تنگ دلی

اللہ اور اسکی محبت کے احساس کی کمی تنگ دلی کا سبب بنتی ہے۔دل میں اللہ کا احساس ِ آشنائی جتنا کم ہوگااتنا ہی دل میں تنگی ہو گی۔
اللہ ہمارے دلوں کو اپنا احساس عطا کر کے تنگ دلی سے بچائے۔
آمین
﴿
ہماری تنگ دلی ہمارے اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ اپنے روز مرہ کے چھوٹے بڑے معاملات کو کھلے دل سے چلانے اور نبھانے سے روکتی ہے۔اور یوں دل میں تنگی کی وجہ سے آپس کے تعلقات اور معاملات میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔
ذرا سوچیے کہ ایسا ہوتا ہے نا ؟
﴿
تنگ دل شخص چھوٹی چھوٹی باتوں جیسا کہ کسی کی معمولی مدد کرنے ، مل بیٹھنے، کھانے پینے، بانٹنے، برتنے یا لین دین وغیرہ میں نہ صرف دوسروں کے ساتھ معاملات میں بلکہ اپنی ذات کے حوالے سے بھی ایسے ہی تنگ دلی کا مظاہرہ کرتا ہے اور یوں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں سے خود بھی بہترین طریقہ سے لطف اندوز ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔
غور کریں کیا ہم بھی تنگ دلی کا شکار تو نہیں ؟
﴿
تنگ دلی ہمارے ظرف کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ہمارے دل سے تنگی تب ہی دور ہو سکتی ہے جب ہم اپنے دل میں اللہ کی محبت کا احساس پیدا کریں ۔اور اللہ کی محبت پانے کے لیے اپنے روز مرہ کے معاملات میں ضبط اور برداشت کا مظاہرہ کریں ۔ایسے کرنے سے ہمارے دل میں وسعت بڑھتی جائے گی اور تنگ دلی کم ہو جائے گی۔کوشش ضرور کریں۔اللہ ہمارے دلوں کی تنگی دور فرما کر دلوں میں وسعت عطا کرے۔آمین
﴿
دل میں پیار و محبت کے احساس کی کمی دل کی تنگی کو ظاہر کرتی ہے۔کیوں کہ پیار سے دل نرم ہوتا ہے اور اس میں وسعت لانا آسان ہوتا ہے۔تنگ دل لوگ اللہ سے اور اس کے بندوں سے بھی محبت نہیں کر سکتے ۔سوچئے کیا ہمارے دل بھی تنگ ہیں یا ہم اللہ کے بندوں سے محبت کرتے ہیں؟
﴾﴿