PDA

View Full Version : 44:باطل اور دعا



Admin-2
03-04-2017, 03:40 PM
باطل الرٹ 44
باطل اور دعا



دعا کو عبادت کامغز کہا گیا ہے۔ دعا اللہ اور بندے کے درمیان رابطے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ہم کہیں بھی کسی بھی حالت میں ہوں اللہ سے دل کا رابطہ بنا کر اس کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں اور اپنے لیے روحانی طاقت حاصل کرسکتے ہیں۔باطل مختلف طرح کے حربے آزما کر ہمیں دعا سے باز رکھنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ اول تو ہم دعا میں اللہ کے سامنے پیش ہی نہ ہوں۔ یا کم از کم دل کی بہترین حالت اور کامل یقین سے پیش نہ ہوسکیں۔یوں باطل کامیاب ہوجائے اور ہمارے حق کے سفر کی رفتار کم ہوجائے یا ہم اس سفر میں آگے ہی نہ جاسکیں۔ ہمارے قدم رک جائیں۔
جب ہم دعامیںاللہ کے سامنے پیش ہوتے ہیں وہ وقت اللہ کی نظر میں پسندیدہ ہوتا ہے۔ ہم خود کو اللہ کی نظر میں محسوس کرتے ہوئے جب دل کے اس یقین کے ساتھ پیش ہوتے ہیں کہ وہ اس وقت ہمیں دیکھ رہا ہے اور سن رہا ہے تو دل میں یقین بڑھتا ہے اور ہم اللہ سے چپکے چپکے اپنے دل کی باتیں کرتے ہیں۔ اس سے اللہ بھی خوش ہوتا ہے۔ دل میں اللہ سے قرب کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اور یقین بڑھتا ہے کہ اللہ دعاﺅں کو قبول کرنے والا ہے۔ او روہ جو کرتا ہے بہترین کرتا ہے ۔یقین کی یہی پختگی دراصل ہماری روح کی طاقت ہے ۔اور یہی حق کے راہی کا زاد راہ ہے ۔جو اسے سفر میں پل پل آگے لئے جاتا ہے۔یہی یقین کی پختگی باطل کو چوکنا کردیتی ہے اور وہ ہوشیار ہو کر آگے آتا ہے۔ او رکچھ ایسے وار کرتا ہے کہ یا تو دنیا کے جھمیلوں میں پھنس کر دعا میں پیش ہونے کو اپنی ترجیحات میں ہی نہ رکھ سکیں یاہم دعا میں پیش نہ ہوسکیں۔ اگر کسی طرح باطل کے وار سے بچ بچا کر پیش بھی ہوں تو دل کی حالت پسندیدہ نہ ہو۔
باطل ہمیں یوں بھی دعا میں پیش ہونے سے روکنے کے لئے بدگمان کرتا ہے کہ کوئی دعا جو ہم چاہیں کہ فوراََ قبول ہو وہ نہ ہورہی ہو تو ہمارے یقین میں کمی کرنے کے لیئے باطل ایسی سوچ اندر ڈالے گا کہ یقین میں کمی ہو۔ اور ہم یہ سوچ کردعا میں پیش نہ ہوسکیں کہ اللہ ہماری تو سنتا ہی نہیں۔ او ریوں دعا میں پیش ہو کر دل میں جو اللہ کی نظر میں ہونے کا احساس، اس کے پیار اور قرب کا احساس پیدا ہونے سے ہمارے یقین کی پختگی میں اضافہ ہو رہا ہوتا ہے ہم اس سب سے محروم رہنے لگتے ہیں۔ او ر جب یقین میں کمی ہوتی ہے تو حق کا سفر خود بخود آہستہ ہونے لگتا ہے۔ اگر ہم دعا جیسے بنیادی اور اہم ترین پاور کے ذریعے سے فائدہ نہ اٹھائیں تو سفر کی رفتار مسلسل کم ہوتی جائے گی۔ اور باطل کا وار کامیاب ہوسکتا ہے۔
اس وار سے نمٹنے کے لیے ہر لمحہ اپنے دل میں اللہ پر پختہ یقین رکھیںاور اسی یقین کو بڑھانے کے لیے اللہ کے سامنے دعا میں پیش ہو کر باطل کا منہ توڑ دیں۔