User Tag List

Results 1 to 2 of 2

Thread: 1:چغلی

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    1:چغلی

    چغلی
    ٍ تعارف:
    دو لوگوں کا آپس میں کسی تیسرے شخص کے بارے میں کی ہوئی باتیں اسی تیسرے شخص کے پاس پہنچانا جو اسے دکھی کر دے یا غصے میں لے آئے، چغلی کہلاتا ہے۔
    چغلی کام مطلب ہے کہ ہم کسی ایک کے سامنے کسی دوسرے کی کوئی ایسی بات کریں جس سے سننے والے کا دل تنگ ہو یا وہ بدگمان ہو اور غصے میں آئے چغلی ہے۔
    چغل خوری اصل میں لوگوں کے درمیان دوری ،نفرت ، لڑائی جھگڑے کا باعث بنتی ہے اور چغلی کر نے والے کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے۔ اور چغل خور کی بات وقتی طورپربہت اچھی لگ رہی ہوتی ہے اور ہمیں اس میں اپنا فائدہ نظر آرہا ہوتا ہے ،ہمارے نفس کی تسکین ہو رہی ہوتی ہے۔ درحقیقت چغلی کرنا بد ترین چیز ہے ۔جو چغلی کرتا ہے اسے کچھ نفع نہیں ہوتا بلکہ اس کے گناہ بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس بری حرکت اور شرارت سے نفرت کے شعلے بھڑک اٹھتے ہیں۔
    چغلی کرنے والا عام طور پر نفس کی غلامی میں اس قدر پھنس چکا ہوتا ہے کہ دو لوگوں میں پھوٹ ڈالوانے کےلئے چغلی کرتا ہے اور عام طور پر چغلی سننے والا شخص اس وقت چغلی کرنے والے کو اپنا خیر خواہ سمجھتا ہے ۔باطل کے وار میں آکر اس گناہ میںشریک ہو جاتا ہے۔ چغلی کرنے والے کی باتیں تعلقات میں خرابی اور لڑائی کا باعث بنتی ہیں۔
    آیات قرآنی اورا حادیث :
    چغل خور جنت میں نہیں جائے گا ۔(بخاری شریف)
    حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاو

    ں کہ سخت قبیح چیز کیا ہے وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت اور دشمنی پھیلاتی ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی سچ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچا لکھا
    جاتا ہے اور وہ جھوٹ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم)

    ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
    وسلم کا دو قبروں پر گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے۔ اور ان کو کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا ان میں سے ایک شخص چغلی کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سبز گیلی ٹہنی منگوائی اس کو دو ٹکڑوں میں توڑا پھر ایک اِس قبر پر اور ایک اس قبر پر گاڑ دی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شاید کہ ان سے عذاب کم کیا جائے گا جب تک کہ یہ خشک نہیں ہوں گی۔(صحیح مسلم)

