سوال :قرآن پاک کی تلاوت کرنے کی بجائے سننے کو کیوں کہا جاتا ہے؟
بے شک ہم سب کو قرآن پاک کی تلاوت روزانہ کم از کم ایک بار ضرور کرنی چاہےے کیونکہ قرآن پاک کی تلاوت ہمارے لےے باعث اجر و ثواب ہے۔ لیکن قرآن پاک سننے کے بھی فضائل اور برکتیں ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ”مجھے قرآن پڑھ کر سناﺅ“ میں نے عرض کیا حضورﷺکیا میں پڑھوں؟ جب کہ قرآن پاک تو آپ ﷺپر نازل کیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا بے شک مجھے یہ پسند ہے کہ دوسروں کی زبانی اسے سنوں۔
قرآن پاک کی سورةالاعراف آیت نمبر204ہے:
” اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو۔ امید ہے کہ تم پر رحمت ہو“
اس کے علاوہ بھی ثابت ہے کہ جہاں قرآن پڑھا اور سنا جارہا ہوتا ہے وہاں موجود لوگوں کے دلوں پر اطمینان اور سکینت اترتی ہے ۔ قرآن کے الفاظ نور کی لہروں کی شکل میں ہمارے اندر اترتے ہیں جس کا اثر ہمارے دلوں پر جلدی ہوتاہے۔ اور ہم اپنے جن مسائل یا بیماریوں کی وجہ سے کوئی بھی قرانی سورت سننا شروع کرتے ہیں تو بہت جلدی ہم اس بیماری یا پریشانی سے نکل آتے ہیں۔ اور دل سکون و اطمینان اور اللہ پر یقین کی حالت میں آجاتا ہے۔ اللہ کو اپنے بندے کے دل کی ایسی حالت بہت پسند ہے جس کی وجہ سے اللہ کی نظر کرم اور رحمت بڑھتی جا رہی ہوتی ہے۔
اللہ ہمیں قرآن پاک سننے کے فضائل اور برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا کرےآمین