سوال:ہم کسی کے ساتھ دعا کیوں کرائیں کیا اللہ ہماری نہیں سنے گا؟ جب کام اللہ نے کرنا ہے تو کسی اورکے ساتھ دعا کیوں کرائیں؟ ہمارے اور اللہ کے درمیان کوئی تیسرا یا غیر کیوں آئے؟

ہم بندوں کو اللہ نے اپنی پہچان کرانے اور ہدایت کی راہ دکھانے کے لیے ہمیشہ کسی نہ کسی بندے کو ہی ذریعہ بنایا۔ اس لیےکسی ایسے بندے کو جو اللہ کے سامنے پیش ہونے کا سلیقہ سکھا رہاہے اور دلوں میں اللہ کا یقین پختہ کر رہا ہے اسے اللہ اور اپنے بندے کے درمیان تیسرا کیوں سمجھا جائے۔ دنیا کے حوالے سے اگر کوئی ہماری مدد کرے یا ہمارے مسائل کے حل کے لیے ہمیں کوئی آسان راستہ دکھا کے ہمارے لیےسکون کا باعث بنے تو ہم اسے اپنا محسن سمجھتے ہیں ۔اگر ایسے ہی کوئی ہمارے مسائل کے حل کے لیے اللہ کے سامنے جھکنا اور مانگنا سکھائے تو اسے اپنے اور اللہ کے درمیان غیر نہیں سمجھنا چاہیے۔ اللہ پر یقین ہی اس زندگی میں ہمارے لیےسکون کا باعث ہوتا ہے اگر ہم اپنی زندگی کی آزمائشوں پر بے سکونی کا شکار ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اللہ پر ویسا یقین و ایمان نہیں رکھتے جو ہمارے دل کے اطمینان کا باعث ہو ۔دل کو ایسے یقین و ایمان کی حالت میں اللہ کی مدد سے صرف وہی لا سکتا ہے جو خود پختہ یقین والا اور دل میں ایمان کی دولت رکھنے والا ہوگا۔ اس لیے کسی یقین والے کے ساتھ رابطہ رکھا جاتا ہے اور دعا کرائی جاتی ہے تاکہ آہستہ آہستہ دوسرے کا دل بھی اللہ پر ایمان سے منور ہو جاتا جائے۔جس سے دعا کے
لیےرابطہ کرایا جاتا ہے اس کی اپنی زندگی میں بھی ایسے ہی کسی یقین والے کےساتھ رابطہ رکھ کر دعا کروانے کی وجہ سے سکون ، ٹھہراﺅ اور اللہ پر یقین میں بہتری آچکی ہوتی ہے۔ اسی لیے دعا کروانے والا دعا کے وقت یقین دلاتا ہے کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے اور سن رہا ہے۔ اللہ کو پکار کر یقین کے ساتھ اپنا مسئلہ خود پیش کرو انشاءاللہ بہت آسانی ہو جائے گی۔ ساتھ مل کر دعا کروانے کو اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کو بندوں کا آپس میں رابطہ رکھ کر دکھ درد بانٹنا اور پیار محبت کا احساس رکھنا بہت پسند ہے۔ جیسا کہ زکوٰة دینا اور حج کے تمام ارکان میں ،باجماعت نماز میں ،بیمارپرسی اور خیرات وصدقات سب اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور درد کا احساس کرتے ہوئے ایک دوسرے کا درد بانٹنا ہی اللہ کا پسندیدہ ہے۔

اور یہ بھی ہے کہ اللہ نے جب حضرت موسیٰ ؑ سے فرمایا۔ اے موسیٰ ! مجھ سے دعا اس زبان سے مانگ جس سے تم نے گناہ نہ کیا ہو ۔ تو حضرت موسیٰ نے عرض کیا یااللہ ! میں وہ زبان کہاں سے لاﺅں؟ تواللہ نے بتایا کہ موسیٰ اپنے لیے دوسروں سے دعا کراﺅ کیونکہ تم نے ان کی زبان سے گناہ نہیں کیا ۔
اس لیے اگر کسی مشکل کے وقت کوئی ہمارے لیےہمارے ساتھ مل کر ہماری اس مشکل کی آسانی کے لیے دعا کرا رہا ہوتا ہے تو ہماری آزمائش اللہ کے کرم سے جلدی آسان ہوسکتی ہے۔