PDA

View Full Version : 63:یزید کی منافقانہ سیاست



Admin-2
05-04-2017, 09:43 PM
یزید کی منافقانہ سیاست

حضرت امام حسین ؓ کا سرِ انور جب یزید کے دربار میں پہنچا تو یزید پہلے بہت خوش ہوا۔ اس کی نظر میں ابن زیاد کی قدر و منزلت بہت بڑھ گئی ۔چنانچہ یزید نے سب سے پہلے تو ابن زیاد کو انعام و اکرام سے نوازنے کا اعلان کیا ۔مگر تھوڑے عرصے کے بعد اسے معلوم ہو گےا کہ لوگوں کے دلوں میں اس اقدام سے میری ہیبت پیدا ہونے کے بجائے نفرت پیدا ہو گئی ہے اور لوگ سرِ عام مجھ پر لعن طعن کرنے لگ گئے ہیں۔اسے یہ احساس اب شدت سے ستانے لگا کہ جس اقتدار کی خاطر اس نے یہ مظالم ڈھائے ہیں وہ پھر بھی خطرے میں ہے کیوں کہ لوگوں کی نفرت کا لاوہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔اور یہ سب کچھ خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا ۔چنانچہ اس گستاخ نے خونی واقعات پر یوں ندامت کا اظہار کرنا شروع کر دیا کہ:
خدا کی مار ہو ابن مرجانہ ( ابن زیاد ) پر جس نے میدان ِ کربلا میں اہل ِ بیت کی توہین کی۔ اور ان کے چیدہ چیدہ افراد کو قتل کیا۔اور نہایت سفاکی اور بے رحمی کا ثبوت دیا۔میں اس کے اس عمل پر خوش نہیں ہوں ۔اگر وہ حسین ؓ کو زندہ لاتا تو مجھے زیادہ خوشی ہوتی۔مگر اس ستمگر نے بہت جبر کیا اور ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے۔خدا اس پر لعنت کرے۔ وہ بہت بڑی لعنت و ملامت کا مستحق ہے۔
علامہ ابن کثیر نے البدایہ وا لنہایہ میں اس بات کو یوں بیان کیا ہے کہ جب ابن ِ زیاد نے حضرت امامِ حسینؓ کو ان کے رفقا ءسمیت قتل کر دیا تو ان کے سروں کو یزید کے پاس بھیج دیا۔یزید امامِ حسین ؓ کے قتل سے اول تو خوش ہوا اور اس کی وجہ سے ابن زیاد کی قدر و منزلت اس کی نظر میں زیادہ ہو گئی ۔مگر وہ خوشی پر زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا ۔بلکہ جلد نادم ہو گےا۔بیشک یزید نے ابن زیاد پر اس کے اس عمل کی وجہ سے لعنت تو کی اور اس کو بُرا بھلا کہا جیسا کہ ظاہر ہے ۔لیکن نہ تو اس نے ابنِ زیاد کی اس ناپاک حرکت پر معزول کیا اور نہ اس کو سزا دی۔ اور نہ کسی کو بھیج کر اس کا یہ شرم ناک عیب اس کو جتایا۔
یزید کی ان منافقانہ باتوں کی بنا پر جس میں اس نے ابن زیاد پر لعنت کی اور اس کو بُرا بھلا کہا ہے۔بعض نادان اس غلط فہمی کا شکار ہو گئے ہیں کہ وہ قتلِ حسین ؓ سے خوش نہ تھا اور اسے اس واقعہ سے بے حد صدمہ پہنچا ۔ایسی سوچ رکھنے والے سے یہ سوال ہے کہ اگر یزید ابن زیاد کی اس کاروائی سے نا خوش تھا تو پھر اس نے ابن زیاد اور ابن سعد سے قصاص کیوں نہ لیا؟ قتل کا قصاص لینا تو دور کی بات ان کو معزول کیوں نہ کیا؟یا ان کے عہدوں میں کمی کیوں نہ کی؟ان سب صورتوں کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ اس نے ان سے باز پرس تک نہ کی اور نہ ہی کوئی سزا دی۔یہ صورت ِ حال اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اندر سے خوش تھا اور ابن زیاد اور ابن سعد کی کاروائی کو حق بجانب جانتا تھا ۔بعد میں اس نے جو مگر مچھ کے آنسو بہائے اور باتیں کیں وہ سب اپنے سیاسی انجام سے بچنے اور اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے کی تھیںکیونکہ قتلِ حسین ؓ نے اس کے تخت و اقتدار کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔اور یزید نے جو امامِ عالی مقام ؑ کے اور باقی شہداءکے سروں کے بارے میں کہا کہ انہیں دمشق کے بازاروں میں پھرایا جائے کیا یہی ہے وہ یزید جو قتلِ حسین ؓ پر ناخوش تھا ؟ اگر وہ خوش نہ تھا تو پھر کیا قتل ِ حسین ؓ کے بعد کوئی گنجائش رہ گئی تھی جو اس نے سروں کی نمائش کا بھی اہتمام کیا ۔
بے شک یزید ابن سعد اور ابن زیاد کی منافقانہ کاروائی پر دل و جان سے خوش تھا۔اور وہ ابنِ زیاد کو برا بھلا کہہ کے اور قتلِ حسینؓ پر افسوس کا اظہا ر کر کے صرف اوپر سے لیپا پوتی کر رہا تھا تاکہ لوگ اس سے بد ظن نہ ہو جائیں۔اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ یزید کے حکم سے اہلِ بیت کے قافلے کو دمشق کے بازاروں میںپھرایا گےا۔شہداءکے سروں کی نمائش کی گئی اور نیزوں پر لٹکے ہوئے ان سروں کاجلوس نکالا گےا۔