غصہ آگ ہے اور آگ کو قرار نہیں ۔اس لیے غصہ کرنے والے کے اندر بے چینی اور بے سکونی پیدا ہو جا تی ہے۔ جب بھی غصے کی یہ آگ بڑھے اپنے اندر اس کی بے چینی اور بے سکونی کو ضرور چیک کریں۔
﴿


غصہ آگ ہے اور آگ شیطانی صفت ہے اس لیے جو بھی غصہ کر تا ہے وہ اس وقت شیطانی عمل کر کے اس شیطانی صفت کو اپنا رہا ہو تا ہے۔ کیونکہ اس نے اپنے اندر آگ بھڑکا رکھی ہوتی ہے۔
اللہ ہمیں اس شیطانی صفت سے بچنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین)
﴿
حضرت ابنِ عمرؓ نے پیارے آقائے دو جہاں ﷺ پوچھا کہ کونسی چیز مجھے اللہ کے غصے سے دور رکھے گی۔ تو آپ ﷺنے فرمایا
غضبناک نہ ہوناآخرت میں اچھے انجام کی امید کے لیے بھی فرمایا کہ جان بوجھ کر غضبناک نہ ہونا
اپنے اندر جھانکیں ....!کہ کیا ہم اللہ کے غصے سے بچنے کے لیے غضبناک ہو نے سے بچنے کی کوشش کر تے ہیں؟
﴿
اللہ نے غصے کو ہمارے اندر ایک انسانی صفت کے طور پر رکھا ہے تاکہ جو اللہ کا پسندیدہ بندہ بننا چاہے وہ اس صفت کو برائیوں اور گناہوں کے خلاف طاقت کے طور پر استعمال کرے۔ اور ہم اس صفت کا غلط استعمال کر تے ہوئے شیطان کا ساتھ دیتے اور شیطان کا کام آسان کر تے ہیں۔
کاش ہم اس طاقت کو شیطان کے خلاف استعمال کر سکیں....!
﴿
القرآن سورة آل عمران آیت 134میں اللہ کا فرمان ہے کہ غصے کو ضبط کر نے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ... اللہ ایسے نیک لوگوں کو محبوب رکھتا ہے۔
دُعا ہے کہ اللہ ہمیں غصے کو ضبط کرنے اور لوگوں کو معاف کرنے والا بنا دے۔ (آمین)
﴿
غصے کے وقت اَعُوذ باللہ من الشیطنٰ الرجیم

پڑھ کر پناہ مانگنا اللہ کی شیطان مردود سے، اور اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، بیٹھے ہوں تو لیٹ جانے سے غصہ کمزور ہو جا تا ہے۔سنت نبوی)
اے اللہ..... !ہمیں سنت پر چلتے ہوئے غصے پر قابو پانے کی طاقت عطا کر دے آمین
﴿
غصے کی شدت میں دُعا کا بہترین استعمال کرکے فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دُعا میں اپنے عمل پر نظر رکھتے ہوئے خود کو اللہ کے غضب سے ڈرانا اور سوچنا کہ جتنی میری قوت اس شخص پر ہے۔ اس سے زیادہ طاقت اللہ کی مجھ پر ہے۔ اگر آج میں نے اس پر غصہ کیا تو کل قیامت کے دن اللہ کے عذاب سے کون بچائے گا۔
اللہ ہمیں درگزر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
﴿
شیطان کا مقولہ ہے کہ ابن آدم مجھ پر کیسے غالب ہو سکتا ہے کیوں کہ جب وہ خوش ہو تا ہے تو میں اس کے دل میں رہتا ہوں۔ اور جب وہ غصہ میں ہو تا ہے تو اڑ کر میں اس کے سر پر چلا جاتا ہوں۔یعنی خوشی میں ہم اکثر اللہ کا شکر ادا نہیں کر تے اور غصے میں شیطان ہم سے اپنی مر ضی کے کام کرواتا ہے۔
اللہ ہمیں شیطان کے غلبے سے بچائے۔ آمین
﴿
حضرت حسن ؓ نے فرمایا
اے ابنِ آدم! تو غصے میں اتنا اچھلتا ہے کہ ڈر لگتا ہے کہ شاید اب کی اچھل میں دوزخ میں جا پڑے۔ غصہ انسان کے ہوش و حواس ختم کر دیتا ہے۔ اور اس کے ٹھنڈا ہونے پر ہمیں اپنے نقصان کا اندازہ ہو تا ہے جو کہ لوٹایا نہیں جا سکتا۔
اللہ ایسے موقع پر حوصلہ اورسمجھ عطا کرے۔ آ مین)
﴿
پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة و السلام نے فرمایا
بڑا پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔ یعنی پہلوان وہ نہیں جو اپنی جسمانی طاقت سے لوگوں پر قابو پالے ۔بلکہ پہلوان وہ ہے جو اپنی طاقت کے استعمال سے غصے کے وقت نفس کو قابو میں رکھے۔ افسوس ہم غصہ کی حالت میں بے قابو ہو جا تے ہیں۔
اللہ ہمیں غصہ کی حالت میں خود پر قابو پانے کی قوت عطا کرے۔آمین
﴿
پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة و السلام نے فرمایا
بیشک غصہ آگ ہے اور آگ کو پانی سے بجھاتے ہیں۔ جب کوئی تم میں سے غصہ ہو تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔
اللہ ہمیں اس شیطانی آگ کے بھڑکنے سے اپنی پناہ عطا کر کے بچالے۔آمین)
﴿
کسی شخص کے لیے غصے کو اپنے اندر سے ختم کرنا ممکن نہیں ۔پر کوئی چاہے تو غصے کو پی جانا ممکن ہے۔ کیونکہ طاقت رکھنے کے باوجود غصے کو پی جانے والے قیامت کے دن اللہ کی خوب رضا حاصل کریں گے۔ آج سے غصہ پر قابو پانے کی حتیٰ الامکان کوشش کریں تاکہ قیامت کے روز اللہ کی رضا حاصل کرنے والے خوش نصیبوں میں شامل ہو سکیں۔
﴿
تیزی بیوقوفی کی جڑ ہے اور اس کی منشاءغصہ ہو تا ہے۔ غصے کی جڑ کو دِل سے نکالنا ممکن نہیں لیکن اس کی تیزی کو توڑنا اور اس کو کمزور کر دینا ممکن ہے۔ یہاں تک کہ ہمارے اندر اس کا جوش نہ ہونے پائے اور اس کو اتنا ضعیف بنا دیا جائے کہ غصے کا اثر چہرے پر بھی محسوس نہ ہو۔ یہ نفس پر کام کے لیے افضل ہے۔
اللہ ہم سب کو یہ سب کرنے کی توفیق دے۔ آمین
﴿
حضرت عمر فاروقؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة و السلام نے فرمایا:
جو غصے کو روکے گا اللہ اس کے عیب ڈھانپے گا۔
اللہ ہمیں غصے کو روکنے کی توفیق دے تا کہ ہم غصے میں کسی کے عیبوں سے پردہ نہ اٹھائیں اور اللہ ہمارے عیبوں پر پردہ ڈالے رکھے۔آمین)
﴾﴿