حسد

حسدکی تعریف یہ ہے کہ کسی شخص کو کوئی نعمت ملے اور ہمیں وہ بری معلوم ہو اور ہم یہ چاہیں کہ یہ نعمت اس شخص کو نہ ملی ہو تی یا اب اس کے پاس نہ رہے۔
اللہ ہمیں اس برائی سے بچا لے ۔ آمین
﴿
پیارے آقائے دو جہاںعلیہ صلوة والسلام نے فرمایا
” حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جا تا ہے جیسے آگ خشک لکڑیوں کو۔“
ذرا سوچیں...! اپنی ہی مشکل سے اکٹھی کی ہوئی نیکیوں کو کسی کی وجہ سے جلا کر راکھ کر دینا بھلا کہاں کی عقلمندی ہے۔
﴿
٭جس شخص سے حسد ہو ہم جب اس شخص کو دیکھیں یا ملیں گے یا سوچیں گے تو اپنے دل میں بے چینی ، بیقراری اور بے سکونی محسوس کریں گے۔
اس طرح ہم فوراََ آسانی سے اپنا جائزہ لے سکتے ہیں کہ ہم کسی سے حسد کر تے ہیں یا نہیں۔
﴿
پیارے آقائے دو جہاںعلیہ صلوة و السلام نے فرمایا
” مسلمانو! تم میں وہ چیز پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے کہ جو تم سے پہلے بہت سی قوموں کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے۔ وہ چیز حسد اور عداوت ہے۔


اللہ ہمیں ایسی ہلاکت سے محفوظ رکھے۔آمین)
﴿
حسد کرنے والا اللہ کے غصے کا نشانہ بنا ہو تا ہے۔ کیونکہ جب ہم اللہ کی نعمت کسی بندے کے پاس دیکھ کر اس سے حسد کر رہے ہوتے ہیں تو اصل میں ہم اللہ کی اپنے بندوں پر نعمتوں کی تقسیم پر ناراض ہو رہے ہو تے ہیں۔
مگر افسوس ہمیں کبھی اس بات کا احساس نہیں ہو تا اور نہ کبھی اس بات پر نادم ہو تے ہیں۔اللہ ہمیں اس کی سمجھ عطا کرے۔آمین
﴿
حضرت موسیٰ ؑ نے ایک شخص کو عرش کے سائے میں دیکھا تو پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ ان کا نام کیا ہے؟ اللہ نے نام تو نہ بتایا پر فرمایا کہ ان کے کردار سے آپ کو باخبر کئے دیتا ہوں۔اس شخص نے کبھی حسد نہیں کیا۔
عرش کا سایہ پناہ ہم سب کی خواہش ہے تو کیوں نہ آج سے دُعا کریں کہ اللہ ہمارا پہلا حسد معاف کر دے اور آئندہ ہمیں اس سے بچا لے۔ آمین)
﴿
جس طرح ہمیں حسد سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے حاسد کے شر سے پناہ مانگنے کی دُعا کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
قرآن پاک میں اس طرح سے دُعا کرنے کو کہا گیا ہے۔
” اللہ کی پناہ مانگتا ہوں حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے“
اپنے لیئے دعا کریں کہ اللہ ہمیں حاسد کے شر سے پناہ میں رکھے۔آمین
﴿
حسد اوررشک میں فرق یہ ہے :
جب ہم کسی کے پاس موجود نعمت سے بے چین ہوں اور اس کا زوال چاہیں تو حسد ہے۔
اور اگر کسی کے پاس موجود نعمت کو دیکھ کر دِل خوش ہو جائے اور دل چاہے کہ ایسی ہی نعمت مل جائے تو رشک ہے۔
حسد سے بچیںتا کہ اللہ کے ناپسندیدہ بندوں میں شامل ہونے سے بچ سکیں۔
﴾﴿