حدود سے تجاوز کرنا

اللہ کی رحمت اور احسان ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں ، اپنے محبوبﷺ پر ایمان والوں کی بھلائی کے لیے زندگی کی کچھ حدود مقرر کر کے سمجھا دیا کہ ان کے اندر رہتے ہوئے تم لوگ اپنی دنیا و آخر ت کو سنوار سکتے ہو ۔لیکن اگر کوئی ان حدود سے تجاوز کر تے ہوئے آگے نکلتا ہے تو دنیا اس کے دماغ پر قبضہ کرلیتی ہے۔ شیطان اس کا دوست بن کر پیار سے مشورے دیتا ہے۔ اور گناہ اس کے ہر عمل میں شامل ہو جا تے ہیں۔
اے اللہ ہمیں اپنی پسند اور حکم پر چلنے والا بنا دے۔ آمین)
﴿
اصل میں اللہ کی بنائی گئی حدود ہمارے لیے اللہ کی محبت اور رحم و کرم کی پناہ گاہ ہیں۔ جب دل میں اللہ کا احساس کم ہونے لگتا ہے تو ہی ہم دنیا اور شیطان کی دِکھائی ہوئی راہ پر چلتے ہوئے اللہ کی بنائی گئی حدود سے تجاوز کرنے لگ جا تے ہیں۔ لیکن اگر ہمیں احساس ہو جائے تو فوراََ اللہ کے سامنے شرمندہ ہو کر اپنی خطاﺅں کا اقرار کر کے معافی مانگ لیں اور توبہ کر کے ہم پھر اللہ کی حدود کی پناہ گاہ میں واپس آ سکتے ہیں۔
اے اللہ ہمیں اپنی پناہ میں رکھنا۔ آمین
﴿
جب کوئی شخص کسی کے بلانے یا اشارے پر ہی اس کی جانب چل پڑے تو وہ اس کا حکم ماننے والا کہلائے گا۔ اس طرح جب ہم اللہ کے احکامات کا احساس نہ کر تے ہوئے ، نفس، دنیا یا شیطان کے اشارے پر اس کی جانب چل پڑتے ہیں تو ہم کس کا حکم ماننے والے کہلائیں گے؟
یہ لمحہ فکریہ ہے
ٍ کیوں نہ ہم آج سے شرمندہ ہو کر تو بہ کر لیں اور نئے سِرے سے اللہ کی حدود میں رہنے کی کوشش کر تے ہوئے اللہ کا حکم ماننے والے بن جائیں۔
اے اللہ ! اس کوشش میں ہماری مدد فرما ۔ آمین
﴿
” بیشک اللہ حدود سے تجاوز کرنے والوں سے محبت نہیں کر تا۔“اور اس کی حدود سے پیار کرنے والے لوگ خود بخود ایک ایسے خوبصورت سانچے میں ڈھل رہے ہو تے ہیں جو انہیں اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کا پسندیدہ بنا دیتے ہیں۔ اس لیے جو اللہ اور اللہ کے حبیب سے محبت کر تے ہیں وہ ہر حال میں حدود کے اندر رہنے کی کوشش کر تے ہیں۔
اللہ ہمیں بھی ایسی محبت کے احساس عطا کر کے حدود سے تجاوز کرنے سے بچائے۔آمین
﴿
جب ہم حدود سے تجاوز کر رہے ہو تے ہیں تب ہمیں اللہ کے احساس کے ساتھ کوئی شرم اور خوف محسوس نہیں ہو تا۔ ہم بھولے ہو ئے ہو تے ہیں کہ ایک دن ہمیں اللہ کے سامنے پیش ہو کر ان تمام باتوں کا جواب دینا ہے۔
اللہ ہمیں ہر لمحہ، ہر سوچ، ہر عمل سے اپنا احساس عطا کرے کیونکہ یہی ہمارے لیے راہِ نجات ہے۔ آمین
﴿
اگر ہم اللہ کی بتائی ہوئی حدود کے اندر رہتے ہوئے زندگی گزاریں تو وہ اک پناہ گاہ میں رہنے کی طرح ہے ۔جہاں سے ہم نفس، شیطان، اور گناہوں میں پھنسنے سے بچے رہتے ہیں۔ اللہ ہمیں اپنی پناہ عطا کرے۔ (آمین)
﴾﴿