• جھوٹ
  • تعارف:
  • جھوٹ سے مراد سچ بات نہ کہنا یا بیان نہ کرنا۔جھوٹ یا کذب کا مفہوم یہ ہے کہ امر واقعہ کے خلاف کوئی بات کہی جائے یا ایسا عمل کیا جائے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہو یعنی اگر کوئی عمل یا بات ایسے ہو کہ اس کو جان بوجھ کر بدل دیا جائے کسی بھی حکمت یا چالاکی کو مدنظر رکھ کر، تو وہ جھوٹ کہلائے گا۔ جھوٹ سے مراد حرفِ زبان سے کوئی غلط اثر دینا ہی نہیں بلکہ اپنے عمل اور تاثر سے بھی جھوٹ بو لا جاتا ہے۔مثال کے طور پر کوئی بات پوچھی جائے اور آپ کہہ دیں کہ پتا نہیں جبکہ وہ بات آپ کو معلوم ہو اور یہ جواب کسی حکمت میں ہی کیوں نہ ہو جھوٹ کہلائے گا۔
  • جھوٹ کے پاﺅں نہیں ہوتے اس لیے یہ زیادہ دیر نہیں چل سکتا۔جھوٹ اصل بات کو بیان نہ کرنا ہے یعنی حق کچھ اور ہو بیان کچھ اور کیا جائے یا ایسی بات جو ہوئی نہ ہو اسے بیان کی جائے۔ قول و فعل میں تضاد بھی جھوٹ کہلاتا ہے۔ مراد یہ کہ جھوٹ وہ بات اور عمل ہے جسکی حقیقت کچھ اور ہے اور بیان کرتے ہوئے اسے حقیقت سے الگ بتاےا جائے یعنی حقیقت کو چھپایا جارہا ہو۔
  • جھوٹ بہت سی باطنی بیماریوں کی جڑ ہے بغض و کینہ ،حسد، عداوت ،ایمان کی کمزوری ان سب کی جڑ جھوٹ سے ملتی ہے ۔جھوٹ اس وقت بولا جاتا ہے، جب ہم نے کسی کو دھوکہ دینا ہو یا نقصان پہنچانا ہو یا کسی کا کوئی فائدہ روکنا ہو۔
  • بڑا مشہور واقعہ ہے کہ حضرت ابنِ خراشؓ نے کبھی زندگی میں جھوٹ نہیں بولا تھا ۔حج کا زمانہ آیا، آپؓ کے ۲ بیٹے حجاج کے خلاف جنگ میں شریک ہو گئے پھر ان کو شکست ہوئی تو بھاگ گئے پھر چھپتے چھپاتے گھر پہنچے تو خبر ملی کہ گھر آگئے ہیں۔ حجاج نے ابن حراش ؓ کو امتحان کےلئے بلا بھیجاکہ آج تو پھنس گئے۔، ابن خراش ؓ آئے تو حجاج نے بات گھما کر پوچھی کہ وہ تمہارے بیٹے آجکل کہاں ہیں ؟آپؓ مسکرائے اور کہا حجاج زندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے دونوں گھر پر ہی ہیں ۔ اس بات پر حجاج نے کہا کہ تمھاری اس بات پر تمہارے دونوں بیٹے ہدیہ کیے جائے ہیں ۔ اگر جھوٹ بولتے تو تمہارا سر بھی قلم کر دیا جاتا اور تمہارے بیٹوں کا بھی۔
  • سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کر تا ہے کیونکہ جھوٹ بولنے والا وقتی فائدہ دیکھ رہا ہوتا ہے مگر یہ وقتی فائدہ اللہ کی نظر میں گناہ گار بنا دیتا ہے۔ جس کا وہ اندازہ نہیں کر پاتا۔ جھوٹ گناہ کبیرہ ہے، اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے جھوٹ کی شدید مذمت کی ہے اور اس سے پرہیز کرنے کی بار بار تلقین کی ہے۔جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے کیونکہ جھوٹ بولنے والافرد صرف جھوٹ ہی نہیں بولتا بلکہ دوسروں کو دھوکہ میں بھی رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ جھوٹ بول کر کسی موقع پر وہ عہد شکنی بھی کر رہا ہوتا ہے۔
