نفرت

نفرت ہمارے اندر ایک منفی جذبے کے احساس کا نام ہے۔نفرت کا آغاز ناپسندیدگی سے ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ یہ ناپسندیدگی بڑھ کر نفرت میں بدل جاتی ہے۔ہم اللہ کے احساس سے غافل ہو کر جب اللہ کے بندوں کے ساتھ معاملات کے حوالے سے ذاتیات میں پھنستے ہیںتو نفرتیں بڑھتی ہیں اور دشمنی و عداوت جنم لیتی ہے۔
اللہ ہمیں نفرت جیسے جذبے سے دل کو پاک رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین)
﴿
اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لواور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔اگر ہم غور کریں کہ اللہ کی رسی ہے کیا؟ تو احساس ہو گا کہ دراصل یہ رسی اللہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔اور اگر دیکھا جائے تو اللہ کے بندے ہی وہ رسی ہیں جن سے پیار ہمیں اللہ تک پہنچاتا ہے۔جب دل میں اللہ کی محبت کا احساس اترتا ہے تو اللہ سے محبت اس کے بندوں سے محبت کی طرف بھی راغب کرتی ہے۔ اور یہی اللہ کی رسی اگر مضبوطی سے تھامے رہیں تو یہ ہمیں اللہ تک لے جاتی ہے اور ہم تفرقے میں نہیں پڑتے۔یعنی آپس میں نفرتوں کو فروغ نہیں ملتا بلکہ محبت کی فضا ءقائم رہتی ہے۔
ذرا سوچیے کیا ہم آپس میں تفرقے ڈال کر اور اللہ کے بندوں سے نفرت رکھ کے اللہ تک پہنچ سکتے ہیں؟
﴿
نفرت ایک منفی جذبہ ضرور ہے مگر اللہ نے اس طرح کے منفی جذبے کو بھی بِنا کسی مقصد کے نہیں بنایا۔شیطان کے پھیلائے ہوئے جال میں پھنس کر ہم بہت سی برائیوں میں پھنستے ہیں اور بہت سے گناہ کرتے ہیں۔اگر ہم برائی اور گناہ سے نفرت کریں تو ہمارے لیے ہدایت کی راہ کھلنے لگتی ہے۔کیوں کہ برائی اور گناہ سے نفرت ہی ہمیں بھلائی کی طرف لے جاتی ہے۔اگر ہم برائی سے نفرت نہ کریں تو اس کی وجہ سے ہم مسلسل نقصان اٹھاتے ہیں اور ہمیں احساس تک نہیں ہوتا۔
آج غور کریں کہ اس جذبے کو برائی سے خود کو نجات دلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں یا نہیں؟
﴿
ہم ایک ایسے دین کے ماننے والے ہیں جو صلح جوئی ، بھائی چارے اور محبت کا پیغام دیتا ہے ۔جب ہم دلوں میں کدورتیں پال کر، نفرت کی آگ میں جلتے ہیں تو ایک دوسرے کے لیے آسانی کا سبب بننے کے بجائے ہم ایک دوسرے کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ اور یوں ایک مسلمان برادری کے طور پر بھی مل جل کر رہنے سے بھی قاصر ہو جاتے ہیں۔آپس میں بھائی بھائی بن کر رہنا مشکل ہوتا ہے۔
اللہ ہمیں آپس میں نفرتیں ختم کر کے مل جل کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)
﴿
نفرت محبت کی ضد ہے۔نفرت کی آگ جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔ایک فرد کے دل میں بھڑکتی آگ دوسرے فرد کو اپنی لپیٹ میںلیتی ہے اور یوں یہ بڑھتی اور پھیلتی جاتی ہے۔اور اس آگ میں وہ عمل جو آخرت میں ہماری نجات کا سبب بنیں گے سب جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔
ذرا سوچیے کہ کیا ہم بھی اسی نفرت کی آگ میں جلتے ہوئے اپنی آخرت کا سامان تو جلا کر راکھ نہیں کر لیتے؟
﴾﴿