PDA

View Full Version : سوال123: سیٹ اپ کا اپ سیٹ ہو جانا کیا ہوتا ہے؟



Admin-2
03-06-2017, 11:30 AM
سوال123: سیٹ اپ کا اپ سیٹ ہو جانا کیا ہوتا ہے؟
جواب : جب ہم اپنی کوئی منصوبہ بندی کرلیتے ہیں کہ کسی بھی کام کو ایسے ایسے کرنا ہے لیکن وہ کام کسی اور طرح سے ہوتا ہے۔ اور ویسے انجام نہیں پاتا جیسے ہم نے سوچا ہوا ہوتا ہے تو یہ سیٹ اپ کا اپ سیٹ ہوجاناہے۔ مگر اس کا مطلب کوئی نقصان یا تباہی نہیں ہوتا بلکہ یہ ہمارے پلان کوتوڑتاہے۔ اللہ ہمارے ساتھ جو اور جس وقت بھی کرتا ہے وہ حکمت بھراتو ہوتاہی ہے لیکن بعض اوقات ہمارے پلان کے مطابق نہیں ہوتا۔ اس سیٹ اپ کے اپ سیٹ ہونے پر دل کو اوپر نیچے نہیںہونے دینا ہوتا ۔بلکہ فوراََ اس سب کو اللہ کی مرضی سمجھ کر اس میں سے اللہ کی حکمت ڈھونڈ کر اپنے دل کو موجودہ سیٹ اپ کے ساتھ ہی سیٹ کرلینا اچھا ہوتا ہے۔
کسی بھی سیٹ اپ کے اپ سیٹ ہوجانے پرہم نے یہ سوچ کے آرام سے نہیں بیٹھ جانا ہوتا کہ اب یہ تو اللہ نے خود کیا ہے۔اس لیئے اب یہاں میرے کرنے کے لیے کیا بچا ہے۔ بلکہ کسی بھی ملے ہوئے سیٹ اپ میں دل کی حالت کو بہترین طور پر سیٹ رکھنا ہوتا ہے ۔اور بہترین سٹیپ لے کر اس سیٹ اپ کی ڈیمانڈ کے مطابق کام کرکے اس میں سے نکلنا ہوتا ہے۔ دل کا اپ سیٹ ہونا یا پھر کسی طرح سے ذات کا اندرآنا اصل میں یہی وہ پوائنٹ ہیں جن میں بہتری لانے کے لیے کسی بھی سیٹ اپ کو اپ سیٹ کیا جاتاہے۔ اور ہمیں موقع دیا جاتا ہے کہ ہم خود چیک کریں۔
دراصل ہم نے کسی بھی پلان کو اتنا دل سے بنایا ہوا ہوتا ہے کہ اس میں جو تبدیلی آرہی ہو یا وہ ٹوٹ رہا ہو تو اس کی وجہ سے دل بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔ اس لیے دل کو اس پلان سے نہیں جوڑنا چاہیے۔ جب کبھی ایساہو تو سب سے پہلے دیکھیں کہ ایک دنیاوی پلان کے لیے دل ضرورت سے زیادہ کیوں اپ سیٹ ہورہا ہے۔ اور ہمیںا س پر بے چینی کیوں ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی ممکنہ راستہ اللہ کی مدد سے نکلے تو اس کو بھی اختیار کریں۔ ہو سکتا ہے اس وقت اس سیٹ اپ کو اپ سیٹ کرکے صرف دل کا اپ ڈاﺅن ہونا ہی چیک کیاجار ہا ہو۔ وہاں ہمیں احساس دلایا جارہا ہو کہ مرضی ہماری نہیں چل سکتی بلکہ وہاں ہم نے مالک کی مرضی کو مان کر اسی میں راضی رہنا ہوتا ہے۔ جتنا رضا میں رہیں گے اتنا ہی قدم آسانی سے آگے بڑھتے ہیں۔ اور دل میں یقین کا احساس بھی اترے گا۔
مثال1:۔
میں سکول سے واپسی پر ڈرائیور کے ساتھ آتی ہوں۔ پہلے پیدل آجاتی تھی۔ ڈرائیور نے آج چھٹی کر لی تو میرا سیٹ اپ وہاں اپ سیٹ ہوگیا۔ میں نے سوچا کہ پیدل ہی چلی جاتی ہوں۔ اس وقت دل میں یہی احساس تھا کہ اگر سیٹ اپ کو اپ سیٹ کرکے ایسا کرنے کا موقع دیا جارہا ہے تو ایسا ہی کروں۔ وہاں دل کی حالت کو سیٹ رکھتے ہوئے سکول سے پیدل گھر جانے کے لیے نکلی تو ڈرائیور آگیا۔ اور وہاں احساس ہوا کہ اصل ٹیسٹ دل کی حالت کو کسی بھی سیٹ اپ میں بہترین رکھ کر گزارنا ہی ہوتاہے ۔جب ہم اس سیٹ اپ کے اپ سیٹ پر ہونے دل کو
up/down
نہیں ہونے دیتے تو اپ سیٹ دوبارہ سیٹ اپ ہوجاتا ہے۔
مثال2:۔
آج میرا ارادہ تھا کہ کام والی سے سٹور کی صفائی کروانی ہے۔ جیسے ہی وہ آئی میں نے اسے بتایا کہ میں نے کچن کا کام مکمل کرکے رکھا ہے اور اب ہم مل کر سٹور صاف کریں گے۔ اس نے بھی گھر کال کرکے بتا دیا کہ وہ لیٹ آئے گی۔ ابھی ہم نے کام بھی شروع نہیں کیا تھا کہ الیکٹریشن آگیا جس کی وجہ سے وہ کام ہم نہ کرسکے۔ میں نے سوچا میرا بنایا ہوا سیٹ اپ تو اس وقت اپ سیٹ ہوگیا ہے۔ یہ میری ہی دل کی حالت کی چیکنگ ہے۔ اسی وقت کام والی نے کہا کہ یہ الیکٹریشن تو زیادہ وقت لگائے گا تو میں واپس چلی جاتی ہوں۔میں نے بھی صفائی کروانے کا ارادہ ملتوی کردیا اور دل سیٹ رکھا۔ جیسے ہی یہ سوچا کہ بس اب یہی سیٹ اپ قبول کرنا اور دل کو سیٹ رکھنا ہے۔ تو پتا چلا کہ اگلے 15منٹ میں کام مکمل ہوجائے گا۔ اور 5منٹ بعد کام والی بھی واپس گئی ۔ اس دوران میرا سٹور کی صفائی والا کام بھی مکمل ہوگیا۔ یعنی سیٹ اپ پہلے اپ سیٹ ہوا ۔اور پھر اسی کو دوبارہ سیٹ اپ کردیا گیا کیونکہ میں نے اپنے دل کی حالت کو متاثر ہونے سے بچایا اور اسی میں راضی رہی جوسیٹ اپ مجھے اس وقت دیا گیا تھا۔