PDA

View Full Version : بخل کی تعریف



Admin-2
10-01-2019, 10:04 AM
) بخل کی تعریف:


بخل کے معنی کنجوسی کے ہیں، بخیل اسی سے بنا ہے۔ اس کی ضد سخاوت یعنی فیاضی ہے۔

✨ بخل سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں بالخصوص مال و دولت انسان کو عطا کی ہیں وہ انہیں استعمال کرنے میں کنجوسی کا مظاہرہ کرے اور جہاں انہیں خرچ کرنا ضروری ہو وہاں خرچ کرنے سے گریز کرے۔ مثلاً ایک شخص انتہائی دولت مند ہونے کے باوجود پھٹے پرانے کپڑے پہنتا ہے اور اپنے بچوں کو بھی اس پر مجبور کرتا ہے یا روکھا سوکھا کھاتا ہے تو یہ بخل ہے۔

✨ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ بخل کا مطلب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:

جہاں خرچ کرنے کی ضرورت ہے وہاں سے روک دینا بخل ہے اور جہاں روکنا چاہیے وہاں خرچ کرنا فضول خرچی ہے۔ ان دونوں کے درمیان اِعتدال کاراستہ ہے اور وہی محمود ہے۔
(احیاء العلوم الدین)

✨ مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:

بخل کے معنٰی ہیں روکنا، اِصطلاح میں بخل یہ ہے (کہ) وہاں (خرچ کرنے) سے مال وغیرہ کا روکنا جہاں سے (روکنا) مناسب نہ ہو، حقوق کا ادا نہ کرنا بھی بخل ہے، خواہ انسانوں کاحق ادا نہ کرے یا شریعت کا یا اللہ تعالیٰ کا، لہٰذا زکوٰۃ نہ دینے والا، اپنے حاجت مند ماں باپ، بال بچوں، اہلِ قرابت پر خرچ نہ کرنے والا نیز اپنے پر خرچ نہ کرنے والا بخیل( ہے)۔ یوں ہی بوقتِ ضرورت مسلمانوں پر خرچ نہ کرنے والا، جہاد میں باوجود ضرورت کے صَرْف نہ کرنے والا بخیل (ہے)۔
(تفسیرنعیمی ،۴/۳۷۷)