظمت کے احسا س اتار دے۔آمین)
﴿
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺنے فرمایا
” میر ی امت میں سب سے زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو میرے بعد بھی ہوں گے ان میں سے ایک شخص کی یہ آرزو ہو گی کہ کاش وہ اپنے تمام اہل و عیال اور مال و دولت کو قربان کر کے میری زیارت کرے “
اے اللہ ! ہمارے دِلوں کو بھی ایسی ہی محبت اور تڑپ کا جذبہ عطا کر دے۔
آمین
﴿
القرآن سورة محمد آیت 33 میں اللہ کا فرمان ہے
اے ایمان والو! تم اللہ کی اطاعت کرو، رسول ﷺ کی اطاعت کیا کرو اور اپنے اعمال برباد مت کیا کرو۔
اللہ ہمیں پیارے آقائے دو جہاںﷺ کی اطاعت کر کے ہمیں ہمارے اعمال کو سنوارنے کی توفیق دے۔آمین
﴿
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا
جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میر ی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نا فرمانی کی
اللہ ہمیں رسول اللہﷺ کی اطاعت کی توفیق دے۔آمین
﴿
٭ القرآن سورة النجم آیت4,3 میں اللہ کا فرمان ہے:
” اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کر تے ان کا ارشاد سرا سر وحی ہو تا ہے۔ جو انہیں کی جا تی ہے۔ ان کو بڑی قوتوں والے (رب) نے علم (کامل) سے نوازا ہے“ َ
قرآن و حدیث دونوں علوم مصطفی ﷺکے آئینہ دار ہیں۔ اور ان کا سر چشمہ وحی کے سواکچھ نہیں۔
عبد اللہ بن عمر ؓپیارے آقائے دو جہاںﷺکی ہر بات تحریر کیا کر تے تھے۔ آپ نے ان سے فرمایا:
لکھو جو بات میرے منہ سے نکلتی ہے ) اس ذات کی قسم ...!جس کے قبضہ قدرت میں میری جا ن ہے۔ اس منہ سے صرف حق بات ہی نکلتی ہے
بے شک کہ یہ عظمت صرف ہمارے پیارے آقا ئے دو جہاںﷺ کی ہے ۔
﴿
ہم پر اس دنیا کے حوالے سے اللہ جب بھی کوئی انعام فرماتا ہے۔ ہم اس پر بہت خوش ہو تے ہیں۔ اللہ قرآن میں اپنے حبیبﷺ کے اس دنیا میں بھیجے جانے کو مومنوں پر انعام اور احسان کے الفاظ میں بیان کر رہا ہے۔ القرآن سورة العمران آیت 164میں اللہ کا فرمان ہے:
اللہ نے مومنوں پر بڑ ا انعام کیا ہے کہ ان میں انہی میں سے ایک (عظمت والا) رسول بھیجاجو ان کو اللہ کی آیتیں پڑھ کر سناتا اور ان کو پاک کر تا ہے۔ اور (اللہ کی) کتاب اور دانائی سکھاتا ہے۔ اور پہلے تو یہ لو گ کھلی گمراہی میں تھے۔“
سو چیئے.... !!!کیا ہمیں خود پر ہونے والے اس انعام کا احساس ہے؟
﴿
سورة القرآن آیت 31میں اللہ کا فرمان ہے
اے محبوب! آپﷺ فرمائیے انہیں کہ اگر تم واقعی محبت کر تے ہو اللہ سے تو میری پیروی کرو ۔تب اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ اور بخش دے گا تمہارے گناہ اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
ہم میں سے ہر کوئی اللہ سے محبت کا دعویٰ تو کر تا ہے۔ لیکن یہاں اللہ نے اس دعوی کی سچائی کو پر کھنے کے لیے اپنے محبوبﷺ کی پیروی کرنا رکھ دیا ہے۔ اور اس پیروی کرنے کے وسیلے سے اللہ اپنے بندے کو اپنی محبت وبخشش اور رحم فرمانے کی خوشخبری خود ہی سنا رہا ہے۔
آئیں اپنی اپنی سچائی کو اس کسوٹی پرخو د پرکھیں۔
﴿
القرآن سورة النساءآیت 80 میں اللہ کا فرمان ہے
” جس نے رسول ﷺکا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا“
اللہ صورت سے پاک ہے۔ اور اللہ نے اپنے محبوب ﷺکی صورت میں ہمیں محبت اور اطاعت کا ایک راستہ دِکھا دیا ہے۔ جس کے ذریعے ہم فلاح پانے والے خوش نصیب ہوں گے۔
اللہ ہمیںاطاعت گزار ی کی توفیق دے کر فلاح پانے والے خوش نصیبوں میںشامل کر لے۔آمین
﴿
القرآن سورة الم نشرح آیت 4 میں اللہ کا فرمان ہے
اور ہم نے آپﷺ کا ذکر بلند فرما دیا۔
یہ آیت اس حدیث مبارکہ سے واضح ہو جا تی ہے جس میں پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے حضرت جبرائیل ؑ سے استفسار فرمایا کہ ” اللہ کے ہاں میرا ذکر بلند ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟“حضرت جبرائیل ؑ نے جواب میں عرض کیا۔ اس میں منشاءخداوندی یہ ہے کہ ” جب میرا ذکر ہو گا تو آپﷺ کا ذکر بھی میرے ساتھ ہو گا۔“
﴿

حضرت عمر فاروقؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا
جب حضرت آدم ؑ سے خطا سرزد ہوئی تو انہوں نے اللہ سے عرض کیا” اے پروردِگار! میں تجھ سے محمدﷺ کے وسیلے سے سوال کر تا ہوں کہ میری مغفرت فرما“
اس پر اللہ نے فرمایا: اے آدمؑ! تو نے محمدﷺ کو کیسے پہچانا؟ حالانکہ ابھی تک تو میں نے انہیں ظاہر اََ پیدا بھی نہیں کیا۔ حضرت آدمؑ نے عرض کیا۔ اے اللہ! جب تو نے اپنے دستِ مبارک سے مجھے تخلیق کیا اور اپنی روح میرے اندر پھونکی تو میں نے سرا ٹھا کر دیکھا تو عرش کے ہر ستون پر کلمہ طیبہ لکھا ہو اتھا تو میں نے جان لیا کہ تیرے نام کے ساتھ اس کا نام ہی ہو سکتا ہے جو تمام مخلوق میں تجھے سب سے زیادہ محبو ب ہے۔
اللہ نے فرمایا سچ کہا کہ مجھے ساری مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہی ہے۔ اب جب کہ تم نے انﷺ کے وسیلے سے مجھ سے دُعا مانگی ہے تو میں نے تجھے معاف فرما دیا۔ اور اگر محمدﷺ نہ ہو تے تو میں تجھے پیدا بھی نہ کر تا۔
عظمتِ حبیبِ خدا ﷺاور وسیلتہ النبیﷺ کے مستند ہونے کی اس سے بڑی مثال کیا ہو گی۔
﴿
القرآن سورة الکہف اللہ کا فرمان ہے
’ فرما دیجیئے کہ میں (با خلقتِ ظاہری) بشر ہونے میں تمہاری مثال ہوں۔ ( اس کے سوا اور تمہاری مجھ سے کیا مناسبت ہے ذرا غور کرو) کہ میری طرف وحی کی جا تی ہے۔
قربان جائیں ہم اپنے محبوب آقاﷺ پر .... جن کی کوئی مثل نہیں
﴿
اللہ نے اپنے ہر نبی یا رسول کوایک مخصوص قوم کی طرف ایک مقررہ وقت کیلئے معبوث کیا مگر اپنے حبیب حضرت محمد سے فرمایا کہ ” اے حبیب ہم نے آپ ﷺکو ایسے نہیں بھیجا۔ مگر اس طرح کہ آپ پوری انسانیت کے لیے خوشخبری سنانے والے، اور ڈرانے والے ہیں لیکن اکثر لوگ نہیں جا نتے۔
﴿
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ کچھ صحابہ ؓ انبیا ؑ کے تعجب خیز مقامات کی باتیں کر رہے تھے۔
آپﷺ ان کے پاس تشریف لائے سلام کیا اور فرمایا
” میں نے تمہاری گفتگو اور تعجب سنا کہ حضرت ابراہیم ؑ خلیل اللہ ہیں... بیشک وہ ہیں۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہ ہیں ...بیشک ہیں۔
حضرت عیسیؑ روح اللہ اور کلمة اللہ ہیں... واقعی اس طرح سے ہے۔ حضرت آدمؑ کو چن لیا... وہ بھی یقینا اس طرح ہیں۔ مگر سنو
