شکر کی دعا کا طریقہ

کسی بھی بڑے سے بڑے یا چھوٹے سے چھوٹے معاملے کے اچھے یا بہتر نتیجہ پر شکر کی دعا کی یا کروائی جاتی ہے۔
شکر دل کی ایک کیفیت کا نام ہے۔ یہ صرف الفاظ کی ادائیگی سے نہیں ہوتا۔جب دعا کرنے والا اپنے دل میں اللہ کی کسی نعمت پر یا کسی بھی مسئلے سے نکلنے پر یا اس سے نکلنے کی راہ نظر آجانے پر دل سے اس بات کااعتراف کرے کہ یہ میرے بس کی بات نہیں تھی ۔میں چاہے اپنا سارا زوراپنے تمام ظاہری اسباب ہی کیوں نہ لگا دیتا تو بھی میں یہ کام نہیں کر سکتا تھا۔اور اس مسئلے یا کام کا ہونا صرف اور صرف اللہ کے کرم اور مہربانی کا نتیجہ ہے تو دعا بہت اچھی ہو گی۔اور دعا میں دل کی بہترین حالت کے ساتھ سے اپنی عاجزی اور بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے سچے دل سے قبول کریںکہ اگر اللہ نہ چاہتا تو اللہ کے سوا کوئی میرے کام نہیں آ سکتا تھا۔اس لیے یہ اللہ کا کرم اور مہربانی کہ کسی بھی کام کے ہونے میں جو بھی مخلوق ِ خدا یا ظاہری اسباب کام آئے وہ بھی اللہ کی مرضی اور اسی کے حکم پر ہوا۔اس لیے سب سے پہلے اللہ کا شکرادا کرنا ہے۔
شکر کی دعا میں جب ایک عاجز و بے بس کے طور پر ہم حقیقت قبول کرتے ہیں۔اور اس پر پھر بار بار اللہ کے کرم اور مہربانی کرنے کو دیکھتے ہیں تو آنکھوں میں آنسو بھی آ جاتے ہیں پر اس میںدل کی کیفیت زیادہ تر انتہائی عاجز ی میں اللہ کے سامنے سچائی سے جھکے ہوئے دل کے احساس ہوتے ہیں۔
دعا کروانے والے نے دعا کرنے والے کو ساتھ لے کر اللہ کے سامنے پیش ہونا ہوتا ہے۔اور اس پر کیے گئے کرم و مہربانی پر اللہ کا شکر ادا کرنا ہوتا ہے۔اور اس کے آگے کے لیے اور زیادہ خوشی،سکھ اور سکون مانگنا ہوتا ہے کہ اللہ اس کی شکر کی دعا اور سچے احساس لانے کی کوشش کو قبول کر لے اور اس پر آگے اور زیادہ مہربان ہو جائے۔کیوں کہ قران ِ پاک کی آیت کا مفہوم ہے کہ تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا۔
کسی بھی معاملے کے لیے شکر کی اگر تین دعائیں کی جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔کسی ایک معاملے میں اگر ایک سے زیادہ لوگوں کے لیے شکر کا مقام ہے تو سب کوایک وقت میں بھی دعا کرائی جا سکتی ہے۔ضروری نہیں کہ صرف ایک شخص کو ایک وقت میں شکر کی دعا کرائی جائے۔دعا کے دوران دعا کروانے والا اگر دل سے دعا کرنے وا لے کو اللہ کے سامنے لے کر پیش ہو گا تو اس کا دل اچھی دعا کی گواہی دے گاکیوں کہ دعا کروانے والے کا دل انتہائی عاجزی کے احساس کو محسوس کرے گا اور اگر یہ احساس بہترین نہ ہوا ہو تو دعا کرنے والے کو ہر دعا سے پہلے تھوڑا اور سمجھاکے دعا کرائیں کیوں کہ دل جتنا شکر کو محسوس کرے گا اُتنی ہی اچھی دعا ہو گی۔