    ذاتی تجربہ
    آ ج آفس کی ایک ایریا کی لائٹ صبح سے بند تھی ۔مجھے ایک ساتھی نے اس بارے میں بتایا اور ساتھ ہی الیکٹریشن کے بارے میں کچھ باتوں کو میرے سامنے بیان کر کے اس کی برائی بھی کی۔ الیکٹریشن کی کچھ ایسی عادتیں بھی تھیں کہ مجھے اس کی بات صحیح لگی ، میں نے الیکٹریشن کو کال کی اور وہی سب باتیں اس کے سامنے بھی دہرا دیں ۔وہ مجھے کچھ کہہ تو نہ سکا مگر پریشان ضرور ہوا۔اس کو ڈانٹا تو بے چارہ شرمندہ ہوا کہ بجلی ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے مگر نہیں ہو رہی۔ بعد میں واپڈا آفس سے تصدیق کرنے کےلئے کال کی تو پتا چلا کہ واقعی لائٹ کا کوئی مسئلہ تھا ۔
    اب احساس ہوا کہ اس وقت میں کیسے اس کے سامنے چغلی کر رہا تھا اور ساتھ ہی اس دوست کی باتوں میں آکرالیکٹریشن کو ڈانٹ دیا تھا۔چغلی کر نے پر اب ندامت کے احساس نے گھیر لیا اور اللہ سے اپنے گناہ کی معافی مانگ کر توبہ کی۔
    اندر بہت شرمندگی ہوئی اور یہ پوائنٹ کھلا کہ ہم فوراً چھوٹی چھوٹی اور معمولی باتوں پر ہم ایسے غلط انداز میں ردعمل دکھاتے ہیں اور وہ بھی دوسروں کی باتیں سن کر جو کہ کسی کے کےلئے پریشانی کا باعث ہوتا ہے جس کے خلاف ہم برا سوچ کر غصہ کرتے ہیں ۔ جیسے میں نے اپنے ساتھ کی الیکٹریشن کے بارے میں بات سن کر اسے ڈانٹا اور غصہ کیا۔
    اکثر ایسے ہوتا تھا کہ کسی دوست سے کام کے حوالے سے کوئی بات ہوتی تو پھر جب کسی دوسرے دوست سے بات ہوتی توباتوں باتوں میں ایک کی بات دوسرے کے سامنے کر دیتا تھا ۔یعنی ایک کی بات دوسرے کے سامنے کر کے چغلی کر دیتا اور اندازہ بھی نہیں تھا کہ انجانے میں چغلی کر رہا ہوں اور نہ ہی یہ معلوم تھا کہ اس قدر ناپسندیدہ عمل ہے۔ سلسلے میں آنے کے بعد جب یہ احساس عطا ہوا تو آہستہ آہستہ اللہ کی مدد سے اس عادت پر کنٹرول شروع کیا او رخود کو الرٹ رکھتا ہوں کہ کبھی انجانے میں بھی یہ گناہ سرزد نہ ہو ایسے ماحول میں کوشش کرتا ہوں کہ بات ہی بدل دی جائے۔
    چغلی کے نقصانات:
    ۔ چغلی اللہ کا ناپسندیدہ عمل ہے۔چغلی کر کے اللہ کے ناپسندیدہ بندوں میں شامل ہو جاتے ہیں ۔
    چغلی کرنے والا آپس میں فساد پیدا کرتا ہے جو شیطان کا کام ہے تو ہم شیطان کی پیروی کر کے اللہ کے بندوں کی صف سے نکل کر شیطان کے بندوں کی صف میں جا کھڑے ہوتے ہیں ۔
    ۔ چغل خوف جنت میں نہیں جائے گا۔ چغلی کر کے ہم خود اپنے لیئے جنت کی راہ بند کر لیتے ہیں ۔
    ۔ اللہ کے سمیع ہونے کے احساس سے غافل ہو کر اپنے مالک سے دوری اختیار کر لیتے ہیں ۔
    ۔ چغلی کرنے سے خو د سے نظر ہٹ کر دوسروں پر ٹھہرنے لگتی ہے جو کہ اللہ کی قربت سے دوری کا باعث ہے اور اپنی اصلاح کا راستہ بند کر نے والا عمل ہے۔
    چغلی کرتے ہوئے ہم ادھر کی بات ادھر کر کے شر پھیلا رہے ہوتے ہیں ۔
    ۔ چغلی ، اللہ کے بندوں کی آپس میں بدگمانی پیدا کرنے کا سبب ہے ۔ دوری کا باعث ہے۔
    چغلی ہماری زبان کو گندہ کرتی ہے، پھر اسی زبان سے اللہ کا ذکرکرنا مشکل ہو جاتا ہے، دماغ اور دل زبان کو اسی گند میں لپیٹے رکھتا ہے۔یوں اللہ کے ذکر سے محروم ہو جاتے ہیں۔
    ۔ چغلی کر کے زبان کا غلط استعال کرتے ہیں جو وقت کسی اچھے کام یا حق کا پیغام دینے کےلئے صرف ہو سکتاہے اسے ہم چغلی کر کے کھو دیتے ہیں ۔
    ۔ چغلی کر کے اللہ کے بندوں کے درمیان اختلاف ڈال کر اللہ کی نظروں میں خود کر گرالیتے ہیں ۔
    ۔ چغلی کرنے سے لوگوں کی نظر میں بھی ہماری کوئی عزت نہیںرہتی ۔
    ۔ چغلی کر کے ذات کی تسکین کرتے ہیں ، شر کی طرف قدم بڑھا کر خود کو حق
    کے سفر میں پیچھے کر لیتے ہیں ۔


    چغلی کے نقصانات:
    ٓ ذاتی تجربہ :
    ۔ آج پرنسپل کے ساتھ بات ہو رہی تھی تو وہ کچھ کولیگز کا ذکر کر رہی تھیں ۔ اتنے میں مجھے ایک کولیگ کی بات یا دآگئی جس کا آفس کے باقی عملے کے ساتھ مسئلہ چل رہا تھا ۔ تو میںنے وہ بات اس میڈم کو بتانا شروع کر دی کہ کیسے اس نے ورکرز کو آزادی دی ہوئی ہے۔ ان سے کس حد پر جا کر بات کرتی ہے مگر اب ایسے شو کر رہی ہے کہ جیسے وہ اس کے خلاف ہیں جبکہ یہ خود ان سے کتنی بار الجھی ہے اور اب مسئلہ بنایا ہوا ہے۔
    میڈم کو تمام قصے کا پتہ نہیں تھا اور وہ کولیگ کے خود مسئلے کو دیکھ لیتیں مگر میں بڑھا کر قصہ بیان کر دیا۔ اگر میں ،مزید اس کی حرکتوں کو کھول کر بتانے لگ جاتی تو میڈم ایکشن لے لیتیں تو اس کا نقصان بھی ہو سکتا تھا ۔
    احساس ہوا کہ میں چغلی کر کے اپنی ذات کی تسکین کر رہی ہوں۔ ندامت محسوس ہوئی کہ میں نے چغلی کر کے اللہ کے بندوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کر کے اللہ کی نظروں میں خود کو گرا لیا ہے اور خود کو اللہ کے قرب سے دور کر کے اپنا انتہائی نقصان کر بیٹھی ہوں ۔
    ذاتی تجربہ :
    ۔ کل امی ایک فوتیگی پر گئی ہوئی تھیں تو ہماری ہیلپر نے اپنے گھر سے بیٹی کو بھیجا کہ جاﺅباجی سے پیاز لے کر آﺅ۔ہیلپر کبھی امی کے ہوتے ہوئے کچھ نہیں مانگتی کہ امی ناراض ہوتی ہیں میں نے اسے پیاز دے دیے۔ امی واپس آئیں تو اندر بار بار آئے کہ امی کو بتاﺅں کہ ماسی نے بیٹی کو بھیجا تھا اور پیاز لے گئی ہے۔مگر اندر احساس آیا کہ یہ تو فساد ڈالوانے والی بات ہے ، پھر مجھے چپ رہنا چاہیے ۔ بار بار یہی بات دل میںآئے کہ امی کو بتا ﺅں، اند ر جنگ چلتی رہی مگر اللہ کا کرم کہ بات کرنے سے پہلے احساس ہو گیا کہ یہ چغلی ہے اور اللہ کی میرا کیا عمل پسند نہیں آئے گا۔ اللہ کے سمیع ہونے کا احساس مجھے چپ رہنے میں مدد دیتا رہا۔ اس طرح شیطان کی پیروی کر کے اللہ کا ناپسندیدہ عمل کرنے سے خود کو
    روک لیا۔ اور ایک بڑے نقصان سے بچ گئی۔