  • جھوٹ کو اتنا ناپسند کیا گیا ہے کہ ہنسی مذاق، مسخرہ پن میں بھی جھوٹی اور بناوٹی باتوں سے منع فرمایا گیا ہے۔عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ صرف ایسے جھوٹ سے منع فرمایا گیا ہے کہ جس میں کسی کا نقصان ہو یا اپنا فائدہ ہو لیکن ایسے نہیں بلکہ جھوٹ چاہے چھوٹا ہو یا بڑا یا مذاق میں بھی بولا گیا ہو، اس سے منع کیا گیا ہے۔
  • آیات قرآنی اور احادیث:
  • حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قرار دینا اور والدین کی نافرمانی کرنا اور قتل کرنا اور جھوٹ بولنا ہے۔(صحیح مسلم)
  • جھوٹ سے بچو بلا شبہ جھوٹ گنا ہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم میں پہنچانے والاہے(ابوداﺅد)
  • حدیث میں آتا ہے کہ :
  • وہ شخص برباد ہو گیا جو لوگوں کو ہنسانے کےلئے جھوٹ بولتا ہے اس کےلئے جہنم ہے اس کےلئے جہنم ہے(ترمذی)
  • جھوٹ بولنے والوں کے لیے عذاب بتایا گیا ہے اور یہ بھی بتایاگیا ہے کہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنے کی سزا جہنم ہے کیونکہ اللہ جانتا ہے کہ شیطان مختلف طرح سے انسان سے جھوٹ بلوانے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ تو مذاق ہے، یہ چھوٹی سی بات ہے وغیرہ
  • (آیت نمبر ۰۱ سورة بقرہ) کا ترجمہ ہے کہ :
  • اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
  • حضرت ابنِ عمر ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بد بو سے فرشتے ایک میل دو ر ہو جاتے ہیں۔
  • حضرت عبداللہ بن عامرؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ہمارے گھر تشریف فرماتھے۔ میری والدہ نے مجھے بلایاکہ آﺅ تمہیں کھجو ردوں گی حضور ﷺ نے دریافت فرمایاکہ کیا چیز دینے کا ارادہ ہے انھوں نے عرض کیا کجھور دوں گی۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تو نہ دیتی تو تیرے ذمہ جھوٹ لکھا جاتا ۔
  • جھوٹ کے نقصانات:
  • مومن کی صفت ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ جھوٹ بول کر کوئی بھی مومن کی صف سے نکل جاتا ہے۔
  • جھوٹ سے اللہ نے منع فرمایا ہے جھوٹ بول کر ہم اللہ کی حکم عدولی کرکے اللہ سے دوری اختیار کر لیتے ہیں اور اس سے دل کا رابطہ کمزور ہوتا ہے۔
  • جھوٹ حق کے سفر میں نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ حق کا سفر میں اللہ کی قربت میں اللہ کے پسند یدہ عمل کر کے بڑھنا ہوتاہے جبکہ جھوٹ اللہ کے احساس سے عاری عمل ہے۔
  • جھوٹ سے ظاہری ،وقتی فائدہ کی امید نظر آتی ہے جبکہ حقیقت میں وہ اپنے آنے والے وقت اور آخرت کی بربادی ہے۔
  • جھوٹ اللہ کی نظر میں گراتا ہے اور ساتھ ساتھ ہمیں اپنے ساتھ منسلک رشتوں کی نظروں میں ذلیل کرتا ہے ۔
  • جس دل کو اللہ کے پیار کے لئے پاک صاف کرنا ہوتا ہے اس میں گندگی لا کر جھوٹ کی طرف مائل ہو کر اللہ سے دوری اختیار کر لیتے ہیں ۔
  • جھوٹ بولنے ولے کو اللہ سخت نا پسند کرتا ہے کیونکہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور جو شخص برائیوں کی جڑ کو اپنا لے اللہ اسے سخت نا پسند کرتا ہے۔
  • ۔ جھوٹ سے ہمارے قربت کے سفر کو بہت نقصان پہنچتا ہے کیونکہ ذات پر کام کے ذریعے جو قدم اللہ کی قربت میں آگے بڑھانے ہوتے ہیں وہ جھوٹ جیسی گندی عادت میں پھنس کر آگے نہیں بڑھ پاتے ہیں۔
  • جھوٹ کے جال میں پھنس کر باطل کے وار کا راستہ خود کھول دیتے ہیں جس سے دل حق کی پاور لینے سے محروم رہ جاتاہے۔
  • جھوٹ بولنے والے کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔
  • جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے اور اس پر سخت عذاب کی وعید سنائی گئی ہے۔ ایسے جھوٹ بولنے والا جھوٹ بول کر نجات کی بجائے ہلاکت کا رستہ چن لیتا ہے۔
  • ۔ جھوٹ بولنے سے منافقت کی طرف قدم بڑھتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا منافقین کے گروہ میں شامل ہو جاتا ہے۔ اور منافقین جہنم کے سب سے نچلے درجے میںجائیں گے۔
  • جھوٹ بولنے سے دل پر سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے ، ایسے جھوٹ کا مرض پورے دل کو سیاہ کرتا چلا جاتا ہے ۔
  • ۔ جھوٹ بولنے سے دل پر غفلت کے پردے پر جاتے ہیں اور دل بے نور ہو جاتا ہے جو کہ قربت کے سفر میں بڑی رکاوٹ ہے۔
  • ۔ جھوٹ بولنے سے نفس کے تابع ہو جاتے ہیں ، گناہ میں لذت محسوس کرتے ہیں۔نفس غالب آجاتا ہے اور گناہوں پر قابو پانے کا جذبہ ماند پڑ جاتا ہے۔
  • جھوٹ بولنا زبان کا غلط استعمال اور ناپسندیدہ عمل ہے جو اللہ سے دوری کا باعث ہے۔
  • جھوٹ بولنے سے دل میں حق کی چاہ کم ہونے لگتی ہے اور برائی جنم لینے لگتی ہے۔
  • اللہ کے بندوں سے رشتہ کمزور ہوتا ہے اور اس ذریعے سے اللہ کی خوشنودی پانے کی راہ بھی بند ہو جاتی ہے۔
  • جھوٹ بولتے رہنے سے ضمیر بھی ایک حد تک مذمت کرتا ہے پھر جب اس کے عادی ہو جائیں تو ضمیر بھی اس حوالے سے مر جاتا ہے ۔اور ہم جھوٹ بول کے اپنے لیے گڑھا کھودتے جا رہے ہوتے ہیں۔
  • ذاتی تجربہ:
  • ۔ کالج میں جاب کے دوران مجھ پر پر نسپل اور سٹاف سب بہت اعتماد کرتے ہیں ۔میں کوشش کرتی ہوں کہ سب سے سچ بولا کروں لیکن ایک دفعہ ایسا ہوا کہ سر نے اچانک مارکس لسٹ مانگی میں نے تب مکمل نہیں کی تھی لیکن جب سر نے پوچھا تو عزت بچانے کےلئے جھوٹ بول دیا کہ بن گئی ہیں ۔کچھ ہی دیر میں کسی کولیگ نے سر کو سچ بتادیا انہیں پتہ لگ گیا کہ جھوٹ بو ل رہی ہوں بہت شرمندہ ہوئی کہ کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکی ۔ آفس سے باہر آکر ندامت میں ڈوبی رہی کہ ذرا سی عزت بچانے کےلئے اتنا بڑا جھوٹ بو ل دیا۔ اندر احساس شرمندگی تھا کہ بہت برا کیا۔ دنیا کی خاطر اللہ سوہنے کو ناراض کیا، اب بھی سوچتی ہوں تو بہت ندامت ہوتی ہے۔ معافی مانگتی ہوں کہ دنیا کے جال میں پھنس کر جھوٹ بولا اور اعتبار کو ٹھیس پہنچائی۔اور دل پر سیاہ نکتہ بھی لگ گیا۔
  • آج یونیورسٹی میں دوست نے پوچھا کہ پیپر کی تیاری ہے تو میں نے کہا ہاں ہے ، جبکہ ابھی میری تیاری رہتی تھی ۔ صرف اس لیے کہ دوست کیا کہے گی ابھی تیاری رہتی ہے ، تو جھوٹ بول دیا کہ تیاری ہے۔احساس بھی ہوا کہ اتنی سی بات پر جھوٹ بولا ۔اپنی وقتی تسکین اور وقتی طور پر اس کی نظر میں اچھا بننے کےلئے کہ وہ کیا سوچے گی اتنی سی بات کے لئے جھوٹ کا سہارا لیا۔ نفس کا کہا مان کر صرف عزت کی خاطر جھوٹ بولا اور حق کی راہ پر نہ چل سکی ۔اپنا نقصان کیا۔ دنیاوی عزت کی خاطر شیطان کے راستے پر قدم رکھ دیا۔
  • جھوٹ سے بچنے کے طریقے:
  • اور جھوٹی بات سے دور رہا کرو۔ (سورة الحج آیت نمبر۰۳)
  • جھوٹ گناہ کبیرہ ہے۔ اللہ اور پیارے آقاﷺ نے جھوٹ کی سخت مذمت کی ہے اور بار بار اس سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ اس لیے جھوٹ سے بچنے کی کوشش کی جائے اور سچ کو اپنا یا جائے۔
  • جھوٹ سے بچنے کےلئے:
  • ۔ تقویٰ اختیار کیا جائے، زبان اور عمل سے بولے جانے والے جھوٹ سے بچنے کی کوشش کریں کہ یہ اللہ اور اس کے حبیب کے احکام کے منافی ہے۔
  • ۔ اللہ سوہنے سے تعلق مضبوط رکھیں یہ احساس ہو کہ اللہ مجھے سن رہا ہے۔ یہ احساس جھوٹ جیسی اخلاقی برئی سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔
  • ۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ پیارے آقاﷺ نے ارشاد فرمایا: بندہ جب تک اپنی زبان کی حفاظت نہ کرے ایمان کی حقیقت کو نہیں پاسکتا ۔(ترمذی)
  • اور زبان سے جھوٹ بولنا ایمان کو کمزور کرنا ہے اس لیئے زبان کی حفاظت کی جائے، زبان کو حق اور خیر کی بات کہنے کے لیئے استعمال کیا جائے۔
  • خود پر گہری نظر رکھ کر جھوٹ پکڑ نے کا رادہ کیا جائے، جب نیک نیت سے ارادہ کر لیں تو اللہ سے مدد مانگی جائے کیونکہ سوہنے مالک کی مدد کے بغیر اور اس کے آگے جھکے بغیر جھوٹ جیسے گناہ کبیرہ سے نہیں بچ سکتے ۔ سچے دل سے دعا کی جائے کہ مالک تیری مدد ہی مجھے اس برائی سے بچا سکتی ہے۔
  • یہ بات یاد رکھی جائے کہ جھوٹ منافقت کی نشانی ہے، منافقت کرنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔ اس بات کا احساس رکھ کر جھوٹ سے بچ سکتے ہیں۔
  • ۔ جھوٹ کے نقصانات کا احساس ہو کہ یہ ہر برائی کی جڑ ہے جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی جھوٹ شخص کا اعتبار کرتا ہے۔
