احساسِ کمتری

کسی ایک یا ایک سے زیادہ پہلوﺅں سے اپنے آپ کے دوسروں سے کمتر ہونے کے احساس کو احساس ِ کمتری کہتے ہیں۔
جب ہم اندر ہی اندر اپنی ذات کا مختلف پہلوﺅں سے موازنہ دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں تو ہمیں اپنی کسی کمی بیشی یا خامی کا احساس ہوتا ہے۔ہم اس خاص پہلو کے حوالے سے دوسروں کو سٹینڈرڈ یا آئیڈیل بنا کر خود کو دیکھنا شروع کر دیتے ہیںاور یوں ہمارے اندر احساس ِ کمتری پیدا ہو جاتا ہے۔
﴿
احساس ِ کمتری میں مبتلا شخص ہر زاویے سے صرف اپنی خامیوں کو ہی دیکھتے ہوئے مایوسی میں چلا جاتا ہے۔حالانکہ اگر غور کیا جائے تو اللہ نے ہر شخص کو ظاہری اور باطنی طور پر بہت سی خوبیاں عطا کی ہوئی ہیں ۔احساس ِ کمتری ہماری ان خوبیوں کو بھی دبا دیتی ہے اور اسی لیے احساس ِ کمتری میں مبتلا شخص اللہ کی عطا کردہ خوبیوں سے نہ تو خود فائدہ حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی دوسروں کے لیے فائدے کا باعث بن سکتا ہے۔
﴿
احساس ِ کمتری میں مبتلا ہونے کی بنیادی وجہ اندر دل میں اللہ پر یقین کی کمی ہوتی ہے۔جب ہمارے دل میں اللہ پر یقین مضبوط ہوتا ہے تو ہمیں یہ بھی یقین ہوتا ہے کہ اس نے ہمیں جو ،جیسے اور جتنا کچھ عطا کیا ہوا ہے وہی ہمارے لیے بہترین ہے اور اسی یقین کی وجہ سے ہم مطمئن اور خوش رہتے ہیں ۔یہی اندر کا مضبوط یقین ہمیں باہر کی دنیا میں بھی پُراعتماد رکھتا ہے اور ہم چاہے کسی بھی طرح کے ماحول یا حالت میں ہوں ، اللہ پر یقین کی وجہ سے ہر طرح کے حال میں مطمئن اور خوش رہتے ہیں اور یہی چیز ہمیں احساس ِ کمتری سے بچاتی ہے۔
سوچیے گا ضرور.
﴿
احساس ِ کمتری بہت سی برائیوں کی جڑ بھی ہے۔احساس ِ کمتری کے شکار شخص کی سوچ محدود ہونے لگتی ہے۔معاملات اور چیزوں کو دیکھنے کا زاویہ نظر منفی ہو جاتا ہے۔وہ اپنے آس پاس کے لوگوں کے بارے میں بد گمان رہتا ہے۔اور یوں نہ صرف وہ لوگوں سے کٹتا جاتا ہے بلکہ اس کے اندر کی منفی سوچ اس کے اور اللہ کے درمیان تعلق استوار کرنے میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔وہ خود کو آہستہ آہستہ مایوسی اور مظلومیت کی طرف لے جا رہا ہوتا ہے اور اسے احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ حق کی راہ سے دور ہو رہا ہے۔
اپنا جائزہ لیں
﴿
بعض اوقات ہم کسی شخص کو اس کی کسی خامی کا بار بار احساس دلاتے ہوئے اس سے غیر ضروری ہمدردی اور ظاہری دلجوئی کا اظہار کر کے اس کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے کا باعث بن جاتے ہیں۔فرض کریں کسی میں کوئی خامی یا کمی بیشی موجود ہے بھی سہی تو اسے اپنے اس قسم کے رویے سے احساس ِ کمتری میں مبتلا کرنے کی بجائے بہتر ہے کہ ہم اسے اللہ کا یقین اور پیار کا احساس دینے کی کوشش کریں اور اسے اس خامی پر قابو پا کر نکلنے کی امید افزا راہ دکھائیں ۔تاکہ وہ اپنے آپ کو احساس ِ کمتری سے نکالنے کی تگ و دو شروع کرے اور اس سے نجات پا کر ایک بہتر زندگی کی طرف قدم بڑھا سکے۔
کوشش کریں کہ اللہ آپ کو کسی بھی ایسے پھنسے شخص کو نکالنے کا باعث بنائے۔آمین
﴿
احساس ِ کمتری سے بچنے یا اس سے نجات پانے کے لیے ایک بہترین نکتہ یہ ہے کہ اللہ کے دیے ہوئے پر راضی رہا جائے اور اللہ کے پیار اور حکمت کو سمجھنے کی کوشش کی جائے کیوں کہ اس سے اندر اللہ کا یقین بڑھے گا اور ہم خود کو شکوے سے اور مظلومیت سے نکالنے کی کوشش میں لگیں گے تو ہی احساس ِ کمتری سے نجات مل سکے گی۔اللہ ہمیں اس سے بچائے۔(آمین)
﴾﴿