معافی و توبہ کی دعاکا طریقہ

اس دعا میں پہلے دعا کروانے اور کرنے والا آمنے سامنے یا آن لائن رابطہ کے کسی ذریعہ سے آپس میں ر ابطہ کریں گے ۔اگر دعا کرنے والا اپنا مسئلہ تھوڑا شیئر کرے تو اسے اس کے عمل کی سنگینی کا احساس دلائیں کہ اپنا کتنا نقصان کر لیا ہے اور اس کے بعد اللہ کے غفور بلکہ غفورالرحیم ہونے اور اپنی غلطیوں پر نادم ہو کے معافی مانگنے اور توبہ کرنے والوں سے محبت کا احساس دلائیں تاکہ یہ نہ ہو کہ بندہ اپنے عمل پر انتہائی نادم ہو کے اللہ کی مغفرت سے ہی مایوس ہو جائے۔اس دعا میں خاص خیال رکھنا ہے کہ ندامت کے بنا معافی کوئی معنی نہیں رکھتی اور بہترین امید اور اللہ کے غفور الرحیم اور تواب الرحیم ہونے پر یقین کے بنا دعا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔اس دعا میں اللہ کو اس کی صفات جیسے کہ بخشش کرنے والا ، کبھی نہ چھوڑنے والا ، درگزر کرنے والا، بچا لینے والا، اور بندوں کے شر سے بچنے کی پناہ گاہ وغیرہ کا واسطہ دے کر ساتھ ساتھ ہر فقرے میں اپنی غلطیوں کا اقرار کر کے رو روکے معافی مانگنی ہے .........یہ تو ہوئی اپنے عمل پر ندامت سے معافی مانگنا........اب آتے ہیں توبہ کی طرف ......معافی مانگنے کے بعد اللہ سے مدد طلب کرنی ہے کہ اب مجھے اپنی جانب اپنے راہ پر قبول کر لے۔میں نے تیری طرف آنا ہے اور بس تُو ہی میری منزل ہے۔مجھے قبول کر لے۔ میری توبہ یعنی میراپلٹ کر آنا قبول فرما۔میں کمزور ہوں، مجھے تُو اپنی راہ پر مسلسل قدم بڑھانے کے لیے ہمت اور طاقت عطا کرنا ۔
اس دعامیں استاد یا کسی بھی دعا کرانے والے نے بھی انتہائی عاجزی سے جھکے دل کے ساتھ ، دعا کرنے والے سے محبت اور اس کی بھلائی اور بچت کے احساس کے ساتھ اس کے لیے معافی طلب کرنی ہوتی ہے کہ اے اللہ! اس دعا کرنے والے بندے سے غلطی اور بھول ہو گئی۔ اب اگر تُو اسے معاف نہیں کرے گا تو اس کی دنیاا ور آخرت برباد ہو جائے گی۔اسے معاف کر کے اس کی توبہ قبول کر لے۔دعا کروانے والے یا استاد کو دعا کے دوران جب سکون اور اطمینان محسوس ہو اور معافی قبول ہونے کا احساس ہو تو دعا ختم کرائے۔جتنے خلوص سے دعا کرائیں گے اتنا ہی سکون و اطمینان خوشی کی صورت دل میں اترے گا۔اگر اپنے دل سے پورا زور لگا کربھی دعا میں آخر تک پوری طرح سکون اور اطمینان کا احساس دل میں نہیں اترتا تو دعا کرنے والے کے ساتھ پھر کوئی وقت مقرر کر کے دوبارہ دعا کرنے کا کہیں۔اور اس وقت تک دعائیں کرتے رہیں جب تک کہ دعا کراتے دل میں سکون محسوس نہ ہو۔
دعا کے دوران محسوس کرنا ہے کہ جیسے دعا کرنے والے کو دل سے ساتھ لے کر اللہ کے سامنے پیش ہیں۔خود کو اکیلا محسوس کر کے دعا نہیں کرنی۔ اگر دعاکرنے والے کے ساتھ کا احساس نہیں آ رہا تو دعا کرنے والے سے پوچھیں کہ وہ کیا سوچ رہا ہے ۔یا کس احساس میں ہے کیوں کہ اس کا مطلب ہے کہ وہ پورے دل سے اللہ کے سامنے پیش نہیں ہے۔استادنے یا کسی بھی دعا کروانے والے نے دعا کرنے والے کو یہ نہیں کہنا کہ میرے ساتھ کو محسوس کرے۔ بلکہ اسے کہنا ہے کہ ہر طرف سے توجہ ہٹا کر خود کو اللہ کے سامنے پیش محسوس کرے اور اس نے خود اسے ساتھ محسوس کر کے اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے۔یہ معافی اور توبہ کی دعا بہت ہی خاص دعا ہے۔ اس لیے اسے پورے سچے دل سے دعاکرنے والے کے ساتھ مل کے کرائیں توبہترین ہے۔