PDA

View Full Version : 44:عشق بھیڑا ہو تاہے



Admin-2
03-05-2017, 05:26 PM
44

عشق اس لیے بھیڑا ہو تاہے کہ اگر کوئی یہاں سے پھسل جائے اور اس نے یقین کو مضبوطی سے نہ تھا ما ہو تو پھر وہ بہت نیچے چلا جا تا ہے۔ اور اسے بہت کوشش کر کے واپس آنا پڑتا ہے ۔کیونکہ جب بھی آپ کے اندر کسی سوال کی وجہ سے نیگٹیوٹی پیدا ہو تی ہے یا یقین کمزور ہو تا ہے تو یوں سمجھیں کہ یہ ڈھلوان سے پاﺅں پھسلنے کے برابر ہوتا ہے جو آپ کو بہت نیچے لے جاتا ہے۔ چاہے کہ آپ مکمل طور پر ابتدائی مقام کی طرف نہیں جا گرتے مگر نیچے ضرور آ جا تے ہیں۔ آپ کے اندر پیار کا لیول کمزورہو جاتاہے۔ اور ڈاﺅن ہونے کی وجہ سے یقین کم ہو جا تا ہے تو پھر دوبارہ پیار اور یقین کو انتہا پر لانا مشکل ہو تا ہے۔ اور جتنا وقت آپ کے پیار کے جذبات مدہم پڑے رہیں اور آپ کو ان کو واپس انتہا پر لانے کی کوشش میں جتنا وقت لگے... اس دورانیہ میں آگے جانے کا سفر طے نہیں ہوتا۔ اس دوران باقی عاشق آپ سے آگے نکل جا تے ہیں۔ اور خود بخود آپ کے اور باقی عاشقوں کے بیچ میں فاصلہ آ جاتا ہے۔ اور عشق میں یہ چیز بہت خطر ناک ہو تی ہے۔ عشق کی رفتار بہت تیز ہے ۔جس تیزی سے گاڑی جا رہی ہو تی ہے... اگر وہ ٹکرا جائے ...تواسی شدت کا نقصان بھی ہو تا ہے۔ اسی لیے تو عشق کی بجائے سالکیت کا راستہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ سالک کا سفر دھیما ہے۔ وہ ایسے گر تے نہیں۔ ان میں تیزی نہیں ہو تی ۔عشق آگ ہے اس میں بہت تیزی ہے عشق کا سفر بہت تیز ہے ۔منٹوں اور لمحوں میں کہیں سے کہیں پہنچا دیتا ہے۔
عشق ہی تو تھا کہ معراج پر تشریف لے گئے............
اپنے بندے کے ساتھ عشق ہی تھا ناں
آج بھی وہی چیز تو چلتی ہے ۔جیسے کہ کہتے ہیں کہ اگر ایک عاشق کا دماغ عرش پر ہے تو پیارے آقائے دوجہاں حضرت محمد مصطفیﷺ کا دماغ کہاں ہو گا۔ یعنی اگر عاشق رسول کا دماغ عرش معلی تک پہنچ جاتا ہے اور اس کو وہاں کی آشنائیاں ملنا شروع ہو جا تی ہیں۔اسے حقیقت کا پتا چلنے لگتا ہے تو خود پیارے آقائے دوجہاں علیہ صلوة السلام کے ادراک و آشنائی کا کیا عالم ہو گا۔