PDA

View Full Version : 46:معشوق کی پیروی



Admin-2
03-05-2017, 05:30 PM
46


کسی بھی عاشق نے جب معشوق کی پیروی کو پکڑا تو اسی معشوق کی پیروی نے اسے اللہ کواور اللہ کی ماننا سیکھایا۔اسے ہر احساس اور عمل کے لیے اللہ کو پکڑنا سکھایا۔ یعنی بات یہ ہے کہ اللہ توپہلے بھی موجود تھا ۔اور ہمیں پہلے بھی علم تھا کہ اللہ کو کیا پسند اور کیا ناپسند ہے اور کیسے اس کی ماننی ہوتی ہے۔ مگر اس کے باوجود ہم خود ایسے نہیں ہوتے کہ اللہ کی مانیں۔ہمیں معشوق کی پیروی نے ہی سکھایا تو ہمارے احساس، سوچ اور عمل میں تبدیلی آئی اور سیکھتے سیکھتے اللہ کے یہ سب احساس ہمارے اندر اتر گئے۔ اور کیونکہ ہمارے اندر یہ سب احساس معشوق کی محبت اور انہی کی پیروی کی وجہ سے اترے ہوئے ہوتے ہیں تو ہم بے اختیار یہ کہہ اٹھتے ہیں کہ مجھے تو اللہ بھی یہیں سے ملا۔یہیں میرا اللہ ہے ۔ اسی کی مان کے تو میں نے اللہ کو پایا۔ اور اسی کی مان کے اللہ کی ماننا سیکھا جبکہ اللہ تو پہلے بھی تھا۔ لہذا اللہ تو اللہ ہی ہے اور ہر عاشق کا اللہ وہی اللہ ہی ہے چاہے وہ عشق کے کسی مقام پر بھی پہنچ جائے ۔لیکن جس دل سے دل ملا کے... جس آنکھ کی روشنی میں.... اس نے اللہ کو دیکھا... جاناا ور مانا ...وہ اس کو اور پکا اور مضبوطی سے پکڑ لیتا ہے کہ میرا سب کچھ تو یہی ہے۔ اس ہستی سے مجھے میرا اللہ... میرا رسول ...میرا دین... کا احساس مجھے ملا تو یہی ہستی یعنی معشوق ہی میرا سب کچھ ہیں۔ لیکن یوں کہنے سے کسی کا بھی معشوق... نعوذ باللہ ...اللہ نہ ہوگیا۔
اللہ اسم ذات ہے اور وحدہُ لاشریک ہے۔ اور اللہ کوہی اللہ کہتے اور مانتے ہیں کوئی اور اللہ نہیں ہوسکتا۔ اس لیے اللہ صرف اللہ کو ہی کہتے ہیں۔کسی بھی عاشق کے لیئے معشوق ...... بس معشوق ہی ہیں اور اللہ.. .وہ ایک اللہ ہی ہے۔ یہ اندر اتار لیں تو سمجھنا آسان ہوجائے کیونکہ جب تک یہ احساس یقین کی صورت اندر نہ اترے سمجھ نہیں آتی۔اور لوگ عشق کے اس مقام پر آکے پھنس جاتے ہیں اسی لیئے سب سے پہلے ہر حق کے راہی کو اللہ کی بہترین آشنائی اور یقین کا لیول بڑھانے پر خاص توجہ دے کر آگے بڑھنے کی راہ دکھائی جاتی ہے تا کہ کسی بھی مقام یا منزل پر جا کے کوئی عاشق اس پوائنٹ پر نہ پھنسے۔