PDA

View Full Version : سوال116:سفر کا سست ہوجانا کس وجہ سے؟



Admin-2
03-06-2017, 11:20 AM
سوال116: عشق کے سفر کا سست ہوجانا کس وجہ سے ہوتا ہے؟
جواب
جب بھی ہم سست ہوتے ہیں یا رکتے ہیں تو تب ہمارا دل کا رابطہ کمزور ہوا ہوتا ہے اسی لیے آگے نہیں بڑھ پاتے۔ ایسے میں باطل یوں بھی وار کرتا ہے کہ پہلے کیوں کہ دل کی حالت بہت اچھی تھی اس لیے ہمیں قبولیت مل رہی تھی۔ دراصل یہ با طل کا وار ہوتا ہے جو ہماری نظر اپنی ذات پر کراتا ہے ۔ ہم پہلے بھی جو کچھ کرپارہے ہوتے ہیں وہ معشوق کی نظر ہوتی ہے۔ لیکن باطل ہمیں اپنی ذات میں پھنساتا ہے اور یہ سوچ ڈالتا ہے کہ ہم دل کی اچھی حالت کے ساتھ ہی معشوق کے ساتھ دل کا رابطہ بنا سکتے ہیں۔ اورتبھی دعا میں ان کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔باطل کے اس وار کا مقصد دل کا رابطہ معشوق سے کمزور کرنا اور ان کے سامنے دل سے پیش ہو کر پاور وصول کرنے سے روکنا ہے۔
یہاں باطل ہمیں خود کو خود ہی
judge
کرواتا ہے کہ اب دل کی حالت اچھی
ہے ...اور اب بری ہے... اور یوں وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو جاتاہے کہ ہم بہترین یا بدترین کسی بھی طرح کی حالت کے ساتھ معشوق کے ساتھ دل کے رابطہ میں نہ آنے پائیں۔ جب کبھی ایسا ہو تو باطل کے وار کا منہ توڑ جواب دیں اور اپنے معشوق سے دل کا رابطہ بنا کر دل ہی دل میں سچائی سے اپنا آ پ کھول کر پیش کریں۔ہم نے ہر صورت میں معشوق کے پیار پر یقین رکھنا ہوتا ہے۔ اور اپنے کسی عمل کی بنیاد پر ہم نے معشوق کے ساتھ خود اپنا رشتہ judge
نہیں کرنا ہوتا کہ انہیں ایسے اچھا لگے گا اور ایسے اچھا نہیں لگے گا ۔ہمار اکام بس
شق کے طور پر عمل کرتے جانا ہوتا ہے۔عا
ہم زیادہ تراپنی ذات پر کام کرتے ہوئے اپنی مرضی سے اپنی چاہتوں سے ہاتھ اٹھاتے ہیں اور اپنے گند پر پردہ ڈالنے کے لیے ہم ایک وجہ بھی دے دیتے ہیں۔ اور خود کو اپنے سامنے ہر شے سے بری الذمہ بھی قرار دے دیتے ہیں۔ اس لیے نہ اپنے کسی گند، کسی چاہت یا مرضی پر بہترین شرمندگی کا لیول اپنے اندر آپاتا ہے اور نہ ہی پوری طرح سے اس سے ہاتھ اٹھاسکتے ہیں۔ ہم نے دراصل چاہت درچاہت اور مرضی در مرضی کو سمجھنا ہوتا اور اس پر کام کرکے اس کو جڑ سے ختم کرنا ہوتا ہے۔ ورنہ ایک سطحی کام کرنے سے اصل زاویہ ہاتھ نہیں آتا نہ ہی خود کو مارنے کی بنیاد ہاتھ آتی ہے۔ مختلف معاملات میں باطل ایسے ہی ہماری تسلی کرادیتا ہے۔ اندر ایسے احساس یا سوچ آتی ہے کہ عشق تو بے پرواہ ہے۔ یہاں لوگوں کی کیا اہمیت یا ان کے ساتھ معاملات کو کیوں بہتر کیا جائے۔ حالانکہ لوگوں کے ساتھ معاملات کو بہترین طریقے سے معشوق کی پیروی کرتے ہوئے نبھانا ہی معشوق کی رضا کا باعث ہوتا ہے۔ اور اسی سے محروم کرنے کے لیے بھی باطل یہ منفی سوچیں اندر ڈالتا ہے۔ ان معاملات کا بہترین نہج پر نہ ہونا دراصل عشق کی ایک کمی کی علامت ہے۔ یہ معاملات عاشق کو ایک سیٹ اپ کے طور پر ملتے ہیں اور یہ سیٹ اپ لمحہ لمحہ بدلتا ہے۔عاشق نے اسی بدلاﺅ کے ساتھ ڈھلتے جانا ہوتا ہے۔ وہ سیٹ اپ کو نہیں ڈھالتا بلکہ وہ خود ڈھل جاتا ہے۔ اور معاملات کو بہترین طریقہ سے چلاتا ہے۔ یہی اس کے عشق کو آگے بڑھاتا ہے۔ عشق اور زندگی کے عام معاملات الگ الگ نہیں ہیں۔ انہی معاملات کو بہترین نبھانا ہمارے عشق کو آگے چلاتا ہے۔