PDA

View Full Version : 67:باطل اور باطل کے ناکام حملے



Admin-2
03-04-2017, 05:30 PM
باطل الرٹ 67
باطل اور باطل کے ناکام حملے



باطل کوئی زیادہ طاقت نہیں رکھتا ۔جب ہم دنیا ،نفس اور شیطان کے جال میں پھنس کر ان سب کو خود پر حاوی ہونے کا موقع دیتے ہیں تو ان کا یہ حاوی ہونا قوت ایمانی کی کمی کا سبب بن جاتا ہے۔ باطل کا یہ ٹارگٹ ہوتا ہے کہ جہاں کہیں دلوں میں حق یعنی ایمان نظر آئے وھاں حملہ کرے۔ اب جب وہ کہیں سے بھی ذرا سا موقع پا کر حق کے راہی پر حملہ کرتا ہے تو حملے کا اثر اس لئے ہو جاتا ہے کہ حق کے راہی نے اپنے اندر سے باطل کے ساتھ ہر لمحہ جنگ کا احساس چھوڑ رکھا ہوتا ہے ۔ اگر دنیا ، نفس، شیطان اور شر کے ساتھ ہر لمحہ کی جنگ جاری رہے تو حق کے راہی کی قوت ایمانی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور اگر یہ جنگ رک جائے اور احساس جنگ بیدار رکھنے سے غافل ہو جائیں تو باطل کا حملہ اپنا اثر دکھاتا ہے اور حق کے راہی کو پھنسا لیتا ہے ۔ اب اگر حق کا راہی باطل کے حملے میں پسپا ہو جائے تو بھی اس کا مطلب یہ نہیں کہ باطل کی طاقت زیادہ ہو گئی ہے۔ ہر گز نہیں۔ اس میں نہ تو باطل کا کوئی کمال تھا۔ اور نہ ہی اس میں کوئی نصیب یا مقدر کا عمل دخل ہوتا ہے۔ بلکہ تب اصل بات یہ ہوتی ہے کہ حق کے راہی نے لڑنا چھوڑ دیا اور اس وجہ سے وہ قوت جو لڑتے رہنے کی وجہ سے وصول ہوتی ہے وہ حاصل نہیں کر پایا۔ اور یوں اس کمزوری کی وجہ سے حق کے راہی نے خود باطل کو موقع دیا کہ وہ آئے حملہ کرے اور کامیاب ہو جائے ۔لہٰذا جب کبھی بھی ایسا ہو کہ حق کے راہی نے اپنے اندر سے دل کی پاور سے نفس، شیطان و شر کے خلاف لڑائی جاری نہ رکھی اور باطل کے حملے کا شکار ہو کر پسپا ہوا تو احساس ہو جانے پر باطل کے خلاف اپنی لڑائی پھر سے شروع کر دے ۔یہ وہ پہلا طاقتور وار ہوتا ہے جو ایسے میں باطل پر کیا جا سکتا ہے۔ اور وہ بھاگ کھڑا ہوتا ہے کہ اب تو حق کا راہی حق کی قوت کے ساتھ لڑنے کے لیے آگیا ہے۔ اور کیونکہ حق کے لئے لڑائی میں باطل کے مقابل حق ہوتا ہے اس لئے باطل کو بھاگنا ہی ہوتا ہے۔ حق کے سامنے اس کا ٹھہرنا ممکن نہیں۔ لہٰذا باطل کے کسی بھی وار کو ناکام کرنے کے لئے عمل کی قوت استعمال کریں۔ اور اس کو بھاگ جانے پر مجبور کر کے اس کے وار کا منہ توڑ جواب دیں ۔