حضرت مسلم بن عقیلؓ کی تلاش

حضرت مسلم بن عقیل،ؓ ہانی بن عروہ کے گھر میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ کافی لوگ خفیہ طور پر آتے جاتے تھے اور بیعت کا سلسلہ بھی جاری تھا۔ ادھر ابن ِ زیادمسلسل اس تلاش میں تھا کہ کسی طرح پتہ چلے کہ حضرت مسلم بن عقیلؓ کو کس شخص نے پناہ دی ہے۔ آخر اس نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اسے 3000 درہم دیتے ہوئے کہا کہ مسلم بن عقیلؓ اور ان کے ساتھیوں کو تلاش کر کے انؓ سے ملاقات کرنا اور انہیں یہ مال دے کر بتانا کہ تم بھی اہل ِ بیت کے محبین میں سے ہو۔ اس طرح وہ غلام جامع مسجد میں حضرت مسلم بن عوسجہؓ کے پاس آیا جو نماز پڑھ رہے تھے۔ غلام نے لوگوں سے کہتے سنا کہ یہی شخص حضرت اما م حسین ؓکے نمائندہ کے طور پر لوگوں سے بیعت لیتے ہیں۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو اس غلام نے حضرت مسلم بن عوسجہ ؓسے کہا کہ بندئہ خدا میں شامی ہوں۔ اور اللہ کا مجھ پہ خاص کرم ہے کہ میں محبِ اہل ِ بیت ہوں۔ میرے پاس یہ 3000 درہم ہیں۔ میں اہل ِ بیت کے اس فرد کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کر کے انؓ کی بیعت کرنا چاہتا ہوں جو میری معلومات کے مطابق مکہ سے کوفہ تشریف لائے ہوئے ہیں ۔اور نواسہ

رسول ﷺ حضرت امام ِ حسینؓ کے لیے بیعت لیتے ہیں۔ اوریہ بھی کہ آپ وہ گھر جانتے ہیں جہاں وہ ٹھہرے ہوئے ہیں۔آپ سے درخواست ہے کہ میرے ساتھ اس واقعہ کے حصول میں تعاون فرمائیں اور مجھے ان کی خدمت میں لے جائیں۔ حضرت مسلم بن عوسجہؓنے اسکی غیرت مندی پر خوشی کا اظہار کیا۔ اور فرمایا کہ جس سے تم محبت کرتے ہو تم اسے پا لو گے ۔اور اللہ تعالیٰ تمہارے سبب سے اپنے نبی ﷺ کے اہل ِ بیت کی مدد فرمائے گا۔ (ابن اثیر

مسلم بن عوسجہؓ بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے اس مکار غلام کو حضرت مسلم بن عقیلؓ کے پاس لے گئے۔ جو لگاتار پندرہ دن وہاں مقیم رہ کے مسلم بن عقیلؓ کی نشست و برخاست اور سرگرمیوں کے بارے میں پوری پوری معلومات حاصل کرتا رہا۔غلام نے حضرت مسلم بن عقیلؓ کے حکم پر ابنِ زیاد کا دیا ہوا مال عرب کے مشہور شاہ سوار ابو ثمامہ عامری کو دے دیا جو امامؓ کی جانب سے اموال کا ذمہ دار تھا ۔غلام نے واپسی پر حضرت مسلم بن عقیل ؓ کی قیام گاہ اور اس گھر کے مالک کا پتہ اور آپ کی سرگرمیوں کی مکمل تفصیل ابن ِ زیاد کو بتا دی۔(البدایہ والنہایہ