PDA

View Full Version : 47:باطل اور بچاﺅ بچاﺅ کی پکار



Admin-2
03-04-2017, 03:46 PM
باطل الرٹ47
باطل اور بچاﺅ بچاﺅ کی پکار



ہم جب کسی ٹیسٹ سے گذررہے ہوں توباطل ہمیں کسی بھی ٹیسٹ میں پھنسے ہوئے دیکھ کر مدد کے لیے پکارنے اور بچاﺅ بچاﺅ کی آواز لگانے سے بھی روکتا ہے تاکہ ہم اپنے ہم سفروں سے گرُ اور مدد لے کر اپنی روح کی پاور کو نہ بڑھا سکیںجو اس وقت کم ہوئی ہوتی ہے۔ اور ٹپس ملنے کی صورت میں اندر کی رکاوٹ اور پردے کو ہٹا کر سفر کو فوراَ َآگے نہ بڑھا سکیں۔یہ باطل کی گہری چال ہے۔ اللہ کے راستے پر آگے بڑھنے والے مسافر کے لیے ہر لمحہ ایک آزمائش ہوتا ہے۔ اس آزمائش میں سے وہ اپنے ایمان کی طاقت سے نکلتا ہے اور استقامت سے آگے بڑھتا ہے۔ ہم جتنا کسی بھی آزمائش میں باطل کے وار سے لڑتے ہیں اتنی ہی پاور ملتی ہے۔ اور اس سے اگلی بار اس سے بڑے لیول کے ٹیسٹ سے کبھی ہم اس ٹیسٹ میں پھنسے بنا تیزی اور خوبصورتی سے گزرتے ہیں اورکبھی پھنس کے آگے نکل جاتے ہیں۔جب کبھی اس سفر میں کوئی ایسا معاملہ پیش آئے جس کی وجہ سے ہم پھنسے اور ڈاﺅن ہوئے ہوں تو وہاں اندر قوت ایمانی کو بڑھانے کے لیے اپنے ساتھ چلنے والوں کو مدد کے لیے فوراََ پکار نا ہوتاہے تاکہ اندر اس قوت ایمانی کو بڑھا سکیں جس کی کمی نے ہمیں ٹیسٹ میں پھنسایا۔ اور ہم باطل سے نہ لڑسکنے کی وجہ سے ڈاﺅن ہوئے۔یہاں ایک طرف پہلے تو باطل ہمیں کسی کو بھی مددکے لیئے پکارنے سے اس طرح کی سوچ ڈال کر روکتا ہے کہ ہم تو خود اچھی خاصی آشنائی رکھنے والے اور اعلیٰ مقام پر ہیں اس لیے یہاں پھنسنے کے بعد ہم خود ہی یہاں سے بہترین طریقے سے نکل سکتے ہیں یا دوسری طرف یہ سوچ ڈالے گا کہ ہم براہ راست اپنے رہبر و رہنما سے ہی مدد مانگ لیں۔جبکہ یہ اناا ور ذات کا پردہ ہوتا ہے جو باطل اس وقت ہمارے دل پرڈال دیتا ہے۔ ہم سفر میں اپنے بہتر مقام اور سفر میں دوسروں سے آگے ہونے کی وجہ سے ذات میں پھنس کر اپنی ذات کی اصلیت اپنے ہم سفروں پر کھولنے سے گھبراتے ہیں ۔کسی ہم سفر کو مدد کے لیے پکارنے سے انکاری ہوجاتے ہیںاور یوں باطل ہمیں ذات بچانے پر مجبور اور سفر میں آگے بڑھنے سے محروم کرنے کی دوہری چال چلتا ہے۔یہاں اپنے دل میں یہ احساس رکھیں کہ اللہ کی راہ کے مسافر نے اپنی ذات نہیںبچانی ہوتی بلکہ اس کو کاٹنا ہوتا ہے۔باطل ذات میں پھنسائے تو اس کے اس وار سے بچنے کے لیے جب بھی جہاں بھی پھنسےں تواپنے کسی بھی مقام یا مرتبے کی پرواہ کئے بنا صرف اپنے رہبر و رہنما کو ہی مدد کے لیے نہ پکاریں بلکہ اپنے آپ کو مزید جھکا کر بچاﺅ بچاﺅ کی صد الگائیں ۔ اپنے ہم سفروں کے سامنے اپنی ذات کو کاٹنے کے لیے پیش کریں۔ سب سے گُرلیتے ہوئے اس معاملے میں سے نکلیں۔ اور یوں باطل کی یہ دوہری چال ناکام بنا کر باطل کے منہ پر کرارا تھپڑ ماریں۔