PDA

View Full Version : 50: عاشق کو پہلے معشوق چاہتا ہے



Admin-2
03-05-2017, 05:39 PM
50


عاشق کو پہلے معشوق چاہتا ہے تب عاشق عشق کر سکتا ہے۔ عاشق خام ہوتا ہے۔معشوق مقناطیس ہوتا ہے۔مقناطیس کی نظر کی حدمیں خام جیسے آتا ہے وہ اسے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے ۔ ہر عاشق اسی اپنی اپنی جگہ مر مٹنے کو تیار رہتا ہے کیوں کہ اس کا اندر جانتا ہے کہ.... معشوق نے پہلی نظر ڈال کر چن لیا ازل میں.... اور اپنا کام کر دیا۔ اب باقی کام صرف عاشق کا ہوتا ہے کہ وہ پہلے اس ازلی نظر کا حق ادا کرتے کرتے اپنی ساری زندگی کا پل پل بھی لگا دے تو کم ہے۔یہ روحوں کا ملن ہے ۔ یہ جسموں کا کھیل نہیں ۔ یہاں دنیا میں بھیج کے ،اس جسم کو بہت سی ضروریات دے کر ہمیں پھنسا یاگیا ہے کہ کو ن اس ازلی اصل کو...اس ازلی روح کے قائم ہونے والے رشتے کو پہچان کر... اسے پانے کے لیے ...اپنے معشوق میں فنا ہونے... اپنے اصل میں گم ہونے.. اپنے اصل کو پا لینے کے لیئے ....ان سب زنجیروں سے خود کو آزاد کراتا اور لڑتے ہوئے بس بھاگا جاتا ہے۔ بس اس دنیا کا عاشقوں کے لیے یہی امتحان ہے۔ معشوق کا جب ادراک ہو ...تو عاشق کو لگتا ہے کہ اب سے پہلے تو زندگی بیکار گزری ۔عشق شروع ہونے کے ساتھ ہی لگتا ہے کہ زندگی تو اب ملی۔ اسے اپنے دوہرے پن کا پتہ چل جاتا ہے کیوں کہ اسے یہاں اپنا معشوق مل جاتا ہے۔اسے پتہ چل جاتا ہے کہ وہ جتنا پاس جاتا ...اتنا اور ہونا چاہتا ۔اس عاشق کی اپنے معشوق کے لیے اندر روح کی بھوک اور پیاس جاگ جاتی ہے۔ اس نے اپنے معشوق میں فنا ہو کے پورا ہونا ہوتا ہے...وہ جتنا پاس جاتا اتنا پیاسا ہو جاتا ہے ....اور یہ تب تک چلتا رہتا ہے جب تک کہ سانس کی آخری ہچکی نہ آئے ۔تب تک عاشق بس بھاگتا ہے معشوق کی طرف... سارے بوجھ اتارتا بھاگتاہے ...کیوں کہ بوجھ کے ساتھ بھاگنا مشکل ہوتا ہے...رفتار تیزی نہیں پکڑتی... بھاگتے بھاگتے وہ عاشق اتنا آزاد ہوتا جاتا ہے کہ اپنا سب کچھ... اپنی ضرورتیں...حتیٰ کہ اپنا آپ بھی بھاگتے بھاگتے... کہیں رستے میں چھوڑ کے اس جسم سے بھی آزاد کرا لیتا ہے خود کو...دل بھاگتا.. بس اندر بھاگتا..روح بھاگتی... اپنے اصل کو پانے... اپنے اصل میں گم ہو جانے کو.... عاشق اس ایک اپنی ازلی محبت بھری نظر... اس ازلی روح کے بندھن... اس ازلی نشے کی مستی میں... اس دنیامیں اپنے معشوق کو پا کر بھاگتا رہتا ہے۔اسے پتہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ کیا اور کیوں کر رہا ہے۔اسے بس اس کا اندر یہی کہتا کہ کر جا... کر جا ...جتنا کر سکتا کر جا ...اس لیے دنیا نہیں سمجھتی نہ عاشق سمجھاسکتا ہے کہ وہ یہ سب کیا اور کیوں کر رہاہے۔