    چغلی سے بچنے کے طریقے:
    سورة بنی اسرائیل (آیت ۵۳) اللہ اپنے رسول سے ارشاد فرمایا:
    ”اورآپ میرے بندوں سے فرما دیجئے ، وہ ایسی بات کہا کریں جو بہتر ہو(اس میں کسی کی دل آزاری نہ ہوتی ہو) کیونکہ شیطان دل آزاری کی وجہ سے آپس میں لڑا دیتا ہے، واقعی شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔“
    ۔ ’اپنی بات کوہر قسم کی شر انگیز بات سے محفوظ رکھو اس سے تم شیطان پر قابو پالو گے۔اس لیے زبان سے خیر اور بہتری کی بات کی جائے۔
    ۔ اللہ کے سمیع ہونے کا احساس ہو کہ ادھر کی بات ادھر کرنااور جن الفاظ میں بات پہنچائی، اللہ وہ سن رہا ہے۔ یہ احساس رکھ کرچغلی سے بچا جائے۔
    یہ احساس رکھا جائے کہ چغلی سے دل گندا ہو تا ہے جو اللہ سوہنے کا گھر ہے، اور دل کو گندا کر کے خود کو اللہ کے قرب سے دور کرنا ہے یہ احساس چغلی سے روک دیتا ہے۔
    ۔ تجسس ہمیں دوسروں کے بارے میں باتیں جاننے کےلئے اکساتا ہے اس لیے چغلی سے بچنے کےلئے تجسس سے بچا جائے۔ہم چغلی کرکے مزید باتیں اگلوانے کی کوشش کرتے ہیں۔
    اللہ کا ذکر کرنے سے بھی چغلی جیسی برائی سے بچ سکتے ہیں دنیا کی محفلوں میں بیٹھنے سے بہتر ہے اللہ کے راستے اور حق کی راہ پر چلنے والوں کی صحبت میں وقت گزارا جائے۔
    ۔ اس بات کا احساس ہو کہ کسی دوسرے کی بات ہمارے پاس امانت ہے اور ہمیں چغلی کر کے امانت میں خیانت نہیں کرنی چاہیے۔
    تقویٰ اختیا رکیا جائے یعنی ہرناپسندیدہ عمل سے رک جائیں۔چغلی کرنا اللہ اور اس کے حبیب کو ناپسند ہے اور ان کی ناراضگی کا باعث ہے اس لیے یہ احساس رکھ کر اس برائی سے بچنے کی کوشش کی جائے۔
    کسی بھی برائی سے بچنے کےلئے اس سے ہونے والے نقصانات کا احساس ہونا ضروری ہے۔ اپنے انجام کو یاد رکھا جائے جیسا کہ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا:
    ”چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا“اس کے علاوہ قبر کے عذاب کی وعید دی گئی ہے ان نقصانات کا احساس اندر پیدا کر کے بچا جا سکتا ہے۔
    انسان جب کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کی خاطر سب کچھ چھوڑ دینے کو راضی ہو جاتا ہے ہمیں بھی اللہ سے اپنی محبت کو اتنا بڑھانا ہے کہ اس کی خاطر چغلی جیسی برائی پر کنٹرول حاصل کر سکیں ۔
    اللہ تک اس کے بندوں کے ذریعے ہی جایا جاسکتا ہے تو جب ہم چغلی کر کے اللہ کے بندوں میں نفرت ڈالتے ہیں تو ہم کیسے اس کے قریب ہو سکتے ہیں۔ اللہ سے دوری کا احساس اندر رکھ کر چغلی جیسی برائی سے بچا جا سکتا ہے۔
    یہ احساس ہو کہ کیا ایک امتی ہونے کے ناطے ایسا غلیظ عمل زیب نہیں دیتا ہے جس کی آقاﷺ نے سختی سے مذمت فرمائی ہے۔ ہمارے لیے تو آقاﷺ کی ذات مثال ہے تو ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں ۔
    چغل خوری شیطانی عمل ہے کیونکہ لوگوں کے درمیان غلط فہمی اور نفرت پیدا کرنا ایک مسلمان کا عمل نہیں ہو سکتا ۔ اس طر ح شیطان کا ساتھی بننے سے بچنے کا احساس ہمیں چغلی سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔
    ۔ چغل خور انسان کی اصلیت جب لوگوں کو معلوم ہوتی ہے تو کوئی بھی اس سے بات کرنا پسند نہیں کرتا کہ یہ تو صرف چغلی کر کے غلط فہمی پیدا کرے گا۔اس بات کا احساس ہمیں چغلی سے بچنے میں مدد دے گا۔
    ۵۱۔ چغلی سے بچنے کے لئے ہم اس احساس میں رہیں کہ اللہ ہمارے ہر عمل سے واقف ہے اس سے کوئی بھی عمل چھپایا نہیں جا سکتا ، اس احساس سے اگر ہم الرٹ رہیں تو خود کو چغلی سے روکنے کی کوشش کریں گے۔
    ہم دنیا وی مقاصد کے لیئے چغلی کرتے ہیں جتنا اپنا مقصدِ حیات سامنے ہو گا اتنا ہی ہم اپنی آخرت کو سنوارنے کی کوشش کریں گے اور دنیاوی مقاصد کے پیچھے چغلی جیسا عمل کر کے اپنی آخرت خراب کرنے سے خود کو روکیں گے۔
    ۔ ہم چغلی تب کرتے ہیں جب کسی کے لئے دل میں غصہ، چڑ، نفرت حسد جیسے احساسات ہوں اس لیے جب بھی چغلی کرنے لگیں۔ سب سے پہلے اندر جھانکیں کہ اس کی کیا وجہ ہے اس وجہ کو پکڑنے کی کوشش کریں گے تو اپنی غلطی سامنے آئے گی ۔ اندر کے احساسات بدلنے لگیں گے اس طر ح چغلی کرنے سے رک جائیں گے۔
    ایسا احساس رکھنا بھی مدد دے گا کہ چاہے جو بھی ہو زبان کا صحیح استعمال کرنا ہے، اسی زبان سے میں اللہ کا نام لیتا ہوں اور اسی زبان سے میں اس کے پیارے بندے کی چغلی کر کے اس کے نقصان کا سامان کر رہا ہوں ۔ اللہ کی دی نعمت زبان کا ایسا استعمال کرنے کے بعد اسی سے جب اللہ کو پکاروں گا تو کیا اس میں وہ اثر ، پیار کے احساسات شامل ہوں گے؟ جب ایسا احساس ہو گا تو چغلی کرنے سے بچ جائیں گے۔
    ۔ ایک مسافر تو اپنی منزل پر نظر رکھتا ہے خود اپنے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالتا ، یہ احساس اندر ہو کہ چغلی ایسا مکروہ عمل ہے جو سچائی اور قربت کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ منزل پر نظر بھی اس گناہ سے بچنے میں مدد گار ہے۔
    ذاتی تجربہ:
    میرے وین والے انکل غصے کے تیز ہیں سب ٹیچرز کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں۔ میں وین میں سب سے پہلے بیٹھتی ہوں تو مجھے سب باتیں معلوم ہو تی ہیں کہ انکل کس ٹیچر کے خلاف کیا بولتے ہیں ۔ آج بھی جب وین میں بیٹھی تو ایک ٹیچر کا ذکر ہو رہا تھا میں سنتی رہی۔جب وہ ٹیچر وین میں آئی تو دل کیا ان کو بتاتی ہوں کہ وین والا کیا کہہ رہا تھا ۔ مزا آئے گا۔ان کو بھی پتہ چلے گا کہ وین والا اصل میں کتنا اچھا ہے اور ساتھ ایک دو باتیں اور لگا کر بتا دوں گی۔یہ سب سوچ کر دل ہی دل میں مزا آرہا تھا۔ وہاں اس بات کا احساس ہوا کہ اللہ تو اس پلان سے بھی واقف ہے کہ میں نے چغلی کرنے کا ارادہ کیا ہوا ہے۔ اور میں تو حق کی راہی بھی ہوں اور اللہ کے تمام فرمان بھول کر چغلی جیسا گند مارنے جارہی ہوں جبکہ مجھے یقین ہے کہ اللہ ہر لمحہ مجھے سن رہا ہے اور میرا یہ حال ہے کہ ذات مجھے پھنسا رہی ہے۔
    میں الرٹ ہوئی اور اللہ کے ساتھ کے احساس سے پاور لے کر ایسا نہ کرنے کا ارادہ کیا۔ اللہ سے مدد مانگ کر خود کو روکا ۔ اس طرح بھی احسا س ہو اکہ اللہ تو اس بات سے خوش نہیں ہوگا۔یوں ادھر کی بات ادھر کرنے سے بچ گئی۔
    ذاتی تجربہ:
    آج بہن کو یونیورسٹی لینے گئے تو لیٹ ہو گئے، اس نے فون کیا اور سختی سے بات کی کہ کہاں ہو؟ مجھے اچھا نہ لگا ،اندر آیا کہ یہ جو روز لیٹ آتی ہے ہم انتظار کرتے ہیں مگر ہم تو اس لہجے میں بات نہیں کرتے جیسے یہ کر رہی ہے اور ایسے کیوں بول رہی ہے۔ دل کیا کہ اس کی یہ بات امی کوبتاتی ہوں کہ اس نے ایسے بات کی ہے۔ یہ سوچ رہی تھی کہ اسے بھی پتہ لگے گاجب امی اس کو ڈانٹ پلائیں گی۔ اس کی چغلی کےلئے ذات اکسار ہی تھی کہ بتاﺅ اسے ڈانٹ پڑے۔ اندر آئی چڑ اور غصے کی وجہ اس کی چغلی پر آمادہ تھی کہ اسے بھی نقصان پہنچے۔
