PDA

View Full Version : سوال130: اگر لوگوں کی طرف سے تعریف ملے تو؟



Admin-2
03-06-2017, 11:47 AM
سوال130: اگر کچھ اچھا کرنے پر لوگوں کی طرف سے تعریف ملے تو اس کو کیسے وصول کیا جائے کیونکہ عموماََاس وقت اندر دل کو تسکین مل رہی ہوتی ہے؟
جواب
جب ذات کی تسکین ہورہی ہو تو اس تعریف کو جس کی وجہ سے تسکین مل رہی ہو اپنے معشوق سے جوڑ دو اور دل سے یہ تسلیم کرو کہ سب تعریفوں کے لائق تو صرف ماہی ہے میراا پنا تو کچھ بھی نہیں۔ میں تو گند کا ڈھیر ہوں ۔ما ہی کا کرم ہی مجھ سے کام کروالیتا ہے۔ اسمیں میرا تو کوئی کمال نہیں۔ معشوق کے رنگ و خوشبو کا ہی کمال ہے کہ اس نے اندر اور باہر سے مجھے ڈھانپ رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ پسند کرتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں۔اندر سے اپنی حقیقت کو تسلیم کریں کہ میں کہاں اس قابل ہوں یہ تو سب ماہی کا کرم ہے۔ اندر ان کے سامنے جھکا ہوا ہو۔جس بھی پوائنٹ پر تسکین ہورہی ہو تو اس معاملے میں انا موجود ہوگی۔ اسی معاملہ میں انا کو توڑو۔ اور اپنے دل کو عاجزی میں لے جاﺅ۔ اپنی حقیقت کو تسلیم کرنا اور عمل سے خود کو جھکانا اس تسکین کے احساس سے نکلنے میں مدد کرتا ہے۔
اگر تعریف ہونے پر تسکین کے احساس میں شکر نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ دل معشوق کے سامنے جھکا نہیں ہوا اور اس معاملہ میں کہ جب معشوق نے اپنا احسان کرکے آپ کو سرخرو کیا اور آپ کی تعریف ہوئی آپ بجائے جھکنے کے اکڑ گئے۔ دل احساس برتری میں ہوگااور آپ اپنا کمال سمجھتے ہوئے تفاخر محسوس کررہے ہوں گے لیکن اگر آپ دل سے شکر کے احساس میں ہیں تو دل جھکے گا اور جذبہ بھی بڑھے گاکہ ا س تعریف کے بعد اب اس کرم پر، ان کی اس عطاکی لاج نبھانے کی کوشش کرنی ہے۔ دل سجدہ کی حالت میں ہو کہ بڑی عطا ہوئی۔ عاشق نے اپنی خوشی اور تسکین کے احساس کو معشوق سے جوڑ کر اس کی سمت کا تعین خود کرنا ہوتا ہے۔
کسی بھی اچھے عمل کے سرزد ہونے پر اگر کوئی تعریف کرے اور اس پر یہ احساس آئے کہ یہ تو میری خصوصیت یا اچھائی ہے یا میںا س قابل ہوں تو وہاں اپنے سامنے آئینہ رکھ لیں اور شکر کے احساس میں جھکتے جائیں۔ تعریف پر ایک حد تک خوشی تو ہوتی ہے مگر اس کو معشوق کے ساتھ جوڑ کر خوشی محسوس کرنا ہی بہترین خوشی ہے۔کسی بھی معاملے میں اپنی ذات، انا میں پھنسنے لگیں تو دل سے خود کو ’ میں کج وی نئی‘.... قبول کرنا ذات کی تسکین کے احساس میںکمی کرتا ہے۔ اس وقت جو اچھا ہو اسے معشوق سے جوڑ دو۔ اچھے عمل کی توفیق کو اپنے معشوق سے نسبت دیںاور برے عمل کو اپنا کیا دھرا جاننے سے بھی نفس کی تسکین کم ہوتی ہے۔کہیں عزت ملے تو بھی اسی طرح سے اس عزت و تکریم کا حقدار بھی اصل میں صرف معشوق کو ہی جانیں کہ یہ معشوق کا پیار ہے کہ عیب کسی پر کھلنے نہیں دیتے، ورنہ ہم اس قابل کہاں۔