PDA

View Full Version : سوال88:اپنی خوبیوں سے ہاتھ اٹھانا؟



Admin-2
03-06-2017, 10:27 AM
سوال88: ذات پر کام کرتے ہوئے اپنی خوبیوں سے ہاتھ کیسے اٹھانا ہوتا ہے؟
جواب:
عشق میں عاشق کو اپنی خوبیاں استعمال کرنے سے منع نہیں کیاجاتا۔ ہاتھ اٹھانے سے مطلب ہے کہ جو خوبی بھی اپنے اندر ہو اس کو عشق میں استعمال کرو اور اسے اپنا کمال نہ سمجھو۔ یہی ہاتھ اٹھانا ہے۔ اگر استعمال نہ کرو تو ناانصافی ہوگی کہ تمھیں خوبی عطا ہوئی اور تم نے استعمال نہ کیا۔ لیکن صرف اللہ کے رستے پر استعمال کرو۔ہر خوبی کا سلیقے سے رخ تبدیل کر دینا ہوتا ہے، ایسے کہ نہ تو وہ خوبی نئے سانچے میں ڈھلے نہ اس میں کوئی تبدیلی آئے نہ کمی بیشی ہو۔ اور جوخوبی موجود ہو اس کونظرمیں نہ رکھو۔ اگر خوبی کو نظر میں رکھو گے توخود میں یعنی ذات میں پھنسو گے۔ اگر کوئی خوبی ہے اور اس کو استعمال کرتے ہوئے یہ احساس رکھوکہ یہ تیری عطا ہے تو خود پر یوں نظررکھ کر اس پر سے ہاتھ اٹھانا مستقل ہو جائے گا۔ جب کبھی استعمال کا موقع آئے اور استعمال کرکے آگے نکل جاﺅ گے تو تب سمجھو کہ ہاتھ اٹھا چکے ہو۔ مثلا اگرکسی میں رحم کرنے کی یا نرم دلی کی خوبی ہے ۔ اگر وہ کہے کہ مجھے تو فوراً رحم آجاتا ہے میں تو بہت نرم دل ہو تو وہیں اگلے لمحے اللہ آزماتا ہے۔ اور ہم کبھی اس آزمائش میں سے نکل پاتے ہیں اور کبھی نہیں نکل پاتے۔ لیکن اگر اس کی بجائے ہم کہیں کہ اللہ نے اتنی ہمت و طاقت دے رکھی ہے تو ہم ایسا کر پاتے ہیں۔ وہی کروالیتا ہے توایسا کہنے پر وہ چیک نہیں کرے گا ۔وہ نہیں آزمائے گا کیونکہ ہم تو پہلے ہی کہہ رہے ہیں کہ یہ خوبی ا للہ کی عطا ہے ہمار ا کوئی کمال نہیں۔