    فوراً ہی اپنے اندر موجود چڑ کا احساس ہوا اور یہ بھی اللہ تو دلوں کے حال جانتا ہے ، سب دیکھ رہا ہے۔ دل نے یہ محسوس کیا کہ اس سے حقیقتاً مجھے ہی نقصان ہے ۔اللہ کی ناراضگی کا احساس ہوا کہ میں چغلی جیسا ناپسندیدہ عمل کر رہی ہوں۔ یہ احساس ہوتے ہی چغلی کرنے سے خود کو روکا، اور بہن کی بات امی کو نہ بتا کر اس گناہ سے بچ گئی۔
    چغلی سے بچنے کے فائدے:
    ۔ اس گند سے ہاتھ اٹھانے کی وجہ سے ہمیں اللہ سوہنے کی خوشی اور قربت عطا ہوتی ہے کہ ہم اس کی چاہ میں چغلی سے خود کو بچا سکتے ہیں ۔
    ۔ چغلی سے خود کو روک کر ہمیں اپنی مرضی مارنے کا موقع ملتا ہے، یہ ہمارے اندر کی مرضی اور ضد ہوتی ہے کہ ہم کسی کی چغلی کریں اور اس کو چھوڑ کر ہمیں ذات مارنے کا موقع ملتا ہے۔
    چغلی سے بچ کر ہم دل کا سکون حاصل کرتے ہیں کیونکہ فساد ڈلوا کر اپنا دل بھی مطمئن نہیں رہتا ۔
    چغلی سے بچ کر ہمیں اپنی زبان کو ایک گند سے بچانے کا موقع ملتا ہے اور ہماری زبان اپنے عمل کی گواہی دے گی۔
    چغلی سے بچیں تو کسی دوسرے کے درمیان دوری بڑھانے سے بچ جاتے ہیں جس کی وجہ سے اللہ سوہنے کے ساتھ ہماری دوری میں کمی آنے لگتی ہے۔
    جب چغلی سے خود کو بچا کر ہم اللہ کی پسند اور اللہ کے حکم کوا پناتے ہیں تو اللہ کی پیار بھری نظر پا لیتے ہیں ۔
    ۔ چغلی سے بچ کر زبان کے ساتھ ساتھ دل بھی گند سے بچ جاتا ہے۔
    ۔ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا چغلی سے بچ کر ہماری جنت میں جانے کی راہ آسان ہو جائے گی۔
    ۔ چغلی سے ہم جتنا بچنے کی کوشش کرتے ہیں اللہ کا احساس پیدا ہوتا ہے اور دوسرے کےلئے نفرت کی جگہ پیار بڑھتا ہے۔
    ۔ چغلی سے بچیں تو اللہ کے بندں کو معاف کر دینے کا بھی احساس دل میں بیدار ہوتا ہے جو ہماری چغل کر کے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
    جتنا احساسِ آشنائی ملتا ہے اور اس برائی سے خود کو بچاتے ہیں دل میں اللہ کے بندوں سے معافی مانگنے اور شرمندگی کا احساس میں بڑھتا ہے۔
    ۔ قبر کا عذاب سب سے زیادہ چغل خور کےلئے ہو گا لیکن جب ہم اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں تو اپنے لیے قبر میں سکون کا گھر بناتے ہیں ۔ اپنی قبر کو ٹھنڈا کرتے ہیں اور قبر کے عذاب سے بچتے ہیں ۔
    ۔ چغلی سے بچ کر ہم اپنی عزت نہیں گنواتے اور سب کا اعتبار حاصل کرتے ہیں۔
    ۔ اس سے بچ کر ہم دوسروں میں لڑائی اور فساد کا باعث نہیں بنتے ہیں اور ہماری وجہ سے معاشرے میں صلح صفائی رہتی ہے اور اللہ کی پیار کی نظر پاتے ہیں۔
    ۔ چغلی کرنے سے آپس کا جو پیار اور محبت ختم ہو جاتا ہے اس سے بچ کر ہم وہ پیار اور محبت قائم رکھ سکتے ہیں۔
    ۔ اس سے بچ کر ہم اپنی روح ، دل اور زبان کو پاک رکھتے ہیں اور اللہ کا قرب پاتے ہیں ۔
    چغلی سے رکنا اصل میں ذات مارنے کا موقع ہوتا ہے۔ اس سے رک کر ہم اپنی ذات پر کام کر کے اللہ کی طرف اپنا قدم بڑھاتے ہیں ۔


  2. #2
    Junior Member
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    13
    Thanked: 3
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Bohat behtreen tarhaa sy samjhaya geya or practical sy jo wazeeh keya geyaa hy os sy bohaaat faida hoa

Similar Threads

  1. 7:چغلی
    By Admin-2 in forum 7:چغلی
    Replies: 0
    Last Post: 05-03-2017, 02:38 PM
  2. پانچواں کلمہ استغفار
    By Admin-2 in forum چھ کلمے
    Replies: 0
    Last Post: 02-28-2017, 11:36 AM

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •