PDA

View Full Version : سوال2:عشق کی ابتداءاورانتہاکیا ہے؟



Admin-2
03-05-2017, 10:41 PM
سوال2: آپ کے خیال میں عشق کی ابتداءکیا ہے؟ اور عشق کی انتہا کیا ہے؟
:جواب
عشق کا معاملہ ازل سے ہے۔ کائنات کی تخلیق سے پہلے بس عشق ہی تھا۔ پہلا عشق خدا نے کیا اور اپنے نبیﷺ کو محبوب بنایا۔ عشق سے ہی سارے نظام کائنات کی ابتداءہے ۔ عشق کی ابتداءمعشوق کی نظرِ کرم سے ہے۔ اور انتہا کوئی بھی نہیں۔عشق میں جتنا لٹاتے جائیں گے اتنی انتہا ملے گی۔ مرضی، چاہت، خوشی، طلب، عزت ، مال، اولاد، رشتے وغیرہ سے ہاتھ اٹھا کر سب معشوق کے لیے قربان کردینا کہ خود کے پاس کچھ بھی نہ بچے۔ یہ انتہا کی طرف لے جاتا ہے۔ عاشق کو بس معشوق کی رضا چاہیے۔ معشوق کی خوشی چاہیے اور یہی خوشی اور مقام ِرضا کی تلاش عشق کے سفر میں عاشق کو آگے سے آگے بڑھاتی ہے۔
وہ لمحہ جب معشوق اپنی نگاہِ محبت سے نوازتا ہے اور اپنے عشق کے لیے منتخب کرتا ہے۔ یہ عشق کی ابتداءہے۔ پھر عاشق خود کو اپنے معشوق پر قربان کرتا ہے۔ جب بس ” تُو “رہ جائے ..” میں“کا وجود نہ رہے ۔اس انتہا ئے عشق کی ابتداءمعشوق کی نظر کرم سے ہوتی ہے۔ عشق کی انتہاخود کو معشوق کی رضا پر قربان کر دینا ہے۔عشق کی ابتداء”لا“یعنی اپنی ذات کی نفی اور اس کی انتہا ہے ”اِلا“یعنی” کوئی نہیں تیرے سوا“۔
عشق کی ابتداءبن مول بکتے جانا ہے۔ عشق کی انتہا عاشق کے لیے کوئی نہیں کیونکہ عشق خالص پن کا سفر ہے جو تادم آخر جاری رہتاہے۔عشق کی ابتداءتو ہر چیز کی ابتداءسے پہلے ہوئی ہے۔ عشق کو فنا نہیں۔ ایک عاشق اپنے عشق کی انتہا خود بناتا ہے۔ عشق کی ابتدا یار کے رنگ میں رنگ جاناہے۔ عشق کی ابتدایار کی خوشی کے لیے تن من دھن قربان کرتے جانا ہے۔ پتھر کھا کر مسکرا دینا ہے۔ ایک عاشق کے عشق کی ابتداءتب ہوتی ہے جب وہ اپنے معشوق کو پہچانتا ہے ۔ ازل سے ہوئے روحوں کے ملن کو وہ ظاہر میں محسوس کرنے لگتا ہے۔ عشق روح سے روح تک کا سفر ہے۔ انتہا عشق کی کچھ بھی نہیں۔عاشق جب واپس اپنے اصل تک پہنچ جائے گا تو عشق کی انتہا ہوگی۔ اور جب تک مکمل نہیں ہوگا تو عشق کی انتہا کیسے ہوگی۔عشق کی ابتداءمعشوق ہے۔ کیونکہ ازل سے عاشق ایک جز اور معشوق کل ہے۔ اور عشق کی انتہا بھی صرف معشوق ہے۔ عشق کی ابتداءاور انتہا صرف معشوق ہے۔