PDA

View Full Version : 61:باطل اور ذاتی نظریات



Admin-2
03-04-2017, 04:43 PM
الرٹ61
باطل اور ذاتی نظریات



حق کا راہی عاشق کے طور پر حق کے سفر میں آگے بڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کے احساس، سوچ، اور عمل میں پیروی کا مرکز اور محور اس کے معشوق ہوتے ہیں۔ اس کا کوئی ذاتی مکتبہ فکر یا نظر یہ باقی نہیں رہتا۔ عاشق چاہے کتنا ہی مضبوط معاشرتی، سیاسی یا سماجی نظر یہ رکھتا ہووہ اس نظریہ کومعشوق کی خوشی کے لیے یا مانے گا یا نہیں مانے گا۔ان میں سے کسی بھی حوالے سے اس کا ذاتی وذہنی اور قلبی لگاﺅ یا پسندیدگی کا باقی رہ جانا اس کے عشق کے کھاتے میں اس کی کمی کے طور پر ہی درج ہوگا۔کیونکہ یہاں اس نے معشوق کے بجائے ذات کو بالا تر رکھا ہوتاہے ۔ عاشق کے طور پر اسے ہر اس احساس ، سوچ،عمل، نظریہ، مکتبہ فکر یا اس نظریے کے حامل شخص کو بھی پکڑناا ور اسے پسند کرنا ہے جو اس کے معشوق کا پسندیدہ ہویاجس کی طر ف اس کے معشوق کی ایک نگاہ بھی اٹھی ہو۔
یہاں عاشق کے عشق کا تقاضہ ہے کہ وہ اپنی صدیوں پرانی خاندانی اور وراثت میں ملی ہوئی ذاتی پسندیدگی کو بھی بالائے طاق رکھ کر وہ پسند کرے جو اس کے معشوق کی خوشی و پسندو رضا ہوکیونکہ عاشق کے لیے اس کا معشوق ہی حق کا علمبردار ہوتا ہے۔ اور عاشق کو اپنے معشوق کی نگاہ کے اشارے کو سمجھ کر اپنے کسی ذاتی نظریے کے سا تھ ذہنی اور قلبی رجحان سے ہاتھ اٹھا کر اپنے معشوق کے نظریے کو اپنانا ہوتا ہے۔ یہ بھی عشق کا ایک رنگ ہے۔اور باطل عاشق کو وہاں یہ محسوس نہیں ہونے دیتا کہ یہ بھی ذات کا ایک پہلو ہے جس میں اس کی پسند کا معشوق کی پسند سے جدا ہونا اس کے عشق کے اس پہلو کو کمزور کر رہا ہوتا ہے۔ اورعاشق اور معشوق کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر کے اسے قربت میں آگے بڑھنے سے روک رہا ہے۔
جب بھی کہیں ایسا محسوس ہونے لگے تو فوراً اپنی ذات پر پاﺅں رکھ کر عشق میں آگے قدم بڑھا لینا کہ یہی باطل کے منہ پر طمانچہ ہو گا۔