  • ۔ ہم جھوٹ خود کو دوسروں کے سامنے اچھا دکھانے کےلئے بولتے ہیں ۔ یہ احساس ہو کہ میری حقیقت کچھ نہیں ہے نہ کچھ اختیار ہے، اللہ کو سب حقیقت کا علم ہے ، کہاں جھوٹ بول کر فائدہ اٹھایا اور کہاں بچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وہ ہر بات جانتا ہے، اپنی حقیقت کا احساس بھی جھوٹ بولنے سے بچنے میںمدد گار ہے۔
  • ۔ حق کا راہی سب سے پہلے اپنا زندگی کا ایک مقصد سیٹ کرے کہ وہ کس کی قربت حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس ہستی کی قربت کے تقاضے کیا ہیں؟ کیا جھوٹا انسان قربت پا سکتا ہے؟ نہیں بالکل نہیں ! جھوٹ تو کسی کوپسند نہیں یہی جذبہ جھوٹ سے بچنے میں مدد کرے گا۔
  • ۔ پنجتن پاک کی حیات طیبہ کو سامنے رکھ کر پاور لی جائے کہ انھوں نے کیسے حق کی خاطر زندگی قربان کر دی اور ہم کیا کر رہے ہیں ۔ جھوٹ جیسے گند سے اپنی دنیا اور عاقبت دونوں خراب کر رہے ہیں ۔ کیا ہمیں یہ زیب دیتا ہے؟ کیاہم غلام ہونے کا حق ادا کر رہے ہیں ، اندر ایسا جذبہ اور احساس جگا کر اس برائی سے بچ سکتے ہیں ۔
  • ۔ یہ احساس رکھا جائے کہ جھوٹ بولنے سے دل سیاہ ہوتا ہے۔ جھوٹ سب سے بڑھ کر اللہ اور اس کے حبیب کی ناراضگی اور دوری کا سبب ہے، اس لیے جھوٹ کی سنگینی کا احساس رکھ کر اس برائی سے بچا جائے۔
  • جھوٹے شخص پر لوگ بھی اعتبار نہیں کرتے اور نہ اس کی عزت ہوتی ہے ذلت اور رسوائی ملتی ہے یہ احساس ہمیں جھوٹ سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔
  • ۔ پیارے آقاﷺ کی سنت کی پیروی کرنے کی کوشش کرنے کا احساس، ارادہ اور جذبہ ہمیں ایسے عمل سے بچا سکتا ہے۔ جب جھوٹ بولنے لگیں گے تو ہمیں احساس ہو گا کہ ایسے عمل سے منع فرمایا گیا ہے اور پیارے آقا ﷺ نے ہمیں ہمیشہ سچ اور حق بات کہی اور سچ بولنے کی تلقین فرمائی ۔
  • ۔ جب ایسی صورت حال بن جائے کہ جہاں جھوٹ بول کر ہی بچا جا سکتا ہو اس وقت اپنے اللہ پر یقین پکڑنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ وہ سنبھال لے گا، اور کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکالے گاکہ ایسی صورتحال میں جھوٹ نہ بولیں۔
  • ہر وقت یہ احساس رکھنے کی کوشش کی جائے کہ میری بات یا عمل میں کتنا حق ہے ایسے خود کو ہر لمحہ جانچتے ہوئے ہم خود کو جھوٹ جیسے گناہ سے بچا سکتے ہیں ۔
  • ذاتی تجربہ:
  • اسکول میں صرف ایک کلاس ہے جس کے پیپرز ہو رہے ہیں باقی روٹین سے کلاسز ہور رہی ہیں ۔ ہم سب ٹیچرز نے اپنے اپنے پیریڈ میں جا کر وہاں ڈیوٹی دینی ہوتی ہے، آج اسی کلاس میں میرے چاراکٹھے پیریڈ تھے، ڈیوٹی دے رہی تھی۔ ایسے ہی خیال آیا کہ اتنی دیر سے ڈیوٹی دے رہی ہوں باقی سب ایک پیریڈ ڈیوٹی دیتے ہیں ۔میں دوسری ٹیچر کو کہہ دیتی ہوں کہ مجھے کچھ کام ہے اور جلدی چلی جاتی ہوں۔ اسی وقت احساس ہوا کہ میں جھوٹ بول کر شیطان کی مان رہی ہوں ۔ اللہ سوہنا میرے اس عمل کو دیکھ رہا ہے ۔مجھے ایک ڈیوٹی ملی ہے اور اس میں بھی جھوٹ بول کر کر اپنی راہ کو کھوٹ کر رہی ہوں ۔ اللہ کی ناراضگی کا احساس ہوا تو بہت شرمندگی ہوئی کہ حق کی راہ پر چلتے ہوئے ایسے سوچ رہی ہوں۔ یہ احساس ہوا تو رک گئی اور کچھ نہ کہا، پوری ڈیوٹی دی اور شکر ادا کیاکہ میں جھوٹ بول کر اپنا وقتی فائدہ اٹھانے کا سوچ رہی تھی اب اللہ کی ناراضگی کے احساس سے گناہ کو کرنے سے بچ گئی۔
  • ذاتی تجربہ:
  • کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ میں اسکول میں تھی تو مجھے جلدی گھر واپس آکے ایک سالگرہ میں جاناتھا اور تیاری کرنی تھی۔مجھے اندازہ تھا کہ پرنسپل چھٹی نہیں دیں گی کیونکہ جب تک ڈیلی انسپیکشن نہیں ہوجاتی اس سے پہلے چھٹی نہیں ملتی اور نہ اجازت ہے۔
  • میرے دماغ میں یہ سوچ آئی کہ آدھی چھٹی تو نہیں ملے گی اور ویسے بھی سالگرہ کی تیار کرنی ہے ، اس لیئے جھوٹ بول دوں کہ گھر سے فون آیا ہے کہ کوئی ایمرجنسی ہوگئی ہے یوں میڈم نہیں روکیں گی ۔ اندر جنگ چھڑی ہوئی تھی کہ کیا کروں کہ جھوٹ بول دوں یا نہیں لیکن اسی لمحے یہ احساس ہوا کہ اللہ کی ذات سمیع ہے میں جھوٹ کیسے بول دوں۔ یہ احساس بھی ہوا کہ میں مدد مانگنے کی بجائے جھوٹ کا سہارا لے رہی ہوں ۔ حق کی راہی ہوں اور یہ حق کارا ستہ نہیں ہے۔ اگر سچ بولوں تو زیادہ سے زیادہ چھٹی سے منع کر دیں گی مگر میں گناہ کبیرہ سے تو بچ جاﺅں گی۔
  • میں نے یہی سوچ کر اللہ کا نام لیا اور جا کر میڈم سے بات کی کہ مجھے سالگرہ میں جانا ہے اس لیے چھٹی چاہئے۔ میڈم نے کہا ٹھیک ہے چلی جائیں ، مجھے بہت خوشی ہوئی کہ اللہ کے سمیع ہونے کے احساس اور اللہ کی مدد سے جھوٹ جیسے گناہ سے بچ گئی۔
  • جھوٹ سے بچنے کے فائدے:
  • جھوٹ بولنے سے دل پر کالا نکتہ لگ جاتا ہے اس طرح جب جھوٹ سے بچتے ہیں تو دل کو سیاہ ہونے سے بچاتے ہیں ۔
  • جھوٹ سے رک جائیں تو ہمارے دل کا یقین بڑھتا ہے کیونکہ اکثر ہمارے جھوٹ بولنے کی وجہ بے یقینی ہوتی ہے۔
  • جھوٹ نہ بول کر ہم اپنی زبان کو ایک نا پسندیدہ عمل سے روکتے ہیں اللہ کی رضا اور خوشی حاصل کر سکتے ہیں ۔
  • جھوٹ سے خود کو روک کر در اصل ہم بہت سی برائیوں سے بچ جاتے ہیں کیونکہ جھوٹ ہم بہت سی برائیوں کو چھپانے کےلئے بولتے ہیں اس طرح جب سچ کا دامن تھامیں گے تو برائیوں سے بھی ہاتھ اٹھا لیں گے۔
  • ۔ جھوٹ نہ بولنا دل کے سکون کا باعث بنتا ہے۔ جھوٹ بولنے سے دل بے سکونی کا بھی شکار ہوتا ہے۔جب جھوٹ سے بچتے ہیں تو دل کو سکون ملتا ہے اور اللہ کی قربت کا مزہ محسوس کرتے ہیں ۔
  • ۔ جھوٹ نہ بولنا مومن کی صفت ہے جھوٹ سے بچ کے ہم مومنین میں شامل ہو جائیںگے۔
  • جھوٹ منافق کی نشانی ہے جھوٹ سے بچ کر ہم منافقت سے بچتے ہیں ۔
