ظلم

کسی بھی معاملے میں جب ہم اپنے حق سے زیادہ لیتے ہیں تو یہ ظلم ہوتا ہے ۔ظلم کرنا اللہ کی ناراضگی کا رستہ ہے۔ظلم کرنے والے کو نہ تو اللہ پسند کرتا ہے اور نہ ہی پیارے آقائے دو جہاں ﷺ پسند کرتے ہیں۔
اللہ ہمیں ظالم ہونے سے بچا لے۔آمین
﴿
حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ کا بیان ہے کہ جب اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا اور اپنے پاﺅں پر کھڑی ہوئی تو اس نے سر اٹھا کر اللہ کی طرف دیکھا اور عرض کیا ۔
اے اللہ تُو کس کے ساتھ ہے ؟اللہ نے فرمایا میں مظلوم کے ساتھ ہوں ۔
ضرور سوچیے
﴿
پیارے آقائے دو جہاں ﷺ نے فرمایا
جو شخص کسی مظلوم کی مدد کے لیے اس کے ساتھ چلے گا تو اللہ بروز ِ قیامت ،جو قدموں کے پھسلنے کا دن ہے اس کے قدموں کو پل صراط پر ثابت قدم رکھے گا ۔
اور جو شخص ظالم کے ساتھ اس کے ظلم پر اس کی مدد کرنے کے لیے جاتا ہے تو قیامت کے دن اس کے قدم پل صراط پر پھسل جائیں گے۔
اللہ ہمیں ظلم کرنے اور ظالم کا ساتھ دینے سے اپنی پناہ میں رکھے آمین
﴿
اللہ ظالم کے صراط ِ مستقیم کی طرف لوٹنے کے لیے اس کی رسی دراز کرتا ہے اور جب وہ اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ اسے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ پیچھے ہٹنے کا رستہ تو وہ اللہ کی گرفت میں آ جاتا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ ؑ سے روایت ہے کہ
پیارے آقائے دو جہاں ﷺ نے فرمایا ”اللہ ظالم کو مہلت دیتا ہے اور جب وہ اس کو پکڑ لیتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا “
﴿
ظلم دو قسم کا ہوتا ہے اپنی ذات پہ ظلم اور دوسروں پہ ظلم ۔القران سورة یونس آیت نمبر 44 میں اللہ کا فرمان ہے
”بیشک اللہ لوگوں پر کوئی ظلم نہیں کرتا بلکہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں“
اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا نہ کرنا اور ان کا غلط استعمال کرنا خود پہ ظلم کرنا،جبکہ دوسروں پہ ظلم ان کو ان کے حقوق سے محروم کرنا ان پر ظلم کرنا ہے۔
اللہ ہمیں ہر قدم پہ ظلم سے بچا کے اپنی پناہ عطا کرے ۔آمین
﴿
انسان جاہل ہے اور وہ اس وقت اپنے آپ پر ظلم کر رہا ہوتا ہے جب وہ اللہ کے حکم کے مطابق زندگی گزارنے کے بجائے نافرمانی کا رستہ اختیار کرتا ہے۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ اللہ کی نافرمانی کرنے سے دنیا میں بھی ذلت اور خواری ہے اور آخرت میں بھی درد ناک عذاب ہو گا۔جاہل انسان اللہ کی نافرمانی کر کے خود پر ظلم کرتا ہے۔
اللہ ہمیں اپنا اطاعت گزار بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین)
﴿
اللہ مظلوم کی پکار خصوصیت کے ساتھ سنتا ہے ۔اور اس کی مدد فرماتا ہے۔
حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ
آپ ﷺ نے جب حضرت معاذ ؓ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: ”مظلوم کی بد دعا سے بچنا کہ اس کے اور رب کے درمیان کوئی حجاب و پردہ یا رکاوٹ نہیں اس کی بد دعا قبول ہو جاتی ہے۔“
اللہ ہمیں مظلوم کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
﴿
انسان دوسروں پر ظلم تب کرتا ہے جب وہ فرعون بن جاتا ہے ۔ اور طاقت کے نشے میں آ جاتا ہے۔کمزور اور بے کسوں کی جان و مال اور عزت کو پامال کرتاہے اور کمزور کے حقوق غصب کرتا ہے۔کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا اور ناجائز طریقے سے مال جمع کرنا ظلم ہے۔جس پر ظلم ہو رہا ہوتا ہے وہ اللہ کے بہت قریب ہوتا ہے کیوں کہ وہ اللہ سے فریاد کرتا ہے تو فوراً اس تک پہنچتی ہے۔