نا شکری

اگر ہم اللہ کی نعمتوں کو اس کے محبوب یا پسندیدہ کا موں میں استعمال کریں تو یہ شکر ہے۔ ایسے ہی اس کی عطا کی ہوئی نعمتوں کو اس کے نا پسندیدہ کاموں میں استعمال کریں تو یہ نا شکری ہے۔
اللہ ہمیں اپنی عطا کی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرما دے۔ آمین
﴿
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقائے دو جہاںﷺ نے فرمایا
” جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کر تا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کر تا“
جس شخص کی عادت ہو کہ وہ لوگوں کے احسانات کو فراموش کر دیتا ہو۔ اور ان کی نیکیوں کا شکر ادا نہ کر تا ہو۔ وہ اپنی عادت کے تقاضے سے اللہ کی نعمتوں کی بھی نا شکری کر تا ہے اورشکر ادا نہیں کرتا۔ اللہ ہمیں اپنے اور اپنے بندوں کے شکر گزار بندوںمیں شامل کر دے۔ آ مین
﴿
جب ہم اللہ کی عطا کی نعمتوں کی ناقدری یا انکار کر تے ہیں تو یہ بھی نا شکری ہو تی ہے۔ اور ایسے ہی ناشکری کر نے والوں کے لیے امام غزالی ؒ فرما تے ہیں کہ:
” نا شکرے سے نعمتوں کو چھین لیا جا تا ہے اور وہ دنیا اور آ خرت میں ذلیل و خوار ہو تا ہے۔“
اللہ ہمیں نعمتوں پر شکر ادا کرنے والوں میں شامل کر ے۔ آ مین
﴿
جب بھی ہم اللہ کی کسی عطا کر دہ نعمت کو خود پر اللہ کی خاص عطا کی بجائے اپنی ذاتی قابلیت یا کسی شخص کی عنایت اور سفارش کا نتیجہ سمجھیں گے تو یہ نا شکری ہو گی۔ کیونکہ اللہ ہی ہے جو ہمیں ذاتی قابلیت عطا کر تا ہے۔ یا کسی شخص کے دل میں ہمارے ساتھ بھلائی کا خیال پیدا کرتا ہے۔ اللہ ہمیں شکر کرنے والا بنا دے۔
آ مین
﴿
جتنا ہمیں اللہ کی پہچان ہو تی جا تی ہے اتنا ہی ہمارے اندر اللہ کے ساتھ شکر کا احساس بڑھتا جا تا ہے۔ اور نا شکری کے احساس یعنی شکوے میں صرف وہی رہتے ہیں جنہیں اللہ کا احساس آ شنائی نہیں ہو تا۔
سوچیے....! ہم اللہ کا احساس آشنائی رکھنے کے باوجود شکر کے احساس سے عاری تو نہیں؟
﴿
نا شکرے انسان کی ایک بڑی نشانی یہ ہے کہ مصیبت میں اللہ سے رجوع کر تا ہے اور مصیبت کے دور ہونے پر اللہ کو بھول کر اپنی پرانی عادتیں اپنا لیتا ہے۔
اللہ ہمیں ہر حال میں اپنے سامنے جھکا ئے رکھے اور شکر کرنے والا بنا ئے رکھے۔ آمین
﴾﴿