PDA

View Full Version : 5:یزید کو اطلاع



Admin-2
05-04-2017, 06:16 PM
یزید کو اطلاع

اس وقت کوفہ کے گورنر نعمان بن بشیرؓ تھے۔آپ ؓ صحابی
رسول ﷺ ہونے کے ساتھ ساتھ محب ِ اہل ِ بیت بھی تھے۔اس لیے آپ ؓ نے حضرت مسلم بن عقیل ؓ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی اور خاموشی سے سب کچھ گوارہ کےا۔جب یزیدی حکومت کے حامیوں نے دیکھا کہ حالات پلٹ جانے کا امکان ہے تو وہ نعمان بن بشیر ؓ کے پاس آئے اور کہا کہ کوفہ شہر یزید کی حکومت سے نکلا جا رہا ہے ۔اور تو خاموشی سے تماشہ دیکھے جا رہا ہے۔مسلم بن عقیل ؓ کو گرفتار کر اور قتل کر کے ان کا صفایا کر دو تاکہ فتنہ و فساد کا امکان نہ ہو ۔نعمان بن بشیر ؓ نے کہا کہ :
” میرے ساتھ جو جنگ نہیں کرے گا میں بھی اس کے خلاف جنگ نہیں کروں گا ۔جو مجھ پر حملہ نہیں کرے گا میں بھی اس پر ہاتھ نہیں اٹھاﺅں گا ۔اور نہ ہی میں ان کو محض گمان کی بنا پر پکڑوں گا ۔لیکن خدائے واحد کی قسم !اگر تم اپنے امیر سے جدا ہوئے اور اپنی بیعت توڑی تو میں تم سے اس وقت تک لڑوں گا جب تک میرے ہاتھ میں میری تلوار کا قبضہ ہے۔“
یہ سن کر ایک آدمی عبد اللہ بن مسلم نے کہا کہ اے امیر ! یہ کام اندھی لاٹھی کے بغیر نہیں سلجھے گا اور آپ ؓ نے جو طریقہ اختیار کیا ہے وہ کمزوروں کا طریقہ ہے ۔ اس پر نعمان بن بشیر ؓ نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں کمزوری، مجھے اس کی نافرمانی میں طاقت سے زیادہ محبوب ہے۔
جب یزید کے حامیوں نے دیکھا کہ نعمان بن بشیر ؓ، حضرت امام ِ حسین ؓ کے خلاف کوئی اقدام کرنے پر تیار نہیں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کی بیعت کرتے جا رہے ہیں تو انہوں نے اپنا ایک وفد یزید کے پاس بھیجا کہ نعمان بن بشیرؓ قطعاََ تیری حکومت کے مفادات کے حق میں نہیں ہے ۔ امام حسین ؓ کی آمد آمد ہے اور لوگ مسلم بن عقیل ؓ کے ہاتھ پر جوق در جوق بیعت کر رہے ہیں ۔کوفہ اور بصرہ ہاتھ سے نکل جانے کو ہے ۔تم فوراً اس کے لیے کوئی بند و بست کرو۔عمار بن عقبہ اور عمر بن سعد نے بھی اس مضمون کے خطوط لکھے جن پر یزید بہت غضب ناک ہوا ۔