PDA

View Full Version : 62:باطل اور راہ ہدایت



Admin-2
03-04-2017, 04:44 PM
باطل الرٹ62
باطل اور راہ ہدایت



جب ہم کبھی کسی بھی سلسلہ کا حصہ بن کر حق کی راہ پر آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں تو باطل ایک ایک پل پیچھا کرے گا کہ کہیں کسی مقام پر پھنسا لے۔ اور ہمارا حق کی راہ کا سفر رک جائے ۔ اور جب کبھی کسی بھی وار کے ذریعے پھنسا کر باطل ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائے تو حق کا راہی اس وقت اس چال کو نہ سمجھتے ہوئے سلسلہ چھوڑ نے ےا سلسلے سے الگ ہو جانے کی بات کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ باطل ہمیں سمجھنے نہیں دیتا کہ کسی بھی روحانی سلسلے میں ہمارے آنے سے صرف ہمارا فائدہ اور جانے سے ہمارا ہی نقصان ہوتا ہے سلسلے کا نہیں۔ باطل ہمیں آشنائی ہونے کے باوجود یہ بھلا دیتا ہے کہ کسی بھی روحانی سلسلے کا حصہ بن جانا ہمارا اختیار نہیں ہوتا۔یہ تو اللہ کا کرم ہے کہ وہ ہمیں اپنے مقرب بندوں کے ساتھ سے نوازتا ہے۔ اور اللہ والوں کی خاص عطا ہے کہ وہ ہمیں قبول کر لیتے ہیں۔ ہم اس وقت اپنی نادانی کی وجہ سے اس عطا اور کرم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جس کا نعم البدل ہمیں کہیں نہیں مل سکتا ۔
اللہ کے کرم سے کسی کو اللہ کی راہ پر آنا ، چلنا ، اور آگے بڑھنا نصیب ہو جانااگر خوش قسمتی ہے تو باطل کے جال میں پھنس کر اس راستے پر آگے بڑھنے سے انکار کر دینا بد قسمتی نہیں تو اور کیا ہے۔ باطل اس وقت اس طرف بھی دھیان نہیں جانے دیتا کہ اللہ کے خاص فضل سے جب کسی پر یہ عطا ہو جاتی ہے کہ وہ کسی روحانی سلسلے کا حصہ بن جائے تو وہ یہ یاد رکھے کہ اب اس پر استقامت سے آگے بڑھنے کا فیصلہ اس کا اپنا عمل کروائے گا۔ کسی حق کے راہی کا بھی سلسلے میں شمولیت پا لینا اور پھر یوں پیچھے ہٹ جانا سر اسر خسارے کا سودا ہے ۔مگر اس وقت باطل یوں آنکھوں پر پٹی باندھ دیتا ہے کہ وہ یہ بھی غور نہیں کر پاتا کہ آخر وہ ہدایت کا راستہ جسے خود اللہ نے اس کے لئے کھولا اور اس پر چلنے کی طاقت دی اور ساتھ ہی اختیار دیا کہ وہ چاہے تو خود کو خالص کرتے ہوئے اللہ کے قرب کی راہ پر استقامت سے آگے بڑھتا چلا جائے ۔اب اس پر چلنے کی توفیق نہ پا سکنا اس کی اپنی ہی کسی خطا کا نتیجہ تو نہیں جو باطل کے اس روپ میں سامنے آیا ہو۔
باطل کے پھیلائے ہوئے جال میں پھنس کر سلسلہ چھوڑنے والا یہ بھی سمجھ پاتا کہ وہ روحانی سلسلہ کسی کی ذاتی میراث تو نہیں۔ اور وہاں دی جانے والی تعلیمات بھی ذاتیات پر مبنی تو نہیں ہیں۔ اسے تو وہاں سے اللہ کی آشنائی، ایمان کی طاقت، یقین کی قوت اورحق کی پاورعطا کی جا رہی تھی۔ دنیا ،نفس، شیطان اور باطل سے لڑنا سکھایا جا رہا تھا۔ اور اگر وہ سلسلہ چھوڑ رہا ہے تو در اصل تو وہ اللہ کی آشنائی اور اللہ کی قربت کی راہ سے منہ موڑ کر جا رہا ہے۔ اللہ نے تو اسے اپنے ان بندوں میں شامل کیا جنھیں وہ ہدایت دینا چاہتا ہے لیکن جب حق کا راہی باطل کے شکنجے میں آجاتا ہے تو وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے کہ ان بندوں میں شامل ہو جانے کے باوجود اس راہ پر آگے بڑھنے سے انکار اور ناشکری کی وجہ سے کہیں اللہ نے اس کی طرف سے رخ تونہیں پھیر لیا یا اللہ نے اس کی رسی تو دراز نہیں کر دی ۔ہوشیار رہیں اور حق کی راہ پرقدم استقامت سے آگے بڑھا کر باطل کا منہ توڑ کر رکھ دیں۔