  • جھوٹ سے بچ کر ہم اور مزید جھوٹ بولنے سے بچ سکتے ہیں اور اپنی نیکیاں بچا سکتے ہیں ۔
  • جھوٹ حق کے منافی ہے اس سے بچ کر ہم حق کی راہ پر کھڑے رہ سکتے ہےں اور اللہ کے راستے پر استقامت سے چل سکتے ہیں ۔
  • جھوٹ بولنے سے بچ کر ہم لوگوں میں اپنی عزت بنا سکتے ہیں اپنا اعتبار قائم رکھ سکتے ہیں ۔
  • ہم ذات میں پھنس کرجھوٹ بولتے ہیں ۔ اور اس سے بچنے کی کوشش میں ذات پر کام ہوتا ہے۔
  • جھوٹ سے بچ کر جب سچ کا دامن تھا میں تو مالک کی صفات دل پر کھلتی ہیں کہ مالک جو دیکھ رہا ہے اور سن رہا ہے وہ کتنا قریب ہے۔
  • جھوٹ بولنے سے دل میں وسعت کم ہوتی ہے اورجب ہم جھوٹ بولنے سے بچتے ہیں تو دل کی تنگی دور ہوتی ہے۔
  • جھوٹ سے بچ کر ہم گناہوںکے بوجھ سے بچ جاتے ہیں ۔
  • ذاتی تجربہ:
  • ۔ کچھ دن پہلے میری کلاس میں پریزنٹیشن تھی ۔ اس سے ایک دن پہلے اتنا مصروف وقت گزرا کہ مجھے تیاری کا موقع ہی نہ ملا۔ اب اگلے دن کلاس میں باربار دل میں آئے کہ جھوٹ بول کر بچ جاﺅں ۔اس کی بجائے میں یقین سے اللہ سے مدد مانگ سکتی تھی لیکن وہاںکچھ نہ کچھ جھوٹ بول کر بچنے کامنصوبہ بنانے لگی ۔ یہاں اپنی عزت بچانے کے لئے ایسا سوچ رہی تھی مگر پھر احساس ہوا لوگو ں کی نظر میں تو عزت بن جائے گی مگر اللہ کی نظر میں تو عزت نہیں رہے گی۔دوسری طرف یہ بھی ہے کہ جھوٹ بول کر بچ جاﺅں گی لیکن ان سب کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے گا جنہیں پتا تھا کہ میں نے تیاری نہیں کی۔ یہ احساس ہونے پر وہاں اللہ سے مدد مانگ کر میڈم کو سچ بتایا کہ تیار ی نہیں کی اوربعد میں پریزنٹیشن دے دوں گی۔ میڈم نے اچھے طریقے سے کہا ٹھیک ہے ۔یوں اللہ کے یقین پر کھڑی رہنے کی کوشش کے ساتھ جھوٹ سے بچی اوردل مطمئن ہوا۔ سب کے سامنے شرمندگی سے بچ گئی اور اللہ سوہنے کو بھی خوش کرنے کی کوشش کر پائی۔
  • مجھے بہت عادت ہے کہ جب مجھے ڈانٹ پڑے تو میںوضاحت دینے کےلئے جھوٹ بول دیتی ہوں کہ میں نے تو ایسا کام کیا ہی نہیں ۔ ایک بار دودھ ابال رہی تھی تو مجھ سے دودھ گر گیا۔ امی کو پتا لگ گیا کہ مجھ سے دودھ گرا ہے حالانکہ میں نے چولھا صاف کر در دیا تھا ، لیکن امی نے پوچھا کہ چولھے پر دودھ کس نے گرایا ہے توپہلے تو دل کیا صاف کہہ دوں کہ میں نے دودھ ابالا تھا مگر میں نے چولھے پرنہیں گرایا۔ابھی کہنے ہی لگی تھی پھر احساس ہوا کہ میں اپنی ذات بچانے کی خاطر ، ڈانٹ سے بچنے کےلئے جھوٹ کا سہارا لے رہی ہوں ۔ میں اپنا دل کیوں سیاہ کروں اور زبان ناپاک کروں ، میں نے سارا سچ امی کو بتا دیا۔ اس طرح کرنے سے امی نے مجھے نہیں ڈانٹا جیسے کہ میں امید کر رہی تھی بس انہوں نے سمجھا دیا کہ دھیان رکھا کرو۔یوں شیطان کی پیروی کر کے جھوٹ بول کر پھنسنے کی بجائے اللہ کی مدد سے سچ بول کر اپنے لئے راہِ نجات کا انتخاب کیا۔