محبت ِقرآن

اللہ سے محبت کی علامت قرآن سے محبت ہے ۔
آپ تھوڑی دیر قرآن پاک کو سامنے رکھ کر پیار سے دیکھیں ایسا لگے گا کہ جیسے قرآن پاک کہہ رہا ہے کہ میں اللہ عزوجل کا کلام ہوں۔ میں جس دِل کی زینت بن جا تا ہوں وہ نور سے منور ہو جا تا ہے۔ میں دِل کا سرور اور آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں۔ میں روزِ قیامت اللہ کی بارگاہ میں شفاعت کروں گا۔ میں رشدو ہدایت کا مینار ہوں۔ میں سب سے افضل واعظم کتاب ہوں۔ میرے اندر اسرارو رموز اور حکمتوں کے بے کنار سمندر ہیں ۔ مجھے زندگی کے ہر مسئلے میں تا قیامت راہنمائی کا شرف حاصل ہے۔ مجھے دیکھنا، پڑھنا، سننا اورعمل کرنا سب عبادت ہے ۔ مجھ سے محبت اللہ کے محبوبﷺ سے محبت کا ثبوت ہے۔ اور بہت کچھ....اگر آپ سچے دِل سے ایک بار بھی یہ آواز سن لیتے ہیں تو بے اختیار قرآن پاک کو سینے سے لگالیں گے۔ یہ سچی محبت کا پہلا قدم ہو گا۔
﴿
حضرت ذوالنون مصریؒ شروع میں شراب کا نشہ کیا کر تے تھے۔ ایک دن کہیں چلے جا رہے تھے کہ گندگی پر ایک کاغذ پر لفظ اللہ لکھا دکھائی دیا۔ کاغذ کو وہاں سے نکالا اور اونچی جگہ پر رکھ دیا۔ اللہ کو آپ کا لفظ اللہ کے ساتھ یہ ادب اتنا پسند آیا کہ اس کے صلے میں آپ اولیاءمیں سے ہوئے۔
اللہ ہمیں بھی خود سے اور اپنے کلام پاک سے محبت کرنے والا بنا دے۔آمین
﴿
پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة و السلام نے فرمایا
کتاب اللہ سے ایک حرف پڑھنا ایک نیکی ہے۔ اور وہ ایک نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے۔
میں نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے اس میں الف ایک حر ف ہے لام ایک حرف ہے اورمیم ایک حرف ہے۔
قرآن و حدیث سے محبت کرنے والے کہتے ہیں کہ جب الف لکھا جا تا ہے تو اس میں بھی ا،ل،ف تین حرف ہیں۔ جب لام لکھا جائے تو اس میں ل،ا،م تین حرف ہیں۔ اور جب میم لکھا جائے تو اس میں م، ی،م تین حرف ہیں۔ اس طرح الف، لام، میم پڑھنے سے 90نیکیاں ملتی ہیں اور اسی طرح اگر ایک بار قرآن پاک کو لکھا جائے تو صرف ایک بار ختم پر ہی نیکیوں کی تعداد اربوں تک پہنچ جائے گی۔
اللہ ہمارے دل میں قرآن کی عظمت کے احساس اتا ر دے اور اس کی برکت سے فیضیاب ہونے کی توفیق دے۔آمین
﴿
قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی پر عظمت کتاب ہے جو پیارے آقائے دو جہاں ﷺ پر نازل ہوئی۔ یہ قیامت تک تمام انسانوں کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہے۔ اس کو پڑھنا، سمجھنا اور غور وفکر کرنا اور پھر اپنے اعمال و افعال کو ان احکامات کے تابع کرنا ہی دنیاو آخرت کی کامیابی کی کنجی ہے۔
﴿
توریت میں اللہ کا اِرشاد ہے کہ میرے بندے تجھے شرم نہیں آ تی کہ اگر تیرے بھائی کاخط تجھے ملتا ہے تو تُو راستے میں چلتے چلتے رک جا تا ہے یا راستے سے الگ ہو کر بیٹھ جا تا ہے۔ اس کا ایک ایک حرف پڑھتا ہے اور اس میں غور کرتا ہے۔ اور یہ کتاب میرا مقدس نامہ و خط ہے میں نے تیری طرف بھیجا تاکہ تو اس میں غور کرے اور ا س پر عمل کرے لیکن تو اس سے انکار کر تا ہے۔ اور عمل نہیں کر تا اور اگر پڑھتا بھی ہے تو غور وفکر سے کام نہیں لیتا۔
اللہ کرے کہ ہم اپنے لیئے بھیجے ہوئے پیغامِ ھدایت کوسمجھ کر پڑھ سکیں۔آمین
﴿
اللہ نے قرآنِ پاک کو عربی زبان میں نازل فرمایا جو سب سے زیادہ فصیح و بلیغ ہے۔ اس میں زیر، زبر، پیش کی تبدیلی سے الفاظ کے مطالب کہیں سے کہیں پہنچ جا تے ہیں۔
فخر الدین راضی ؒنے 24ایسے مقامات کی نشاندہی کی ہے جس میں ذراسی غلطی کفروشرک کا باعث بن جا تی ہے۔
اے اللہ ! ہمیں قرآن کو محبت کے احساس اور پیار سے پڑھنے کی توفیق دے۔ آمین
﴿
قرآن پاک میں دو قسم کے احکامات پر زور دیا گیا ہے۔ ایک وہ جن کو کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور دوسرے وہ جن سے منع کیا گیا ہے۔
مثلاََ کفر، حد سے تجاوز کرنا، نا شکری، ظلم، بد دیانتی، غیبت، فساد ، خیانت ، فضول خرچی، تکبر۔
اللہ ہمیں اِن تمام بیماریوں سے بچانے کیلئے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین
﴿
قرآن پا ک میں ان لوگوں کی صفات کا ذکر بھی ہے جن سے اللہ محبت کرتا ہے۔ اور ایسی صفات کا ذکر بھی ہے جن کو اللہ پسند نہیں کر تا اور ایسی صفات رکھنے والوں سے بھی محبت نہیں کرتا۔
اگر ہم قرآن میں بتائی ہوئی ان لوگوں کی صفات کو اپنانا چاہیں جن سے اللہ محبت کر تا ہے۔ تو وہ یہ ہیں۔
۔احسان کرنے والے
۔تو بہ کرنے والے
۔عہد کے پابند
۔پر ہیز گار
۔صبر کرنے والے
۔توکل کرنے والے
۔عدل کرنے والے
۔اللہ کی رضا کے لیے جہاد کرنے والے
ذرا سوچیئے!
کیا ہم ان صفات کو اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟
﴿
اللہ سے محبت کی علامت قرآن کریم سے محبت ہے۔
اللہ اور قرآن کریم سے محبت کی علامت پیارے آقائے دوجہاںﷺ سے محبت ہے۔
پیارے آقائے دو جہاں علیہ صلوة و السلام سے محبت کی علامت سنت سے محبت ہے۔
سنت سے محبت کی علامت آخرت سے محبت ہے۔
آخرت سے محبت کی علامت دنیا سے بغض و نفر ت ہے۔
اور دنیا سے بغض و نفرت کی علامت یہ ہے کہ دنیا سے صرف اس قدر لے جاﺅ جو آخرت کے لیے زادِ راہ بن سکے۔
چیک کریں
کہ علاما ت ِمحبت ہم میں بھی ہیں یانہیں....؟؟؟
﴾﴿