بہتان

پیارے آقائے دو جہاں ﷺنے صحابہ کرامؓ کو غیبت اور بہتان کا فرق سمجھاتے ہوئے فرمایا
” اگر جو بات کسی میں پائی جا تی ہے اور تم اس کا ذکر کر تے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر ایسی بات کا ذکر کیا جائے جو اس میں پائی نہیں جائے تو تم نے اس پر بہتان باندھا“۔
اللہ ہمیں ان برائیوں کی پہچان اور ان سے بچنے کی طاقت عطا کر دے ۔آ مین)
﴿
حضرت ابو ذر غفاریؓ سے روایت ہے کہ پیارے آ قائے دو جہاں ﷺ نے فرمایا
جس نے کسی مسلمان کے خلاف غلط بات پھیلائی کہ اسے بد نام کر ے اللہ اسے قیامت کے دن آ گ میں ذلیل کر ے گا۔

اللہ ہم سب کو جہنم کی آ گ سے بچائے۔ آمین)
﴿
خیال رکھیے گاکہ کہیں ہماری رائے کا اظہار کسی پر بہتان نہ بن جائے۔ کیونکہ ہم زیادہ تر صرف سنی سنائی بات یا اپنی سوچ کے مطابق کسی کے بارے میں رائے کااظہار
کر تے ہیں۔
﴿
کسی شخص کے ساتھ کوئی ایسی بات یا عمل منسوب کر کے بیان کر نا جو کہ اس میں نہ ہو اس شخص پر بہتان لگانا کہلا تا ہے۔
اللہ ہم سب کو اس برائی سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین)
﴿
اللہ خود اپنے بندوں میں موجود عیبوں کی پر دہ پوشی کر تا ہے اور ایسا کرنے والوں کو بھی پسند کر تا ہے۔
اب ہم اگر کسی میں موجود عیبوں کی پر دہ پوشی کرنے کی بجائے الٹا اس پر بہتان لگائیں توکیا اللہ کے پسندیدہ بن سکیں گے؟
﴿
جب ہماری رائے کا اظہار کسی پر بہتان کی صورت لگتا ہے تو کبھی ہم نے سوچا کہ لوگ اس شخص کو کس نظر سے دیکھنے لگتے ہیں۔ اور ہماری چھوٹی سی بات کی وجہ سے اس کی زندگی اجیرن ہو جا تی ہے۔خیال رکھیے کہ آپ کی کہی بے بنیاد باتوں کی وجہ سے کوئی شخص مشکل یا پریشانی کا شکار نہ ہو جائے۔
﴾﴿