PDA

View Full Version : 43:عاشق-اندھا، بہرا، گونگا



Admin-2
03-05-2017, 05:24 PM
43


عشق میں عاشق نے اندھا یقین رکھنا ہو تا ہے اسی لیے تو عاشق کو اندھا، بہرا، گونگا کہا جا تا ہے۔
اور جہاں عاشق نے کہیں بھی آنکھ... کان ...زبان کو کھولا ....وہ گیا....عشق گیا۔ کیونکہ یہ ساری ایک طرح سے
Blind Game
ہے۔ آنکھ کھولی تو گھبرا جائیں گے۔ حیرت زدہ ہو جا تے ہیں اور جب حیرت میں آ جاتے ہیں تو یقین کرنا مشکل ہو جا تا ہے۔ کیونکہ حیرت دو طرح کی ہو تی ہے۔ایک وہ جس میں بندے کے سوال ختم ہو جا تے ہیں۔ وہ حیرت کامل یقین ظاہر کر تی ہے اس میں کیوں اور کیسے کے سوال نہیں اٹھتے۔ اس حیرت میں تب آ تے ہیں جب یقین کامل پختگی کی انتہا کو پہنچا ہو تا ہے تب حیرت شروع ہو تی ہے۔ ایک حیرت وہ ہو تی ہے جہاں کیوں اور کیسے کے سوال اٹھتے ہیں ۔یہ کچا پن اور یقین کی کمی کو ثابت کر تی ہے۔ اور اس لیے ہمیشہ اپنے یقین کو مضبوط کرنے کی کوشش کر تے ہیں۔ جہاں بھی کمزور پڑنے لگیں پھسلنے لگیں تو یقین مضبوط کرنے کی کوشش کریں۔ جس حیرت میں یقین کی پختگی ہواورلفظ گم ہو جائیں وہ حیرت اچھی ہے۔ جہاں لفظ ہیں اور سوال اٹھ رہے ہیں وہ حیرت نہیں ہے۔ اگر آپ کے اندر سے لفظ اٹھیں تو خود کو حیرت میں نہ سمجھنا کہ میں حیرت میں ہوں۔