اچھی طرح آگاہ ہو جاﺅ کہ میں اللہ کا حبیب ہوں اور اس پر مجھے کوئی فخر نہیں۔ میں قیامت کے دن اللہ کی حمد کا جھنڈا اٹھانے والا ہوں اور مجھے کوئی فخر نہیں۔ میں قیامت کے دِن سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی۔ اور مجھے کوئی فخر نہیں کہ سب سے پہلے جنت کا کُنڈا کھٹکھٹانے والا بھی میں ہوں گا۔ اللہ اسے میرے لیے کھول دے گا۔ اور مجھے اس میں داخل فرما دے گا۔ میرے ساتھ فقیر اور غریب اور مومن ہوں گے۔ اور مجھے کوئی فخر نہیں کہ میں اولین و آخرین میں سب سے زیادہ مکرم و معظم ہوں لیکن مجھے کوئی فخر نہیں
﴿
” رات کے کچھ حصے میں نماز تہجد پڑھا کریں یہ خاص آپ کے لیے زیادہ کی گئی ہے۔ یقینا آپ کا رب آپﷺ کو مقام محمود پر فائز فرمائے گا۔
حضرت ابو ھریرہ ؓ سے روایت ہے
پیارے آقا نے اللہ کے اِس فرمان کہ (یقینا آپ کا رب آپ ﷺکو مقام محمود پر فائز فرمائے گا) کے بارے میں فرمایا
" یہ وہ مقام ہے جس میں ، میں اپنی امت کی شفاعت کروں گا"
﴿

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ آپ ﷺقیامت کے دن میری شفاعت فرمائیں گے؟
آپ نے فرمایا: ہاں میں ہی ایسا کرنے والا ہوں۔
میں نے عرض کیا: یارسول اللہﷺ ! اس دِن میں آپﷺ کو کہاںتلاش کروں گا؟
آپﷺ نے فرمایا :پہلے مجھے پل صراط پر تلاش کرنا
میں نے عرض کیا: اگر آپ ﷺ وہاں نہ ملیں؟
آپﷺ نے فرمایا :میزان کے پاس ڈھونڈنا
عرض کیا: وہاں نہ ملیں تو کہاں تلاش کروں؟
تو آپ ﷺنے فرمایا:حوض کوثر پر تلاش کرنا
کیونکہ ان تین جگہوں میں سے ہی کسی جگہ میں ہو ں گا۔
اے اللہ ہمارے دِلوں میں اپنی اور اپنے محبوبﷺ کی محبت پیدا فرما دے۔ (آمین)
﴿
حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺنے فرمایا
قیامت کے دن تمام انبیا ؑ کے لیے سونے کے منبر بچھائے جائیں گے۔ وہ ان پر بیٹھے ہوں گے اور میرا منبر خالی ہو گا۔میں اس پر نہیں بیٹھا ہوں گا۔ بلکہ اپنے رب کریم کے حضور کھڑا ہوں گا۔ اس ڈر سے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے جنت میں بھیج دے ۔اور میر ی امت میرے بعد کہیں بے یارومددگار نہ رہ جائے ۔اس لیے عرض کروںگا۔
اے اللہ... ! میری امت... ! میری امت
اللہ فرمائے گا اے محمدﷺ... ! تیری کیا مرضی... ؟ تیر ی امت کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے....؟
میں عرض کرونگا.....! اے اللہ.... ! ان کا حساب جلد فرما دے۔
ان کو بلایا جائے گا اور ان کا حساب ہو گا۔ کچھ ان میں سے اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو ں گے اور کچھ میری شفاعت سے ۔ میں شفاعت کر تا رہوں گا یہاں تک کہ میں ایسے لوگوں کی رہائی کا پروانہ بھی حاصل کر لوں گا جنہیں دوزخ میں بھیجا جا چکا ہو گا۔
یہاںتک کہ داروغہ جہنم عرض کر ے گا
اے محمدﷺ..... ! آپﷺ نے اپنی امت سے کوئی بھی آگ میں باقی نہیں چھوڑا کہ جس پر اللہ ناراض ہو۔
قربان سو جان سے اپنے پیارے آقائے دوجہاںﷺشافع محشرﷺ پر
غور کیجئے !!! کیا اب بھی ہم پیارے آقائے دو جہاںﷺکے امتی ہونے پر فخر نہ کریں۔
﴿
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ بیان کر تے ہیں کہ کچھ لوگ حضرت محمدﷺ کی خدمت حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ہمارا ایک اونٹ ہے جو سرکش ہو گیا ہے۔ اور باغ میں موجود ہے۔ آپﷺ اس اونٹ کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا میر ے قریب آﺅ۔وہ سر جھکاتا ہوا آپﷺ کے پاس آیا یہاں تک کہ آپﷺ نے لگام دے کراسے اس کے مالک کے سپر د کر دیا۔حضرت ابو بکر صدیقؓ نے عرض کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ جانتا ہو کہ آپﷺ اللہ کے نبی ہیں۔ آپ نے فرمایا دونوں جہانوں میں سوائے نافرمان جِنات اور انسانوں کے ہر کوئی جانتا ہے کہ میں اللہ کا نبی ہوں۔
