مرکز ِ خلافت کی کوفہ منتقلی

حضرت علی ؓ نے اپنے دور میں تخت ِ خلافت مدینہ منورہ سے منتقل کر کے کوفہ میں قائم کر لیا تھا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت امیر معاویہ ؓ کا دارالحکومت دمشق تھاجو کہ مدینہ سے بہت دور اور لمبی مسافت پر تھا۔اس قدر دور رہ کر پوری خلافت کے انتظام و انصرام میں دشواری ہوتی تھی۔اس لیے اس دشواری اور اس علاقے میں ہونے والی مسلسل بغاوتوں پر قابو پانے کے پیش ِ نظر آپ ؓ نے دارالحکومت کوفہ کو منتخب فرمایا۔جب حضرت علی ؓ نے اپنی خلافت کا مرکز کوفہ قرار دیا تو وہ جو خود کو شیعان ِ علیؓ ( حضرت علی ؓ کا گروہ)کہلانے والے تھے۔ہر طرف سے سمٹ سمٹ کر حضرت علی ؓ کے قرب کے خیال سے کوفہ میں جمع ہونے لگے۔اور کثرت کے ساتھ انہوں نے کوفہ میں سکونت اور رہائش اختیار کی۔اور اس طرح کوفہ شیعان ِ علی ؓ کا مرکز بن گےا ۔
اس دور میں چار جماعتیں وجود میںآئیں جن میں سے ایک جماعت ایسی تھی جس نے کھل کر حضرت علی ؓ کی حمایت کی اور بنو امیہ اور دیگر شخصیات کی مخالفت کا اعلان کر دیا۔اس جماعت نے خود کو شیعان کی جماعت قرار دیا ۔وہ اسی سیاسی حمایت کی بنا پر آگے چل کر جماعت شیعان ِ علیؓ قرار پائی ۔
یاد رہے کہ جو شیعان ِ علیؓ کا نام اس وقت معروف ہوا اس سے فقہی اور مذہبی نقطئہ نظر سے وہ شیعہ مکتب ِ فکر مراد نہیں تھا جو بعد میں باقاعدہ فقہ ( فقہ

جعفریہ )کی تدوین و تالیف کے بعد وجود میں آیا۔بلکہ اس سے مراد حضرت علی ؓ اور حضرت امیر معاویہ ؓ کے درمیان اختلاف کے وقت حضرت علی ؓ کی سیاسی حمایت کے طور پر پیدا ہونے والا گروہ ہے۔
دوسرا طبقہ بنو امیہ کی حمایت پر وجود میں آیا۔پہلے پہل یہی دو گروہ آپس میں متصادم رہے۔
(بنو امیہ، قبیلہ قریش کی ایک شاخ ہے جس میں سے خاندان حضرت امیر معاویہؓ بھی ہے۔ ایسے ہی جیسے کہ قبیلہ قریش کی ایک شاخ بنو ہاشم ہے جس میں سے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان ہے)
تیسرا اسی دور میں ایک اور طبقہ وجود میں آیا جس نے حضرت علی ؓ اور حضرت امیر معاویہ ؓ دونوں کی مخالفت کی۔اس طبقے نے ان دونوں ہستیوں کے خلاف ایک مسلح کشمکش کا آغا ز کےا۔یہ طبقہ خوارج کہلاتا ہے۔یہ خارجی نماز روزے کے پابند تھے۔نوافل ، تہجد ، کثرت ِ ذکر اور کثرت ِ تلاوت جیسے اعمال بھی بجا لاتے تھے۔ان الحکمالا للہ


یعنی حکم صرف اللہ کا کانعرہ بلند کرتے تھے۔لیکن معاذاللہ حضرت علی ؓ اور حضرت امیر معاویہ ؓکو واجب القتل اور کافر گردانتے تھے۔
چوتھا طبقہ کثیر صحابہ کرامؓ اور انؓ کی پیروی کرنے والوں کا تھا ۔جو حضرت علی ؓ کی خلافت کو برحق جانتے تھے۔لیکن حضرت معاویہ ؓ کے بارے میں خاموش تھے۔