شکر

اللہ کی اطاعت کا نام شکر ہے بلکہ اس طرح کہا جائے کہ ظاہر و باطن کے تمام اعضاءسے اطاعت کا نام شکر ہے۔کسی نے اللہ کی نافرمانی سے بچنے کی کوشش کی تو وہ بھی شکر ہے جس کو شکر کی توفیق مل جائے یہ اللہ کا اپنے اس بندے پر بہت بڑا کرم ہے ۔ اللہ ہم سب کو اپنے شکر کی توفیق عطا کرے۔آمین)
﴿
القرآن سورة الصبامیں اللہ فرماتا ہے
” بیشک کم ہیں میرے بندوں میں جو میرے شکر گزار ہیں“
اللہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرما لے ۔ آمین
﴿
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا
جس کے ساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کر تا ہے تو عمر میں زیادتی اور شکر کی توفیق سے اسے نوازتا ہے۔
اللہ ہمیں بھی اپنے پسندیدہ بندوں میں شامل فرما لے۔آمین
﴿
صبر اور شکر اسلام کے عظیم ترین اعمال میں سے ہیں کہ جس میں یہ وصف نہیںوہ ایمان سے عاری ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ
ایمان کے دو حصے ہیں۔ ۔ صبر ۔شکر
جس دل میں جتنا یہ احساس ہو گا۔ اس کا ایمان اتنا ہی مضبوط ہو گا۔
اللہ ہمیں صبر اور شکر کرنے والوں میں شامل فرمالے۔آمین
﴿
پیارے آقائے دو جہاںﷺ کا فرمان ہے
” بیشک اللہ اس سے محبت کر تا ہے کہ اس کی نعمت کا اثر بندے پر دکھائی دے“۔
نعمتوں کے شکر کا ا یک انداز یہ بھی ہے کہ انسان کی ذات سے ان کا اظہار ہو ۔ نعمتوں کو حسبِ حیثیت استعمال میں لایا جائے لیکن فضول خرچی سے بچاجائے۔ اللہ ہم سب کو شکر کا صحیح احساس عطا کرے۔آمین
﴿
اللہ فرماتا ہے کہ ” اگر تم شکر کرو گے تو زیادہ دوں گا“
شکر سے بیشک اللہ خوش ہوتا ہے اور اس سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
اپنا جائزہ لیں کہ وہ کونسا احساس یا سوچ ہے جو آ پ کو نا شکری سے فوراََ اللہ کی نعمتوں پر شکر کے احساس میں لے جاتی ہے۔
﴿
القرآن سورة انساءآ یت اللہ کا فرمان ہے
” اگر تم شکر کرو اور ایمان لاﺅ تو اللہ تمہیں عذاب د ے کر کیا کر ے گا۔“
اللہ ہمیں ایمان والوں میں شامل کیے رکھے اور آخرت میں جہنم کی آگ سے بچائے۔آمین
﴿
شکر کی توفیق کیسے پیدا ہو گی؟
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آ پﷺ نے فرمایا
” جب تم میں کوئی خدا کی نعمت کی قدر(شکر) ادا کر نا چاہے تو اپنے سے کمزور کو دیکھے اور اپنے سے اوپر والے کو نہ دیکھے“۔
اپنے سے کمزور پر نگاہیں رہیں گی تو شکر کی توفیق ہو گی۔ جبکہ اپنے سے اوپر نگاہ رہے گی تو نا شکری کا احساس پیدا ہو گا۔
اللہ ہمیں اپنی نعمتوں کا شعور عطا فرما کر شکر کی توفیق عطا فرما دے۔ آ مین
﴿
شکر زوال نعمت سے حفاظت ہے۔
حضرت عمرؓ سے روایت ہے کہ ” نعمت پر خدا کی تعریف اس کے زوال سے امان ہے “ ۔
کو ئی نعمت حاصل ہو تو اسے اپنا کمال نہ سمجھیں بلکہ خدا کی جانب سے اس کا فضل سے سمجھے۔ اور اس کی نسبت سے سمجھیں کہ یہ خدا کے فضل سے ہوا ۔یہ شکر خدا کا کہ اس نے نوازا ۔اور اس کے فضل و کرم سے ملا ورنہ میں تو اس لائق نہیں۔یہی شکر نعمت کو زوال سے بچا لیتا ہے۔
اللہ ہمیں اپنی نعمتوں کا صحیح معنوں میں شکر ادا کرنے کا احساس عطا کر دے۔ آ مین
﴿
خدا کا شکر گزار بندہ جو بندوں کا شکر ادا کر تا ہے اس کی نوازشوں کا شکر اور ان کی قدر کرتا ہے وہ خدا کا بھی شکر ادا کر ے گا۔
گو یا بندوں کا شکر ادا کر نا اللہ کا شکر گزار بندہ ہونے کی ایک علامت اور معیار ہے۔
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے ۔پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا:
” خدا کا شکر گزار بندہ وہ ہے جو لوگوں کا شکر ادا کرنے والا ہو“
سوچیے!ہم اللہ کے بندوں کاکس قدر شکر ادا کر تے ہیں ۔اللہ ہمیں اس کی توفیق دے کر اپنا شکر گزار بندہ بنا لے۔(آمین)
﴿
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا:
”جس میں یہ تین باتیں ہوں گی اللہ پاک اسے اپنی حفاظت میں رکھے گا۔اپنی رحمت سے اس کی پر ستاری فرمائے گا اور اسے اپنی محبت سے نواز دے گا۔
نوازا جائے تو شکر ادا کرے۔
قدرت پالے (انتقام پر) تومعاف کر دے۔
غصہ آ جائے تو پی جائے۔
اللہ ہمیں اپنے شکر گزار بندوں میں شامل کر کے اپنی محبت سے نواز دے۔ (آمین)
﴿
شکر کو قلعہ کہا گیا ہے کہ اس میں داخل ہونے سے شیطان کے حملے سے بچ جا تے
ہیں۔ جب ہماری نظر اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر ہو گی تو ہم مایوسی سے بچے رہیں گے۔ کیونکہ مایوسی کفر ہے۔ مایوسی میں ہم اسوقت ہی جا تے ہیں جب اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کر تے۔ اس لیے جو کچھ اللہ نے عطا کیا اس کو دیکھتے رہنا اور شکر ادا کر تے رہنا چاہیے۔
اللہ ہمیں شکر کرنے والا بنا دے ۔آمین