اللہ ہمیں نافرمان انسانوں میں شامل ہونے سے بچائے ۔ آمین
﴿
اللہ رب العالمین ہے اور اپنے حبیبﷺ کے لیے اللہ نے فرمایا
” اور ہم نے آ پﷺ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔“
(القرآن سورة الانبیا آیت 107)
یعنی جہاں جہاں تک رب العالمینی ہے وہاں وہاں تک کے لیے اللہ نے اپنے حبیبﷺ کو رحمت اللعالمینی عطا کر کے بھیجا ہے۔
﴿
حضرت عباس ؓ بیان کر تے ہیں کہ میں غزوہ حنین میں پیارے آقائے دو جہاںﷺکے ساتھ رہا۔ آپ سفید کچھار پر سوار تھے۔ جب مسلمانوں اور کفار کا مقابلہ ہوا تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگے۔ آپ نے چند کنکریاں اٹھائیں اور کفار کے چہروں کی طرف پھینکیں اور فرمایا


رب محمد کی قسم ،یہ ہار گئے“
حضرت عباسؓ کہتے ہیں کہ میں دیکھ رہا تھا کہ لڑائی تیزی کے ساتھ جا ری تھی کہ اچانک آپﷺ نے کنکریاں پھینکیں ۔بخدا میں نے دیکھا کہ کفار کا زورٹوٹ گیا اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگنے لگے۔
اللہ نے سورة الانفال میں اپنے محبوبﷺ کے اس عمل کیلئے فرمایا
” جب آپﷺ نے ان پر سنگر یزے مارے تھے تو وہ آپﷺ نے نہیں مارے تھے بلکہ وہ اللہ نے مارے تھے“۔
﴿
“ اے ایمان والو! تم اللہ کی اطاعت کیا کر و اور رسول کی اطاعت کیا کرو اور اپنے عمل بر باد مت کرو“
حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا:
جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔
اللہ ہمیں اپنے اعمال کی بربادی سے محفوظ رکھے۔(آمین)
﴿
اللہ نے قرآن میں جہاں جہاں اپنی محبت ، اطاعت اور رضا کی بات کی ہے وہاں اپنے محبوبﷺ کو اپنے ساتھ شامل رکھا ہے۔
سورة توبہ آیت 24میں اللہ کا فرمان ہے
” اے نبی مکرمﷺ، کہہ دیجیے کہ تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور خاندان کے آدمی اور مال جو تم کما تے ہو اور تجارت جس کی کمی سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو تم پسند کر تے ہو۔ اللہ اور رسول سے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے تمہیں زیادہ عزیز ہوں تو انتظار کر و یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (یعنی عذاب بھیجے) اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کر تا۔“
﴿
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے اللہ کے فرمان کہ ” ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذِکر بلند کر دیا“ کی تفسیر اس طرح کی ہے کہ اللہ نے آپ سے فرمایا
اے حبیب ! اذان میں ، اقامت میں، تشہدمیں ، جمعہ کے دن منبروں پر، عید الفطر کے دِن ، ایام تشریق میں، عرفہ کے دن، مقام جمعہ پر، صفاو مروہ پر، خطبہ ، نکاح میں غرض مشرق و مغرب میں جب بھی میرا ذکر کیا گیا تو تیرا ذکر بھی میرے ذکر کے ساتھ ہو گا۔
بے شک کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کا ذکر کررھا ہے اور جہاں جہاں اللہ کا ذکر ہے وہا ں وہاں اس کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی ﷺ کاذکر ہے۔
﴾﴿