پاور کی دعا کا طریقہ

کسی بھی فیض ، عشق ، ذات پر کام ، ورکنگ یا مایوسی اور نا اُمیدی سے نکلنے یا نکالنے کے لیے پاور کی دعا کی یاکرائی جا سکتی ہے۔
بہتر یہ ہوتا ہے کہ جس بھی پاور کے لیے ہم نے دعا کرانی ہے تو وہ دعا اس بندے سے کرائیں جس کو اس پو ائنٹ پر پاور میں محسوس کر رہے ہوں جس کے لیئے دعا کرانی ہے کیونکہ جس کے پاور میں ہونے کا یقین ہو گا تو ہی آپ کی دعا میں آپ کو زیادہ پاور ملے گی۔جس پاور کے لیے اور جس سے بھی دعا ہونی ہو تو اس میں زبردستی دل کا رابطہ کسی ایک جگہ ہی فکس نہ کریں۔دعا شروع کرتے ہی اللہ سے... ... یا کسی ہستی سے ....یا جس سے دعا کروائی جا رہی ہے... سے دل کا رابطہ بنے تو وہاں پکا کر لینا ہے۔
اس دعا میں ایک جگہ دل کا رابطہ پکا ہو جانے کے بعد بس ایک بات یاد رکھنی ہے کہ دعا ٹرائینگل میں رہتے ہوئے ہی کرنی ہے۔یعنی اللہ ، دعا کروانے والا اور دعا کرنے والا۔ہر فقرے میں ٹرائینگل بنے۔
جیسے دل کا رابطہ اللہ سے بنا ہے تو ایسے کہے کہ جیسے تُو نے اپنے اس بندے کو پیارا ہے اور اسے اپنا احساس اور یہ پاور دی ہے تو میرے دل کو بھی اسی پیارے بندے کے واسطے سے یہ پاور عطا کر دے تاکہ میں بھی تیری قربت میں آگے بڑھوں اور تیری محبت پاﺅں۔ایسے ہی مختلف طرح سے ٹرائینگل میں رہتے ہوئے ہر فقرے میں تڑپ تڑپ کے دعا میں پاور مانگیں۔

کسی بھی پاور کی دعا میں ٹرائینگل میں رہتے ہوئے اللہ کو اس کی طاقتوں کے واسطے دے دے کر دعا کرانے والے کی طرح کی پاور کے لیے اپنے دل کی جھولی پھیلائے رکھیں۔ اور اقرار کریں اور مدد مانگیں کہ مجھ کو یہ پاور عطا ہو کہ میں یہ تیری قربت اور محبت کے لیے استعمال کروں جیسا کہ تیرا یہ دعا کرانے والا بندہ کر رہا ہے۔اسی دعا کے دوران ہی دل میں خاص طاقت کا احساس بڑھتا جا رہا ہوتا ہے۔بار بار دعا میں کہتے جانا ہوتا ہے کہ تھام لے مجھے ...پکڑ لے مجھے... میں لاغراور کمزور ہوں اور تُوطاقتوں والا ہے۔اس لیے مجھے اپنی رضا اور خوشی سے اپنی طاقتوں میں سے طاقت عطا کر کے مجھ پر بھی کرم فرما دے جیسا کہ اپنے اس پیارے بندے پر کرم کیا ہے۔
اگر آپ کسی کو پاور کی دعا کرا رہے ہوں تو آپ نے انتہائی عاجزی میں ڈوب جانا ہے۔اور اس بندے کو لے کے اللہ کے سامنے پیش ہو جانا ہے اور شرمندہ ہو کر عرض کرنی ہے کہ یہ سب کچھ تُو نے مجھے عطا کیا ہے۔اور اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔تُو جانتا ہے کہ یہ تیری ہی عطا ہے۔اور تُو نے مجھے جو عطا کیا ہے اس کی ساری طاقتیں تیرے ہی قبضہ قدرت میں ہیں۔میں تو کسی کو کچھ دینے کے قابل بھی نہیں ہوں۔جب تک کہ تُو خود کسی کو عطا نہ کرے۔اس لیے میں تیری ہی دی ہوئی طاقتوں کے واسطے اور وسیلے سے تجھ سے دعا کرتا ہوںکہ میری لاج رکھ لے اور اس دعا کرنے والے کو عطا کر دے جو بھی یہ آس لگائے ہوئے ہے۔میں اسے تیری امید پر یہاں تیرے سامنے لے کے بیٹھا ہوا ہوں ۔تُو اس کی امید نہ توڑنا... اسے خالی نہ لوٹانا ...اس کی جھولی بھر دینا... اسے بہت طاقت عطا کرنا ...تا کہ یہ اسے تیری ہی قربت و محبت کی راہ پر آگے جانے کے لیے استعمال کرے۔
اس دعا میں جتنا عاجزی میں جا کے دل کھول کے دعا کرنے والے کے لیے دعا کریں گے تو اگلے کو اتنی ہی پاور ملے گی اور بیشک کہ دینے والی ذات اللہ کی ہی ہے لیکن اگروہ اپنے کسی بندے کو استعمال کر رہا ہے تو یہ آزمائش ہے کہ جو کچھ تمہیں بناکسی ذاتی کمال کے عطا ہواوہ کس طرح کھلے دل سے آگے بانٹنے کے لیے تیار بیٹھے ہو۔اور جتنا آگے بانٹو گے تو اللہ اور عطا کرے گا۔اللہ چاہے تو بنا وسیلے اور واسطے کے جسے جو چاہے عطا کر دے پر وہ ہم انسانوں کو ہی انسانوں کے لیے ذریعہ بنا کر ہماری محبت اورظرف کی آزمائش کرتا ہے ا ور اسی بنا پر اور زیادہ عطا کرتا ہے۔
کسی بھی پاور کی دعا کرانے سے پہلے آپ نے دعا کرنے والے کو دل کی سچائی سے کہنا ہوتا ہے کہ میری کوئی طاقت نہیں اور نہ ہی میرا کوئی کمال ہے یہ سب اللہ کی عطا ہے۔
آﺅ مل کر دونوں اللہ کے پاس پیش ہوتے ہیں کہ اللہ اپنی طاقت و قدرت سے تمہیں بھی عطا کر کے تمہاری جھولی بھر دے ۔آمین