User Tag List

Results 1 to 1 of 1

Thread: سوال جواب

  1. #1
    Administrator
    Join Date
    Feb 2017
    Posts
    1,587
    Thanked: 5
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)

    سوال جواب

    دسواں مرحلہ

    سوال جواب
    اس مرحلے کا نام ہے سوال جواب ۔

    اس میں ٹریننگ کرنے والے نے کچھ سوالوں کے جوابات اپنے زاویہ نظر سے دینے ہیں جیسے کہ اب وہ اپنے اندر دل میں اللہ کی آشنائی پر ت در پرت اترنے کے حوالے سے دل میں بدلی ہوئی
    حالت کے ساتھ محسوس کر رہا ہو۔


    مثال سوال نمبر1 :اللہ کے بندوں کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
    جواب :میں اللہ کے بندوں کو اللہ کی قربت پانے کا ذریعہ سمجھتی ہوں اور ہر وقت کوشش کرتی ہوں کہ ان سے پیار کروں کیونکہ اللہ اپنے ہر بندے سے 70ماﺅں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ اللہ کے بندوں سے پیار کرنا اللہ کو پسند ہے اور یہی اللہ کے بندوں سے پیار اللہ کی قربت میں لے جانے کا ایک وسیلہ ہے۔

    مثال سوال نمبر 2آپ اپنے ایمان کی جانچ کس طرح سے کریں گے؟
    جواب :میں اپنے ایمان کی جانچ کرتے ہوئے دیکھتا ہوں کہ دنیاوی خواہشات کے پورا نہ ہونے پر میں مایوسی میں تو نہیں جا رہا ۔ کیونکہ مایوسی میں جانا ایمان اور یقین میں کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔


    مثال سوال نمبر3:لوگوں کے ساتھ معاملات میں کون کون سے پوائنٹس آپ کو کسی کو بھی معاف کر دینے پر مجبور کرتے ہیں؟
    جواب جب میں سوچتی ہوں کہ اللہ فرماتا ہے کہ معاف کرو.. معاف کردیئے جاﺅ گے... تو اس احساس کے آتے ہی میں اپنے ساتھ کسی بھی زیادتی کرنے والے کو معاف کر دینے پر مجبور ہو جاتی ہوں۔


    مثال سوال نمبر4 :اپنی زندگی میں ہم میں ، انا، فخر یا غرور کی وجہ سے کیا کیا نقصانات اٹھاتے ہیں؟
    جواب :انا میں پھنس کر میں خود کو ہی بہت کچھ سمجھنے لگ جاتے ہیں اور اس طرح سے میں بہت سے پیار کرنے والے لوگوں سے خود کو خودہی دور کر دیتے ہیں۔ ہم اپنی ہی ذات کو فوقیت دیتے ہیں۔ اس طرح اللہ سے بھی دور ہوجاتے ہیں۔

    مثال سوال نمبر5ہم نفس کی غلامی ، دنیا کی خواہشات اور شیطان کے شکنجے میں پھنس کر ذات کے قیدی ہو جاتے ہیں۔
    آپ کو کیا لگتا ہے کہ کس کس پوائنٹ پر آپ ذات کے قیدی ہیں؟

    جواب :میں بہت کوشش کرتی ہوں کہ کسی کی غیبت نہیں کرنی۔ لیکن میں جب دوستوں میں بیٹھتی ہوں تو باتوں اور مذاق
    میں ہی کسی نہ کسی کی غیبت کر کے یا دوسروں کی خامیاں بیان کر کے اور خود کو اعلیٰ سمجھ کے ذات میں پھنس جاتی ہوں۔


    مثال سوال نمبر6 :وہ کون کون سے پوائنٹس ہیں جو اگر آپ کے اندر اتر جائیں تو آپ نماز کی
    بروقت اور باقاعدہ ادائیگی کرسکتے ہیں۔


    جواب:حضرت علی کرم اللہ وجہ کا پیارا قول ہے کہ” جب تمہارا دل چاہے تم اللہ سے بات کرو تو نماز پڑھو اور جب تمہارا دل چاہے کہ اللہ تم سے بات کرے تو قرآن پڑھو“ یہ احساس نماز کی بروقت اور باقاعدہ ادائیگی کا شوق دلاسکتا ہے کہ یہ گولڈن
    ٹائم پیریڈ ہے جس میں میں اللہ سے بات کر رہا ہوں۔

    مثال سوال نمبر7 :ایسے کون کون سے پوائنٹس ہیں جو اگر آپ کے اندر اتر جائیں تو آپ کی روزانہ تلاوت قرآن شوق سےکر سکتے ہیں۔
    جواب :جب مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ یہ قرآن اللہ کی مجھ سے اپنے پیار کی بات ہے اور اسے آج سے 14500 سال پہلے اس نے میری رشد و ہدایت کے لیئے بھیجا تھاتویہ احساس تلاوت قرآن شوق سے کرنے کی وجہ بن سکتا ہے ۔


    سوال نمبر 8آپ کی نظر میں آپ کی خوبیاں کیا کیا ہیں؟


    سوال نمبر9 آپ کی نظر میں آپ کی خامیاں کیا کیا ہیں؟


    سوال نمبر10آپ کی پہلی پانچ چاہتیں کیا کیا ہیں؟






    Last edited by Admin-2; 02-26-2017 at 07:20 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •