چغلی
دو لوگوں کا آپس میں کسی تیسرے شخص کے بارے میں کی ہوئی باتیں اسی تیسرے شخص تک پہنچانا جو اسے دکھی کر دے یا غصہ میں لے آئے۔چغلی کہلاتا ہے ۔
اللہ ہمیں چغل خوری سے اپنی پناہ میں رکھے۔آمین)

﴿
پیارے آقائے دوجہاں ﷺ نے فرمایا ہے کہ:
”چغل خور جنت میں نہیں جائے گا “
کیا ہمیں چغل خوری کے اتنے سنگین نتائج کا احساس ہے؟

﴿
حضرت مصعب بن عمیر ؓ فرماتے ہیں:
” چغلی سننے والا ، چغلی کرنے والے سے بھی بدتر ہوتا ہے “
اللہ ہمیں چغلی سننے اور کرنے ، دونوں برائیوں سے بچائے رکھے۔آمین)

﴿
حضرت کعب احبار ؓ سے روایت ہے
” بنی اسرائیل میں قحط پڑ گےا۔حضرت موسیٰ ؑ نے بار بار بارش کی دعا کی مگر بارش نہ ہوئی۔
اللہ نے وحی بھیجی کہ میں تیری اور تیرے ساتھیوں کی دعا نہیں سنوں گا جب تک تم میں چغل خور بھی دعا میں شامل ہو گا ۔اور وہ چغلی پر اصرار کیے ہوئے ہے۔
حضرت موسیٰ ؑ نے فرمایا: اے اللہ ...!مجھے وہ بتا دیں تا کہ اسے اپنے اندر سے باہر نکال سکیں ۔
اللہ نے فرمایا : اے موسیٰ ؑ میں نے تمہیں چغلی سے منع کیا ہے اور اب میں خود چغل خور بن جاﺅں ؟ اس پر سب قوم نے توبہ کی اور پھر بارش ہوئی ۔

﴿
چغل خور ہمارا دشمن ہوتا ہے۔ وہ بظاہر ہمارا ہمدرد بن کر آتا ہے اور اپنی ایک دو چغلیوں سے ہمیں بے چین کر جاتا ہے ۔
اپنا جائزہ لےںکہ چغل خور جو ہمارے سامنے کسی کی چغلی کر رہا ہوتا ہے تو ہم اسے اپنا دوست سمجھ رہے ہوتے ہیں یا دشمن؟؟

﴿
ً اگر کوئی ہمارے سامنے چغلی کرے تو ہرگز اس کی بات کا یقین نہ کریں کیوں کہ چغل خور فاسق ہے اور اللہ کا فرمان ہے کہ”فاسق کی بات نہ سنو“

﴿
اگر کوئی ہمارے سامنے چغلی کرے تو اس کی کہی ہوئی بات کے تجسس میں نہ پڑیں کہ وہ درست ہے کہ نہیں ۔کیوں کہ اللہ نے تجسس سے منع فرمایا ہے ۔اور اسی میں ہماری بھلائی چھپی ہوئی ہے۔
اللہ ہمیں چغل خور کے شر سے محفوظ رکھے ۔آمین

﴿
جو کسی دوسرے کی بات ہمارے سامنے کرتا ہے وہ ہماری بات کسی دوسرے کے سامنے بھی کر سکتا ہے ۔اور ایسا شخص ہمارا دوست نہیں ہو سکتا ۔اسے اپنا دشمن سمجھنا چاہیے۔
اللہ ہمیں اپنے پسندیدہ لوگوں کی دوستی عطا کر دے۔(آمین
﴾﴿