مدینہ سے روانگی

حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ طرح طرح سے ولید کے قاصد کو ٹالتے رہے۔اور ولید کے پاس نہ گئے۔دوسرے دن وہ اپنے بھائی جعفر کے ساتھ مدینہ سے مکہ روانہ ہوئے ۔ولید کے عملہ نے انہیں بڑا تلاش کیا مگر وہ نہ مل سکے۔حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کے مکہ روانہ ہونے کے ایک دن بعد حضرت امام حسین ؓ نے اپنے عزیز و اقارب اور اہل و اعیال کو جمع کیا اور مدینہ منورہ کی حرمت کی خاطر یہاں سے مکہ مکرمہ منتقل ہو جانے کا ارادہ فرما لیا ۔گھر والوں کو تیاری کا حکم دے کر آپ ؓ مسجد ِ نبوی ﷺ میں اپنے نانا جانﷺ کے روضئہ اقدس پر حاضر ہوئے ۔نوافل ادا کئے اور دست بدستہ سلام عرض کیا ۔آپ ؓ کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہوگئے ۔گنبد ِ خضریٰ کے مکیں ﷺسے جدائی کے خیال نے آپ ؓ پر رقت طاری کر دی۔اس شہر مبارک میں آپ ؓ نے اپنی عمر کا زیادہ حصہ گزارا ۔اس شہر کی معطر اور پرنور فضاﺅں میں آپ ؓ اپنے بچپن سے لے کر اب تک سانس لیتے آ رہے تھے۔مدینہ منورہ سے دوری آپ ؓ کے لیے بہت مشکل تھی۔یہ واقعہ چار شعبان ساٹھ ہجری کا ہے کہ جس وقت آپ ؓ مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوئے۔