PDA

View Full Version : 37:وہ عشق ہی کیا جو ڈاھڈا نہ ہو



Admin-2
03-05-2017, 05:11 PM
37


وہ عشق ہی کیا جو ڈاھڈا نہ ہو۔ ڈاھڈا ہونا ہی اس کی اصل ہے۔ جیسے کسی چیز کی کوئی بھی خصوصیت اس کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے اس طرح عشق ڈاھڈاہونا عشق کے اعلیٰ ہونے کا پتا دیتا ہے۔ عشق ڈاھڈاہے اپنے ڈاھڈے کاموں کی وجہ سے ....عشق ہنستے ہنستے سولی چڑھ جاتا ہے... اس میں قرب بھی ہے.... اس میں ہجر بھی ہے ....اسمیں درد بھی ہے.... اور یہ جس پر بیتے بس وہی جانے کہ.... یہ کیسا درد ہے۔ عشق اپنا آپ منواتا اور عاشق کو سر بازار نچاتا ہے ۔عشق سب لوٹ لیتا ہے اور عاشق کو رلاتا ہے ۔عشق میں ہر لمحہ عاشق نے اپنی ذات کو اپنے ”ایک“ کے لیے فنا کرنا ہوتا ہے۔ اس ایک کا درد ...اس ایک کی خوشی.... عاشق کو بے چین و بے قرار رکھتا ہے۔ معشوق کی خوشی کی خاطر عاشق نے سب ہنستے ہنستے سہنا ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ ہی اس کو معشوق کے قرب میں لے جاتا ہے۔عشق میں مرتے جاﺅ اور قرب میں نکلتے جاﺅ۔ پھر مر و ....پھر عشق ....پھر مرو.... اور عشق کرتے جاﺅ.... یہی اس کا ڈاھڈا پن ہے۔ عاشق نے نظر صرف ایک پر رکھنی ہوتی ہے۔ اور اسی کے گرد اپنے احساس، سوچ اور عمل کومحو رقص رکھنا ہوتا ہے۔ اور ہر لمحہ اپنے احساس، سوچ، اور عمل کو معشوق کے تابع رکھنا ہی عاشق کے لیے عشق کا ڈاھڈاپن ہے۔